پاکستانامیگریشن نیوز

امریکہ بھر میں امیگریشن کے چھاپے شروع، بارڈر بند

Major U.S. Immigration Crackdown: Mass Arrests & Deportations Begin

امریکہ بھر میں امیگریشن کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری اور ڈیپورٹیشن کے حوالے سے بھرپور آپریشن لانچ کر دیا گیا ہے ۔ اس آپریشن کے تحت روزانہ ملک بھر سے سینکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرکے ڈیپورٹ کیا جا رہا ہے

نیویارک ( محسن ظہیر سے ) امریکہ بھر میں امیگریشن کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری اور ڈیپورٹیشن کے حوالے سے بھرپور آپریشن لانچ کر دیا گیا ہے ۔ اس آپریشن کے تحت روزانہ ملک بھر سے سینکڑوں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرکے ڈیپورٹ کیا جا رہا ہے ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقرر کردہ امریکی بارڈرز کے نگران ( بارڈر زار) ٹام ہومین نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلے مرحلے میں امیگریشن حکام اپنے دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے حکام کی مدد سے ایسے تارکین وطن کو ہدف بنا رہے ہیں کہ قتل، ریپ، ڈکیٹی ، گینگ کاروائیوں سمیت سنگین جرائم میں ملوث ہیں ۔ انٹرویو کے دوران مسٹر ہومین سے پوچھا گیا کہ سنگین جرائم میں ملوث غیر قانونی امیگرنٹس کی گرفتاری کے آپریشن کے دوران اگر کوئی ایسا غیر قانونی امیگرنٹ بھی موجود پایا جاتا کہ جو کسی بھی قسم کے جرم میں ملوث نہیں رہا تو امیگریشن حکام کیا کریں گے ؟اس سوال کے جواب میں ”بارڈز زار“ کا کہنا تھا کہ کسی بھی آپریشن کے دوران کسی بھی قسم کے جرم میں ملوث نہ پایا جانیوالا بھی گرفتار ہوتا ہے تو امیگریشن قانون کے تحت اسے بھی گرفتار کرکے ڈیپورٹ کیا جائیگا۔ ایسا کوئی بھی شخص کہ جس کے پاس امریکہ میںرہنے کا کوئی جواز نہیں، کو کیسے ملک میں رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں مسٹر ہومین نے کہا کہ امیگریشن حکام پہلے مرحلے میں سنگین جرائم میں ملوث اور مطلوب غیر قانونی تارکین وطن کو ہدف بنا رہے ہیں، دوسرے مرحلے میں ایسے امیگرنٹس کو گرفتار کرکے ڈیپورٹ کیا جائیگا کہ جن کے خلاف عدالتوں کی جانب سے حتمی ڈیپورٹیشن آرڈر جاری کئے جا چکے ہیں ۔ ایسے امیگرنٹس کہ جنہوں نے عدالتیں مہینے اور سالوں پہلے ملک چھوڑنے کا حکم دے چکی ہیں، انہیں امریکہ میں رہنے کی کوئی اجازت نہیں ۔
مسٹر ہومین سے پوچھا گیا کہ وہ ایک سال میں کتنے امیگرنٹس کو گرفتار اور ڈیپورٹ کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ ہم جس حد تک ممکن ہو ، غیر قانونی امیگرنٹس کو قانون کی تحویل میں لائیں ۔
امریکی بارڈر زار سے سی این سی کی جانب سے پوچھا گیا کہ آیا بڑے شہروں میں سکولوں ، ہسپتالوں اور شیلٹر ہومز کہ جہاں پر امیگریشن حکام کو داخلے کی اجازت نہیں ، وہاں بھی چھاپے مارے جائیں گے ، تو انہوں نے کہا کہ مطلوب ملزمان اور وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی گرفتاری میں جہاں بھی جانا پڑا جائیں گے ۔
امریکہ بھر میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کی وجہ سے امیگرنٹ کمیونٹیز میں خوف و ہراس اور پریشانی کی شدید لہر دوڑ گئی ہے ۔نیویارک سٹی جہاں پر بڑی تعداد میں امیگرنٹس آباد ہیں، میں منگل 28جنوری کو امیگریشن حکام کی جانب سے متعدد مقامات پر چھاپے مارے گئے جن میں بنیادی ہدف سنگین جرائم میں ملوث اور مطلوم ملزمان تھے ۔نیویارک میں ہوم لینڈ سیکوٹی ڈیپارٹمنٹ کے آپریشن میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے بھی مئیر ایرک ایڈمز کی ہدایت پر وفاقی حکام سے تعاون کیا ۔ امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ چھاپوں کا یہ سلسلہ جاری رہیگا۔امیگریشن حکام کی جانب سے گرفتار کئے جانیوالے امیگرنٹس کو امریکی ملٹری کے ٹرانسپورٹ طیاروں میں سوار کرکے ڈیپورٹ کیا جا رہا ہے ۔ کولمبیا کی جانب سے پہلے ملٹری طیاروں کو ملک میں لینڈ کی اجازت نہیں دی گئی لیکن صدر ٹرمپ کی جانب سے بھاری ٹیرف اور ویزوں کی منسوخی جیسے سخت اقدامات کے بعد کولمبیا حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور ڈیپورٹ کئے جانیوالے شہریوں کو واپس لینے اور امریکی ملٹری طیاروں کو لینڈ کرنے کی اجازت دے دی ۔ یہ سلسلہ دیگر ممالک کے لئے بھی شروع ہو گیا ہے ۔

Major U.S. Immigration Crackdown: Mass Arrests & Deportations Begin

Related Articles

Back to top button