صدر ٹرمپ کا دورہ انڈیا۔۔۔۔۔انڈیا ”واہ“ کر سکا اور نہ ”آہ “ کر سکا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ انڈیا کے دوران دونوں وہی باتیں کر ڈالیں کہ جن کے بارے میں بھارتی پردان منتری نریندر مودی کی پوری کوشش تھی کہ وہ باتیں نہ کریں
صدر ٹرمپ نے عمران خان کی تعریف کر دی اور صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت میں کھڑے ہو کر کہہ دیا کہ وہ مسلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا کردار اداکرنے کے لئے تیار ہیں
نیودہلی، اسلام آباد (اردونیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بطور صدر اپنے پہلے دورہ انڈیا کے دوران دونوں وہی باتیں کر ڈالیں کہ جن کے بارے میں بھارتی پردان منتری نریندر مودی سمیت ان کی بی جے پی جماعت کی پوری کوشش تھی کہ وہ باتیں نہ کریں ۔ دونوں باتیں ، پاکستان سے متعلق تھیں ۔ صدر ٹرمپ نے لاکھوں کے بھرے مجمع سے خطاب کے دوران پاکستان اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کر دی اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اور افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں پاکستان اہم کردار ادا کررہے ہے ۔ اسی طرح صدر ٹرمپ کے دورہ نیودہلی کے دوران کشمیرکا ذکر بھی آگیا اور صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت میں کھڑے ہو کر کہہ دیا کہ وہ مسلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا کردار اداکرنے کے لئے تیار ہیں کیونکہ دونوں جینٹل مین (یعنی کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعظم نریندر مودی) کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے کی جانیوالی دونوں باتوں کی وجہ سے انڈیا صدر ٹرمپ کے دوروزہ دورہ پر ”واہ “ کر سکا اور نہ ہی ”آہ “ کر سکا۔
نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم (عمران خان اور نریندر مودی) سے اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ممالک میں ثالثی کے لیے جو بھی مدد فراہم کرسکا کروں گا۔
مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بھی مدد یا ثالثی جو ہوسکا کروں گا، پاکستان کشمیر کے مسئلے پر کام کر رہا ہے، کشمیر بہت سے لوگوں کے لیے طویل عرصے سے حلق کا کانٹا بنا ہوا ہے، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ اس سلسلے میں کیا کر سکتے ہیں۔
ایک سوال پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی ایک بڑا مسئلہ ہے، ہم نے اس پر بہت بات کی ہے، پاکستان بھی اس پر کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان امن معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ تکمیل کے قریب ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کسی نے مجھ سے زیادہ کام نہیں کیا۔
اس دوران ایک صحافی نے جب نئی دہلی میں ہونے والے فسادات اور متنازع شہریت کے قانون کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے دہلی کے حالات کے حوالے سے سنا ہے تاہم اس معاملے پر نریندر مودی سے بات نہیں ہوئی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شہریت کے قانون سمیت یہ معاملہ بھارت پر چھوڑتا ہوں، مجھے امید ہے کہ بھارت اپنے لوگوں کے لیے بہتر فیصلہ کرےگا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بھارت میں مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھایا ہے جس پر نریندر مودی نے مناسب اور اچھا ردعمل دیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت میں کھڑے ہوکر ثالثی کی بات کر کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بھارتی بیانیے کی نفی کردی کہ کشمیر ان کا اندرونی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے بن کہے پاکستان کے مو¿قف کی تائید کردی۔
وفاقی کابینہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت میں پاکستان سے متعلق بیان پر وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 100 سفیر کئی سال کوشش کرتے توبھی اتنی سفارتی کامیابی نہ ملتی