پاکستان کو ماحولیات کانفرنس میں شرکت کی امریکی دعوت
کانفرنس میں شرکت کے لئے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کو دعوت نامہ بھجوایا گیا ہے ۔کانفرنس رواں ہفتے میں صدر جو بائیڈن کی زیر قیادت ، ورچوئل (آن لائن) منعقد ہو گی
واشنگٹن ڈی سی (اردونیوز ) امریکہ کی جانب سے بالآخر پاکستان کو بھی ماحولیات (آب و ہوا) سے متعلق کانفرنس میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دے دی گئی ہے ۔کانفرنس میں شرکت کے لئے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کو دعوت نامہ بھجوایا گیا ہے ۔کانفرنس رواں ہفتے میں صدر جو بائیڈن کی زیر قیادت ، ورچوئل (آن لائن) منعقد ہو گی ۔واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ ماہ سربراہی اجلاس میں ہندوستان، چین اور بنگلہ دیش سمیت 40 ممالک کے رہنماو¿ں کو مدعو کیا تھا، اس وقت یہ سمجھا گیا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ملک ہونے کے باوجود کانفرنس میں شریک ممالک کی فہرست سے پاکستان کا نام نکال دیا گیا ہے۔
تاہم ملک امین اسلم نے پیر کو اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔17 اپریل کو ملک امین اسلم کو لکھے گئے اس خط میں امریکی خصوصی صدارتی ایلچی برائے آب و ہوا جان کیری نے کہا کہ میں امریکا کے صدر کی طرف سے آب و ہوا سے متعلق ورچوئل لیڈرز سمٹ میں بطور مقرر آپ کو شرکت کی دعوت دینا اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ 22 اپریل کو ‘آب و ہوا کی موافقت اور لچک’ کے موضوع سے منعقد ہونے والی گفتگو میں دیگر وزرا اور رہنماو¿ں کے ہمراہ اس کا حصہ بنیں۔
اس دعوت نامے کے مطابق لیڈرز سمٹ میں دنیا کی بڑی معیشتوں اور دیگر شراکت داروں کے لوگ ایک جگہ جمع ہوں گے جس میں عالمی رہنما موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کو مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد بائیڈن کاموں میں سے ایک یہ تھا کہ وہ اریکا کو دوبارہ پیرس معاہدے کا حصہ بنائیں جو ایک ایسا عالمی فریم ورک ہے جس میں اراکین کو ماحولیات کے حوالے سے مشترکہ کوششیں کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امریکہ کی میزبانی میں ہونے والی اجلاس سے پاکستان کے اخراج پر ماہرین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان متعددد عالمی فورمز پر اس مسئلے کو اٹھا چکے ہیں اور یہ باور کرا چکے ہیں کہ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے ڈان نے پوچھا تھا کہ پاکستان کو عالمی اجلاس سے کیوں نظر انداز کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ امریکا ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت تمام ممالک سے تعاون کرنے کو تیار ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اس حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کو وائٹ ہاو¿س کے سربراہی اجلاس میں اس لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا کیونکہ وہ پاکستان سے سب سے کم اخراج ہوتا ہے اور اس کا اخراج میں حصہ صرف ایک فیصد ہے۔