پاکستانکالم و مضامین

امریکی صدارتی الیکشن، بائیڈن اور ڈیموکریٹ پارٹی کےلئے وقت کم ، مقابلہ سخت

US Presidential Election: Time Running Out for Biden and Democratic Party, Competition Heats Up

نومبر میں ہونیوالے امریکی صدارتی الیکشن کے حوالے سے ہر لمحہ امریکی عوام کو الیکشن کے قریب لا جا رہا ہے۔ اس دوران صدر بائیڈن اور ان کی جماعت ڈیموکرٹ پارٹی کے لئے بھی ہر لمحہ انہیں”وقت کم، مقابلہ سخت “ جیسی صورتحال سے دو چار کررہا ہے

نیویارک ( محسن ظہیر سے ) نومبر میں ہونیوالے امریکی صدارتی الیکشن کے حوالے سے ہر لمحہ امریکی عوام کو الیکشن کے قریب لا جا رہا ہے۔ اس دوران صدر بائیڈن اور ان کی جماعت ڈیموکرٹ پارٹی کے لئے بھی ہر لمحہ انہیں”وقت کم، مقابلہ سخت “ جیسی صورتحال سے دو چار کررہا ہے ۔ صدر بائیڈن جو کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیں، سے پہلے صدارتی مباحثے کے بعد مسلسل تنقید کی زد میں ہیں ، اپنی جگہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ میں شامل ہیں ، صدارتی الیکشن لڑیں گے اور نومبر میں ایک بار پھر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی الیکشن ہروائیں گے ۔ صدر بائیڈن کی پارٹی میں ایک حلقہ ایسا موجود ہے کہ جو صدر بائیڈن کے اس دعوے سے اتفاق نہیں کررہا اور ان کا یہ ماننا ہے کہ بائیڈن ، نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے میں پوزیشن میں نہیں رہے لہٰذا انہیں صدارتی دوڑ سے دستبردار ہو جانا چاہئیے ۔

ڈیموکریٹ پارٹی کا کنونشن 19اگست کو امریکی ریاست الے نائے کے شہر شکاگو میں ہو رہا ہے ، جہاں ڈیموکریٹ پارٹی صدارتی الیکشن 2024کے لئے اپنا صدارتی امیدوار نامزد کرے گی ۔ ڈیموکریٹ پارٹی کے انتخابی قواعد کے مطابق کنونشن میں شریک مندوبین ، صدارتی امیدوار کی نامزدگی کا فیصلہ اکثریت رائے سے کریں گے ۔

سیاسی پنڈتوں اور امریکی میڈیا رپورٹس کہ مطابق صدر بائیڈن کو کنونشن سے پہلے ہی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ الیکشن لڑنے جا رہے ہیں یا نہیں !!!اگرچہ بائیڈن الیکشن لڑنے کے اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر صورت میں الیکشن لڑیں گے تاہم آنیوالے چند دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ صدر بائیڈن ، الیکشن لڑنے کے اپنے فیصلے پر قائم رہنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں یا پارٹی پریشر کے پیش نظر ، فیصلے پر نظر ثانہ کرتے ہوئے صدارتی دوڑ سے باہرہو جاتے ہیں ۔امریکہ میں سیاسی حلقوں اور عوام کی نظریں ، ہر لمحہ بدلتی ہوئی صورتحال اور کسی بھی ممکنہ پیش رفت پر مرکوز ہے۔

صدر بائیڈن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلے صدارتی مباحثے کے بعد اے بی سی نیوز چینل کو انٹرویو دیا گیا اور واشنگٹن ڈی سی میں ”نیٹو “ کانفرنس سمیت اہم تقریبات سے خطاب کیا گیا ۔ ان تقریبات میں شرکت اور خطاب کے موقع پر صدر بائیڈن کی جانب سے اس امر کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی کہ وہ اپنی ”باڈی لینگوئج“ اور خطابات اور بات کرنے کے انداز سے ثابت کریں کہ وہ ہر طرح سے فٹ ہیں اور الیکشن لڑنے کے لئے تیار ہیں ۔

صدر بائیڈن کی ان تمام تر کوششوں کے باوجود ، امریکی میڈیا بالخصوص امریکہ کا بائیں بازو کا میڈیا جو کہ ڈیموکریٹ پارٹی کا حامی تصور کیا جاتا ہے اور ڈیموکریٹ پارٹی کے اندروانی حلقوں سے مسلسل یہ آوازیں اور سرگوشیاں سامنے آرہی ہیں کہ بائیڈن کو ضد چھوڑ کر پارٹی کے کسی اور امیدوار کو ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کا موقع دینا چاہئیے ۔

US Presidential Election: Time Running Out for Biden and Democratic Party, Competition Heats Up

Related Articles

Back to top button