”TPS“ سٹیٹس ملنے کی صورت میں امریکہ میں 50ہزار پاکستانی امیگرنٹس اور 9ہزار انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کو فائدہ ہو سکتا ہے
NYC Pakistanis Unite to Urge Pakistan to Request TPS (Temporary Protective Status) from Biden Administration
پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لئے ٹی پی ایس سٹیٹس ، بروکلین میں DRUMکی کمیونٹی قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس
”ٹی پی ایس “ (TPS) سٹیٹس دے دیا جاتا ہے تو اس سے امریکہ میں مقیم 50ہزار سے زائد پاکستانی امیگرنٹس کہ جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہے اور9ہزار انٹرنیشنل (پاکستانی ) سٹوڈنٹس کو فائدہ ہوگا
پاکستانی امیگرنٹس کو ”ٹی پی ایس “ (TPS) یعنی کہ عارضی لیگل سٹیٹس اسی وقت ملے گا کہ جب حکومت پاکستان ، وزارت خارجہ پاکستان، وزیر خارجہ پاکستان یا امریکہ میںمقیم پاکستانی سفیر میں سے کسی ایک جانب سے حکومت امریکہ کو درخواست دی جائے گی کہ پاکستان کو ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس دے دیا جائے
ایک صفحے کی درخواست کے بعد سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ، پاکستان کے لئے ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس کے معاملہ پر کام شروع کر سکتا ہے ، DRUMتنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فہد احمد کی نثار خان ، پاکستانی امیگرنٹس او ر انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کے ہمراہ پریس کانفرنس
نیویارک (اردونیوز ) امریکی حکومت کی جانب سے اگر پاکستان کو ”ٹی پی ایس “ (TPS) سٹیٹس دے دیا جاتا ہے تو اس سے کم از کم امریکہ میں مقیم 50ہزار سے زائد پاکستانی امیگرنٹس کہ جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہے اور انٹرنیشنل (پاکستانی ) سٹوڈنٹس کو عارضی لیگل سٹیٹس مل جائیگا۔ ایسا کہنا ہے کہ ”دیسی رائزنگ اپ اینڈ موونگ “ (DRUM) تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فہد احمد کا ۔ وہ بروکلین ، نیویارک میں پاکستانی امریکن کمیونٹی رہنما نثار خان سمیت دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ نیویارک میں مقیم ایک پاکستانی تارک وطن کہ جس کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں تھا اور دو پاکستانی انٹر نیشنل سٹوڈنٹس بھی موجود تھے ۔فہد احمد کا کہنا تھا کہ ان تین پاکستانی امیگرنٹس کی طرح امریکہ میں موجود پچاس ہزار پاکستانی امیگرنٹس اور 9ہزار سے زائد پاکستانی انٹر نیشنل سٹوڈنٹس ایسے ہیں کہ جنہیں پاکستان کو ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس دئیے جانے سے نہ صرف ذاتی طور پر بلکہ پاکستان میں موجود ان کے اہل خانہ کو بھی براہ راست فائدہ ہوگا۔
فہد کہنا ہے کہ مذکورہ پاکستانی امیگرنٹس کو ”ٹی پی ایس “ (TPS) یعنی کہ عارضی لیگل سٹیٹس اسی وقت ملے گا کہ جب حکومت پاکستان ، وزارت خارجہ پاکستان، وزیر خارجہ پاکستان یا امریکہ میںمقیم پاکستانی سفیر میں سے کسی ایک جانب سے حکومت امریکہ کو درخواست دی جائے گی کہ پاکستان کو ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس دے دیا جائے ۔ایک صفحے کی درخواست کے بعد سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ، پاکستان کے لئے ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس کے معاملہ پر کام شروع کر سکتا ہے ۔
فہد احمد کا کہنا تھا کہ ہماری تنظیم DRUMجو کہ شروع دن سے پاکستان اور امریکہ میں موجود ایسے پاکستانی کہ جن کے پاس لیگل پیپرز نہیں ہیں، کے لئے ٹی پی ایس سٹیٹس کے لئے ایڈوکیسی کررہے ہیں ، نے خود ایک صفحہ کے خط کا ایک نمونہ لکھ کر پاکستانی سفارتخانے اور حکومت پاکستان کے اعلیٰ حکام تک پہنچایا لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔
فہد احمد کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قانون میں یہ گنجائش موجود ہے کہ کسی بڑی قدرتی آفت کے شکار ملک کے ایسے امیگرنٹس کہ جو امریکہ میں موجود ہوں ارو جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہ ہو ، کو عارضی لیگل سٹیٹس دیا جا سکتا ہے ۔ ایسا نیپال ، ہیٹی سمیت متعدد کیسوں میں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سال 2022میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنیوالا سیلاب ایک بڑی قدرتی آفت تھی ، جس کا اعتراف اقوام متحدہ ، امریکہ سمیت عالمی برادری نے کیا اور اسے دنیا کی تاریخ کی بد ترین قدرتی آفات میں سے ایک قرار بھی دیا ۔
فہد احمد نے کہا کہ امریکہ میںسینئر امریکی سینیٹرز اور ارکان کانگریس نے بائیڈن انتظامیہ اور سیکرٹری ہوم لینڈ سیکورٹی کو مراسلے ارسال کئے اور ان پر بھی زور دیا کہ وہ پاکستان کے لئے فوری طور پر ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس کی منظوری دیں لیکن اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے باقاعدہ طور پر امریکی حکومت سے ٹی پی ایس سٹیٹس کے لئے نہیں کہا گیا ۔
فہد احمد نے کہا کہ ٹی پی ایس سٹیٹس کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ یہ کوئی مشروط اقدام نہیں ہوتا کہ اس سٹیٹس کے بدلے ، متعلقہ ملک یا حکومت سے متبادل میں کوئی مطالبے کئے جائیں ۔ لہٰذا ہمیںسجھ نہیں آتا کہ حکومت پاکستان یا سفارتخانے کی جانب سے امریکی حکومت کو خط کیوں نہیں لکھا جاتا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفیر ، پاکستان کی ماحولیات کی وزیر شیری رحمان اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے ٹی پی ایس سٹیٹس کے بارے میں خصوصی ملاقاتیں کیں، انہیں ٹی پی ایس کی پاکستانی امریکن امیگرنٹس کے لئے اہمیت کے بارے میں بریف کیا ، انہیں ٹی پی ایس کے لئے لکھنے جانیوالے ایک خط کا سیمپل بھی اور متعلقہ دستاویزات بھی دیں اور کہا کہ وہ امریکی حکومت کو خط لکھیں لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔
اس سوال کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے دورے کے دوران میڈیا سے بات چیت میں کہا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ پاکستان میں موجود سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے امریکہ میں موجودہ پاکستانی تارکین وطن کو ڈیپورٹ نہیں کریں گے ، ان کے ورک پرمٹ کے اجراءیا امریکہ میں قیام کے حوالے سے کیسوں میں انہیں رعائیت دیں گے ، کے جواب میں DRUMکے فہد احمد کا کہنا تھا کہ کیا ایسا کرنے سے امریکہ میں مقیم ایسے پاکستانی کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں ، کو عارضی لیگل سٹیٹس مل سکتا ہے کہ جس کے تحت وہ قانونی طور پر امریکہ میں کام کر سکتا ہو اور اپنی اور اپنی فیملی کو پاکستان میںسپورٹ کر سکے ۔ کیا امریکی حکومت کی مذکورہ رعائیت کی وجہ سے امریکہ میں مقیم نو ہزار سے زائد پاکستانی انٹر نیشنل سٹوڈنٹس کو فائدہ پہنچے گا کہ جنہیں صرف کیمپس میں بیس گھنٹے کی جاب کی اجازت ہوتی ہے ، وہ بھی مخصوص حالات میں ۔
ایک اور سوال کہ کیا امریکی حکومت کی جانب سے کسی ملک کی جانب سے ٹی پی ایس کے حوالے سے دی جانیوالی درخواست مسترد کی گئی ہے ؟ کے جوا ب میں ”ڈرم “ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہاں ، امریکی حکومت کی جانب سے ماضی میں پاکستان اور ایک اور ملک کی ٹی پی ایس کی درخواست مسترد کرنے کا ریکارڈ بھی موجود ہے ۔لیکن ، فہد احمد نے مزید کہا کہ میںالٹا یہ سوال کرتا ہوں کہ آیا کبھی کسی ملک میں بڑی قدرتی آفت آئی ہو اور اس نے امریکی حکومت کی جانب سے اپنے امیگرنٹس کے لئے ٹی پی ایس سٹیٹس کی درخواست نہ کی ہو ؟تو اس کا جواب ہے کہ ایسا ایک بھی ملک نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو ٹی پی ایس سٹیٹس کی درخواست کے حوالے سے کوئی خدشات ہیں تو وہ کھل کر شئیر کریں تاکہ ہم انہیں متعلقہ امریکی حکام کے سامنے اٹھائیں اور ان خدشات کو دور کروائیں ۔
ایک اور سوال کے جواب میں فہد احمد نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اگر امریکی حکومت کو ٹی پی ایس کی درخوسے دے دی جاتی ہے تو اس کے بعد ہم اپنا ایڈوکیسی کا کام شروع کر دیں گے اور ٹی پی ایس سٹیٹس کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔
پریس کانفرنس میں موجود ایک پاکستانی امیگرنٹس اور دو انٹر نیشنل سٹوڈنٹس نے کہا کہ اگر پاکستان کو ٹی پی ایس سٹیٹس مل جاتا ہے تو نہ صرف ہمیں ذاتی طور پر بلکہ ہم جیسے ہزاروں پاکستانی امیگرنٹس کو بہت فائدہ ہوگا ۔ ہم نہ صرف اپنا مالی بوجھ خود اٹھا سکیں گے بلک پاکستان میں موجود اپنی فیملی جسے ہمیں سپورٹ کرنا پڑرہا ہے ، کو خود سپورٹ کر سکیں گے ۔
کمیونٹی رہنما نثار خان نے کہا کہ ہم DRUMکی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اس کام میں ان کا ہر ممکن ساتھ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی قائدین اور تنظیموں کو بھی ٹی پی ایس کے مسلہ پر ہر اہم اور متعلقہ شخصیت اور حکام سے بات کرنی چاہئیے ۔