پاکستان

ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیاں، ال لیگل اور لیگل دونوں امیگرنٹس پریشان

Legal and Undocumented Immigrants Worried Amid Trump's Strict Immigration Measures

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن ہی نہیں بلکہ ایسے امیگرنٹس ( تارکین وطن ) کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس ہے یعنی کہ گرین کارڈ اور امریکی شہریت کے حامل ، وہ بھی پریشان ہو گئے ہیں

نیویارک ( اردونیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن ہی نہیں بلکہ ایسے امیگرنٹس ( تارکین وطن ) کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس ہے یعنی کہ گرین کارڈ اور امریکی شہریت کے حامل ، وہ بھی پریشان ہو گئے ہیں ۔ غیر قانونی امیگرنٹس کی پریشانی کی وجہ امریکہ بھر میں یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفرسمنٹ ( یو ایس سی آئی ایس ) کے چھاپے اور ان کے نتیجے میں ہونیوالی گرفتاریاں ہیں ۔ اگرچہ یو ایس سی آئی ایس (USICE) سمیت بارڈر زار ٹام ہو مین اور ہوم لینڈ سیکورٹی سیکرٹری کرسٹی نوئم کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی ترجیح مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث امیگرنٹس اور ایسے امیگرنٹس ہیں کہ جن کے خلاف ڈیپورٹیشن آرڈر ز جاری ہوئے ہیں تاہم حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بغیر لیگل سٹیٹس کے امریکہ میں قیام بھی جرم کے زمرے میں آتا ہے ۔
ہوم لینڈ سیکورٹی سیکرٹری کرسٹی نوئم کی جانب سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ملٹی ملین ڈالر اشتہاری مہم کے ذریعے امریکہ میں موجود غیر قانونی امیگرنٹس پر زور دیا جا رہا ہے اور انہیں متنبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ خود امریکہ چھوڑ کر چلے جائیں بصورت دیگر ان کا پیچھا کیا جائیگا ، گرفتار کرکے ڈیپورٹ کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی سہولت کے لئے ”سیلف ڈی پورٹ “ فون ایپ بھی لانچ کر دی گئی ہے ۔امیگریشن حکام کی جانب سے لیگل سٹیٹس نہ رکھنے والے امیگرنٹس سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ”ایپ “ پر اپنی معلومات ، ڈیٹا فراہم کرکے از خود امریکہ چھوڑ جائیں ، اس صورت میں ان کے لئے قانونی طور پر امریکہ میں واپس داخلے کا راستہ کھلا ہو سکتا ہے بصورت دیگر و ہ کبھی امریکہ نہیں آسکیں گے ۔
یو ایس امیگریشن حکام کی جانب سے امریکہ میں موجود 14سال سے زائد عمر کے ایسے امیگرنٹس کہ جن کا کبھی بھی امیگریشن کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں رہا، کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ امیگریشن کے پاس خود کو رجسٹرڈ کروائیں اور اپنی تمام تر معلومات آن لائن ، امیگریشن حکام کو فراہم کریں ۔
امریکہ میں موجود گرین کارڈ ہولڈر اور امریکی شہریت کے حامل افراد بھی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے پریشان ہیں اور سفر کرنے سے گریز کررہے ہیں ۔ یہ افراد کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینی سٹوڈنٹس محمود خلیل جن کی اہلیہ امریکی شہری ہیں اور آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، کی گرفتاری کی وجہ سے پریشان ہیں ۔ واضح رہے کہ امیگریشن حکام اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ میں گرین کارڈ ہولڈر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مستقل رہنے کا قانونی اور آئینی جواز ہے بلکہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ قومی سلامتی کے خطرات سمیت دیگر امور کو پیش نظر رکھتے ہوئے کسی کا بھی گرین کارڈ منسوخ کر سکتا ہے ۔
دریں اثناءایسے امیگریشن ماہرین کی جانب سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایسے افراد کہ جنہیں سیاسی پناہ کے کیس میں گرین کارڈز جاری ہوئے ہیں اور بعض کیسوں میں امریکی شہریت کے حامل شہری ، انہیں بیرون ملک سفر کے بعد امریکہ واپسی پر امیگریشن مسائل کا سامنا کر نا پڑسکتا ہے ۔ بالخصوص ایسے کیس میں کہ اگر کسی ملک میں زندگی کے خطرے کی بنیاد پر سیاسی پناہ کے ذریعے گرین کارڈ حاصل کیا اور پھر اسی ملک کا تواتر سے سفر کیا جا رہا ہے ۔
گرین کارڈ ہولڈرز اور سٹیزن ، امریکی میڈیا میں زیر گردش سفری پابندیوں کی خبروں کی وجہ سے بھی پریشان ہیں اور ان کا یہ کہنا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ امریکہ سے باہر اپنے ملک میں جائیں اور اس دوران اُس ملک پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سفری پابندیاں عائد کر دی جائیں اور وہ اُن کی امریکی واپسی میں مشکلات پیدا ہو جائیں ۔ یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمانی کی جانب سے حالیہ بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں جن سفری پابندیو ں کی لسٹ کے چرچے ہیں، ایسی کسی لسٹ کا کوئی وجود ہے ہی نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ، امریکی ویزہ پالیسی کا جائزہ لے رہی ہے ۔

Legal and Undocumented Immigrants Worried Amid Trump’s Strict Immigration Measures

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button