ٹرمپ مواخذہ ، سینٹ میں ٹرائل شروع، ڈیموکریٹس اور ریپبلکن آمنے سامنے
سینٹ میں ہونیوالے اس ٹرائل کی کاروائی کی صدارت امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس کررہے ہیں ۔کاروائی کے ابتدا میں سینیٹرز جو کہ اس کاروائی میں جیوری کا کردار ادا کریں گے ، نے حلف اٹھایا
ٹرائل کے سلسلے میں ڈیموکریٹس کی جانب سے دستاویزات اور شواہد طلب کرنے کی چارتحاریک پیش کی گئیں ، جنہیں سینٹ میں اکثریت رکھنے والے ریپبلکن نے مسترد کر دیا
امریکہ سینیٹ میں چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی باقاعدہ سماعت شروع کی تو اس موقع پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹس ارکان مواخذے کے طریقہ کار پر گرما رم بحث کی
ڈیموکریٹس کی صدر ٹرمپ کے یوکرائن سے معاملات سے متعلق وائٹ ہاوس، محکمہ خارجہ، محکمہ دفاع اور آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ سے متعلقہ دستاویزات پیش کرنے سے متعلق قراردادیں مسترد
ڈیموکریٹس نے صدر کے مواخذے کے لیے قانون کے معیار کو سامنے نہیں رکھا۔انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ صدر ٹرمپ نے قطعی طور پر کوئی غلط کام نہیں کیا۔صدر ٹرمپ کے وکیل کا موقف
صدر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے جو ان کے مواخذے کا جواز فراہم کرتی ہے،صدرکے خلاف پہلے سے موجود شواہد اطمینان بخش ہیں ،مزید گواہوں کو طلب کیا جانا ضروری ہے ،چیف پراسیکیوٹر ایڈم شیف
واشنگٹن(اردو نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے میں ایوان نمائندگان میں عائد کردہ دو الزامات پر اب دوسرے مرحلے میں امریکی سینٹ میں ٹرائل شروع ہو گیا ہے ۔ آئین کے مطابق سینٹ میں ہونیوالے اس ٹرائل کی کاروائی کی صدارت امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس کررہے ہیں ۔کاروائی کے ابتدا میں سینیٹرز جو کہ اس کاروائی میں جیوری کا کردار ادا کریں گے ، نے حلف اٹھایا ۔ٹرائل کے سلسلے میں ڈیموکریٹس کی جانب سے دستاویزات اور شواہد طلب کرنے کی چارتحاریک پیش کی گئیں ، جنہیں سینٹ میں اکثریت رکھنے والے ریپبلکن نے مسترد کر دیا ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹرائل میں امریکی صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لئے ایک سو ارکان پر مشتمل سینٹ کے دو تہائی ارکان یعنی کہ 67سینیٹرز کی حمایتدرکار ہو گی ۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے تیسرے صدر ہیں کہ جنہیں مواخذے کی کاروائی کا سامنا ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ جیسے ماضی میں دو سابق امریکی صدور اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کو ان کا مواخذہ کرنے والے سینٹ میں دو تہائی اکثریت کی حمایت حاصل نہ ہونے پر عہدے سے نہ ہٹا سکے ، ایسے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سینٹ میں جاری ٹرائل میں عہدے سے ہٹائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
امریکہ سینیٹ میں منگل کو امریکہ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی باقاعدہ سماعت شروع کی تو اس موقع پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹس ارکان مواخذے کے طریقہ کار پر گرما رم بحث کی ۔ڈیموکریٹس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹرائل کے دوران صدر ٹرمپ کے یوکرائن سے معاملات سے متعلق وائٹ ہاوس، محکمہ خارجہ، محکمہ دفاع اور آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ سے متعلقہ دستاویزات پیش کی جائیں۔ان قراردادوں پر ووٹنگ کے دوران ری پبلکن اکثریتی ایوان نے 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے چاروں قراردادوں کو مسترد کر دیا۔وائٹ ہاو¿س کے قائمقام چیف آف سٹاف مک ملوانی کو بھی طلب کرنے کی قرارداد اکثریت رائے سے مسترد کردی گئی ۔کاروائی کے دوران ڈیموکریٹس اور ریپبلکن سینیٹرز میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی جاری ہے ۔
سینیٹ میں صدر ٹرمپ کا دفاع کرنے والے وائٹ ہاو¿س کے وکیل پیٹ کیپلون نے صدر ٹرمپ پر عائد کردہ الزامات کی بنیاد پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس نے صدر کے مواخذے کے لیے امریکی قانون کے معیار کو سامنے نہیں رکھا۔انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ صدر ٹرمپ نے قطعی طور پر کوئی غلط کام نہیں کیا۔
ڈیموکریٹک کے نمائندہ، لیڈ مینیجر اور چیف پراسیکیوٹر ایڈم شیف نے کہا کہ صدر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے جو ان کے مواخذے کا جواز فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے خلاف پہلے سے موجود شواہد کافی اطمینان بخش ہیں تاہم مزید گواہوں کو طلب کیا جانا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ یہ پتا لگایا جائے کہ بدعنوانی میں صدر ٹرمپ کے ساتھ اور مزید کون شامل ہے۔
سینٹ اجلاس میں مواخذے کے طریقہ کار پر طویل بحث کے بعد سینیٹ نے 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے قواعد کی منظوری دی جس کے تحت مواخذے کی کارروائی میں بحث پر تاخیر اور مقدمے کی سماعت کے وسط تک گواہوں کو بلایا جانا بھی شامل ہے۔
یہاں قابل امر ذکر یہ ہے کہ صدر ٹرمپ پر پہلا الزام یہ ہے کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنے متوقع و سابق امریکی نائب صدر حریف جو بائیڈن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرائن کے صدر زیلینسکی پر فون کر کے دباو¿ ڈالا تھا کہ وہ جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرائیں۔صدر ٹرمپ پر الزام یہ ہے کہ انہوں نے تعاون نہ کرنے پر یوکرائن کےلئے امریکی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی تھی۔صدر ٹرمپ پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔
وائٹ ہاو¿س کی جانب سے سینیٹ میں پیش کردہ دلائل میں کہا گیا ہے کہ ایوانِ نمائندگان قابل مواخذہ جرم کی نشاندہی میں ناکام رہا۔ صدر کے مواخذے کی کارروائی آگے بڑھانے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال ،کی غلط تشریح کر کے اسے بڑے جرائم اور بدعنوانی سے جوڑا گیا۔
وائٹ ہاو¿س کی جانب سے کہا گیا ہے کہ محض پالیسی اختلافات پر مبنی اس کوشش سے مستقل بنیادوں پر صدر کے مواخذے کے لیے کمزور شواہد کو بنیاد بنانے کی روایت ڈال دی گئی ہے۔
Trump impeachment, Senate Trial