سپر پاور امریکہ قومی قرض میں بھی سپر مقروض بن گیا
امریکا کا قومی قرض تاریخ کی بلند ترین سطح 220 کھرب ڈالر سے تجاوز کرگیا،ڈ ٹرمپ کے دفتر سنبھالنے کے موقع پر یہ قرض 199 کھرب 50 ارب ڈالر تھا
قرض میں اضافہ حکومت کےلئے کافی خطرہ پیدا کرے گا کیونکہ ٹیکس کٹوتی یا اخراجات میں اضافے کے ذریعے مالیاتی بحران کا جواب دینا مشکل ہوجائے گا،ماہرین
نیویارک (اردو نیوز ) سپر پاور امریکہ اپنے قومی قرض کے حوالے سے بھی سپر مقروض بن گیا ہے۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کا قومی قرض 220کھرب ڈالرز سے تجاوز کر گیا ہے جو کہ تاریخ می بلند ترین سطح ہے ۔واضح رہے کہ 20 جنوری 2017 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر سنبھالنے کے موقع پر یہ قرض 199 کھرب 50 ارب ڈالر تھا۔روز نامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دسمبر 2017 میں 15 کھرب ڈالر کی ٹیکس کٹوتی اور گزشتہ برس کانگریس کی جانب سے مقامی اور عسکری پروگرامز پر اخراجات میں اضافے کے اقدام سے قرض میں اضافہ ہوا۔تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ امریکی حکومتی قرض دہائیوں کے لیے بڑھتا ہے، 1989 میں یہ 31 کھرب ڈالر، 1999 میں یہ 56 کھرب ڈالر اور 2009 میں 119 کھرب ڈالر تھا۔اس حوالے سے اوہائیو کے سابق گورنر ریپبلکن جوہن کاشچ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرض گھڑی کے سامنے موجود اپنی تصویر دکھائی۔انہوں نے لکھا کہ یہ تصویر 3 فروری 2016 کو نیو ہمپشائیر میں مہمات کے دوران لی گئی تھی اور اس عرصے میں ہمارا قومی قرض 220 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، یہ 3 برسوں میں 30 کھرب ڈالر زیادہ ہے اور یہ کنٹرول سے باہر ہے‘۔دوسری جانب کانگریس کے بجٹ آفس (سی بی او) نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال کا خسارہ گزشتہ سال کے 779 ارب ڈالر کے مقابلے میں 897 ارب ڈالر ہوگا۔بجٹ کے کچھ ماہرین نے خبردار کیا کہ قرض میں اضافہ حکومت کے لیے کافی خطرہ پیدا کرے گا کیونکہ ٹیکس کٹوتی یا اخراجات میں اضافے کے ذریعے مالیاتی بحران کا جواب دینا مشکل ہوجائے گا۔