کیا ٹرمپ پیدائشی امریکی شہریت کے قانون کو ختم کر سکتے ہیں ؟
Can Trump End Birthright Citizenship? Debate Ignited by His Claim to Revoke It After Taking Office
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد پیدائشی امریکی شہریت کا حق ختم کر دیں گے ، کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا صدر ٹرمپ ایسا کر سکتے ہیں ؟اس سوا ل کا جواب ہاں اور ناں دونوں میں ہے
نیویارک ( محسن ظہیر سے ) منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد پیدائشی امریکی شہریت کا حق ختم کر دیں گے ، کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا صدر ٹرمپ ایسا کر سکتے ہیں ؟اس سوا ل کا جواب ہاں اور ناں دونوں میں ہے ۔ منتخب صدر اور ان کی جماعت ریپبلکن پارٹی کے پاس کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت تو حاصل ہو گئی ہے تاہم سادہ اکثریت کی بناءپر وہ امریکی آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے ۔ آئینی ترمیم کے لئے انہیں دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ بظاہر ان کے لئے حاصل کرنا ممکن نہیں ۔ ایوان نمائندگان اور سینٹ میں ہی دو تہائی اکثریت کی ضرورت نہیں بلکہ اگر ان ایوانوں میں ترمیم منظور بھی ہو جاتی ہے تو امریکہ کی پچاس سے کم از کم 38ریاستوں سے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ کی ضرورت ، ایک آئینی تقاضہ ہے ۔منتخب صدر ٹرمپ نے پہلے دور میں بھی پیدائشی امریکی شہریت کا حق ختم کرنے کی بات کی تھی لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے تھے ۔
واضح رہے کہ امریکہ میں پیدا ہونے والے بچے کو امریکی شہریت دینا ایک آئینی حق ہے، جو امریکی آئین کی چودھویں ترمیم کے تحت فراہم کیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے مطابق، امریکہ میں پیدا ہونے والا ہر فرد امریکی شہری ہوتا ہے، چاہے اس کے والدین کی شہریت یا امیگریشن حیثیت کچھ بھی ہو۔
چودہویں ترمیم، سیکشن 1 کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے:
تمام افراد جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں پیدا ہوئے یا قدرتی طور پر شہری بنے، اور اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، ریاستہائے متحدہ اور اس ریاست کے شہری ہیں جہاں وہ رہتے ہیں۔ کوئی بھی ریاست ایسا قانون نہیں بنا سکتی یا نافذ نہیں کر سکتی جو ریاستہائے متحدہ کے شہریوں کے حقوق اور مراعات کو محدود کرے۔ نہ ہی کسی ریاست کو کسی فرد کو زندگی، آزادی یا جائیداد سے محروم کرنے کی اجازت ہوگی بغیر قانون کے عمل کے؛ اور نہ ہی کسی فرد کو ریاست کے دائرہ اختیار میں مساوی تحفظ سے انکار کیا جا سکتا ہے۔
کیا کوئی صدر اس قانون کو تبدیل کر سکتا ہے؟ نہیں، کوئی امریکی صدر یکطرفہ طور پر اس آئینی حق کو ختم یا تبدیل نہیں کر سکتا۔ صدور انتظامی احکامات جاری کر سکتے ہیں، لیکن آئینی ترامیم یا قوانین کو تبدیل کرنے کے لیے کانگریس اور عدلیہ کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ اگر کوئی صدر ایسا اقدام کرے تو عدالتوں میں اس کا چیلنج ہونا یقینی ہے۔
امریکی آئین میں ترمیم کرنے کا عمل بہت پیچیدہ اور مشکل ہے۔ اس کے لیے درج ذیل مراحل ضروری ہیں: کانگریس کی منظوری، کسی بھی آئینی ترمیم کی تجویز کو کانگریس کے دونوں ایوانوں (ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ) میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرنا ہوگا،ریاستوں کی منظوری، اس کے بعد، یہ تجویز 50 ریاستوں کی مقننہ کو بھیجی جاتی ہے، کم از کم 38 ریاستوں (تین چوتھائی) کو اس ترمیم کی توثیق کرنا ضروری ہے۔ جب ریاستیں توثیق کر لیتی ہیں، تو آئینی ترمیم نافذ ہو جاتی ہے۔
چونکہ یہ عمل طویل اور پیچیدہ ہے، اور اس کے لیے وسیع عوامی و سیاسی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کے حقِ شہریت کو ختم کرنا عملی طور پر بہت مشکل ہے۔
Can Trump End Birthright Citizenship? Debate Ignited by His Claim to Revoke It After Taking Office