کورونا امددی پیکج میں کس کو کیا ملے گا؟
”ایتھنک میڈیا سروسز “کیمیڈیا بریفنگ میں کانگریس مین راجہ کرشنا مورتھی ، چیڈ سٹون،چیف اکانومسٹ ، سنٹر برائے بجٹ اینڈ پرائیورٹیز ،مس ایلین ماگ ، پرنسپل ریسرچ ایسوسی ایٹ ، ارب انسٹیٹیویٹ اور ڈاکٹر سیکو سائبی ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریسٹورنٹ آپرچیونٹی یونائیٹڈکا اظہار خیال
کورونا امدادی پیکج کے تحت 80ہزار ڈالرز سالانہ کمانے والے افراد کو 1400ڈالرز کے امدادی چیک موصول ہوں گے،کوئی بھی بے روزگار شخص 6ستمبر تک اپنے ”ان امپلائمنٹ بینیفٹس“ سے محروم نہیں کیا جائیگا،چیڈ سٹون
اگست میں کانگریس کو موسم سرما کی چھٹیوں پر جانے سے پہلے غور کرنا ہوگا کہ آیا 6ستمبر کو ”ان امپلائمنٹ بینیفٹس“ کی مزید توسیع کی ضرورت ہے یا نہیں ، غیر قانونی تارکین وطن ، 1400ڈالرز کا امدادی چیک حاصل نہیں کر سکیں گے،چیڈ سٹون
بزنسز بالخصوص ریسٹورنٹس کے لئے گرانٹس پروگرام مختص کئے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی بقاءاور معیشت کی بحالی کو ممکن بنا سکیں، ریسٹورنٹ سمیت بعض انڈسٹریز کے لئے گرانٹ پروگرام مختص کئے گئے ہیں ، اسی طرح ڈیجیٹل نیوزسروسز اور بعض نان فار پرافٹ تنظیموں کی مالی امداد کے لئے بھی اقدام کئے گئے ہیں ،کانگریس مین راجہ کرشنا مورتھی
”کورونا امدادی پیکج “ میں شامل کورونا امدادی چیک اور چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کی وجہ سے کم آمدن والے خاندانوں کو مدد ملے گی ،امریکن ریسکیو پلان کی وجہ سے18سال سے کم عمر کے بچوں میں غربت کی شرح میں نصف حد تک کمی آئے گی ، ایلین ماگ
افراط زر میں اضافہ ہو اور تنخواہ پرانی برقرار رکھی جائے تواس کا مطلب ہے کہ آپ کی غربت میں ہر روز اضافہ ہوتا جائیگا۔اس لئے ہم کہتے ہیں کہ اگر افراط زرمیں تین فیصد اضافہ ہواہے تواجرت ، تنخواہ میں بھی تین فیصد اضافہ ہونا چاہئیے،ڈاکٹر سیکو سائبی
حکومت کو نہ صرف کم از کم اجرت میں اضافہ کرنا چاہئیے بلکہ اجرت کو افراط زر کی قدر میں اضافے کے ساتھ بھی منسلک کرنا چاہئیے ۔اس مقصد کے لئے سیاسی منشاءکی ضرورت ہے ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریسٹورنٹ آپرچیونٹی یونائیٹڈ
نیویارک(محسن ظہیر سے ) امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ کی جانب سے منظور کئے جانے والے ”کوووڈ ریلیف بل “ جو کہ ” امریکن ریسکیو پلان“ کے نام سے جانا جاتا ہے ، پر صدر جو بائیڈن کے دستخط کے بعد یہ بل ایک قانون کی شکل اختیار کر گیا ہے ۔ 1.9کرب ڈالرز کے اس امدادی (سٹیمو لیس ) پیکج میں کس کو کیا ملے گا ؟اور کس کو کیا نہیں ملے گا؟اس حوالے سے امریکی عوام بالخصوص امیگرنٹس کمیونٹیز کے ذہنوں میں 14سو ڈالرز فی کس ( 80ہزار ڈالرز سالانہ آمدن ) والوں کو ملنے والے ”کورونا امدادی چیک “، کرائیوں میں ریلیف اور سمال بزنسز کو گرانٹ ملنے کے امکانات سمیت متعدد سوالات جنم لے رہے ہیں ۔ ان سوالات کے جواب حاصل کرنے کے لئے امریکہ میں میڈیا کی ایک نمائندہ تنظیم ”ایتھنک میڈیا سروسز “ (ای ایم ایس ) کے زیر اہتمام خصوصی میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں کانگریس مین راجہ کرشنا مورتھی (ڈیموکریٹ ، الی نائے ) ، چیڈ سٹون،چیف اکانومسٹ ، سنٹر برائے بجٹ اینڈ پرائیورٹیز ،مس ایلین ماگ ، پرنسپل ریسرچ ایسوسی ایٹ ، ارب انسٹیٹیویٹ اور ڈاکٹر سیکو سائبی ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریسٹورنٹ آپرچیونٹی یونائیٹڈ نے خصوصی شرکت کی اور 1.9کھرب ڈالرز کے ”امریکن ریسکیو پلان “ کے اہم پہلوو¿ں پر روشنی ڈالی اور اہم سوالات کے جواب دئیے ۔
میڈیا بریفنگ میں ماڈریٹر کے فرائض ”ای ایم ایس “ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینڈی کلوز اور سنیتا سراب جی نے انجام دئیے ۔
سنٹر برائے بجٹ اینڈ پرائیورٹیز کے چیف اکانومسٹ مسٹر چیڈ سٹون کا کہنا تھا کہ امریکن ریسکیو پلان ،میں تین اہم ایشوز قابل غور ہیں ۔ان میں وائرس کو کنٹرول کرنا تاکہ معیشت جلد از جلد بحال ہو سکے ، کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونیوالی مشکلات جو کہ سیاہ فام ، لاطینو اور امیگرنٹ کمیونٹیز میں زیادہ پائی جاتی ہیں ،کو دور کرنے کے لئے امدادی اقدام کرنا اور معیشت کو دوبارہ متحرک (stimulate) کرنا تاکہ وبا کی وجہ سے جو بے روزگاری پیدا ہوئی ، وہ ختم کی جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ اسی کورونا امدادی پیکج کے تحت 80ہزار ڈالرز سالانہ کمانے والے افراد کو 1400ڈالرز کے امدادی چیک موصول ہوں گے اور اسی پلان کے تحت بے روز گار افراد کے ”ان امپلائمنٹ انشورنس“ کو بھی ستمبر کے پہلے ہفتے تک توسیع دی گئی ہے ۔اسی قانون میں بھوک و افلاس اور مالی مشکلات کو دور کرنے کے سلسلے میں ”نیوٹریشن اسسٹنٹس “ (اشیائے خوردو نوش ) مقرر کی گئی ہے ، پیکج میں جامع ہیلتھ کوریج کو افورڈ کرنا مزید آسان بنا دیا گیا ہے ۔اسی پیکج میں ایسے افراد کہ جنہیں کرائے ادا کرنے میں دشواری کا سامنا ہے ، کی مدد کے لئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ، کمیونٹیز میں بے گھر ہونے کے مسلہ پر قابو پانے کے لئے اقدام کئے گئے ہیں اور ایسے خاندان کہ جن کی کم تر آمدن ہے، کی مدد کے لئے بھی فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔
مسٹر چیڈ سٹون کا کہنا تھا کہ ” امریکن ریسکیو پلان“ میں شہروں اور ریاستوں کے لئے فندز مختص کئے گئے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیکج میں ”ان امپلائمنٹ بینیفٹس“ میں توسیع ، بے روزگار افراد کے لئے کسی بڑے معجزے سے کم نہیں ۔ایک سوال کے جواب میں چیڈ سٹون کا کہنا تھا کہ امدادی پیکج کے تحت کوئی بھی بے روزگار شخص 6ستمبر تک اپنے ”ان امپلائمنٹ بینیفٹس“ سے محروم نہیں کیا جائیگا ۔ یہ اس پیکج کی خاص بات ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ اگست میں کانگریس کو موسم سرما کی چھٹیوں پر جانے سے پہلے غور کرنا ہوگا کہ آیا 6ستمبر کو ”ان امپلائمنٹ بینیفٹس“ کی مزید توسیع کی ضرورت ہے یا نہیں ۔
اس سوال کہ آیا غیر قانونی تارکین وطن ”کورونا امدادی چیک “ وصول کر سکتے ہیں یا نہیں ، کے جواب میں مسٹر چیڈ سٹون کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن ، 1400ڈالرز کا امدادی چیک حاصل نہیں کر سکیں گے تاہم ایسے گھرانہ کہ جن میں غیر قانونی تارکین وطن ارکان موجود ہیں لیکن اس گھرانہ میں کوئی ایسا بالغ شخص کہ جس کے پاس لیگل سٹیٹس ہے ، ایسے خاندانوں کو ، اس بار،کورونا امدادی پیکج سے خارج نہیں کیا گیا بلکہ انہیں امدادی پیکج میں شامل کیا گیا ہے ۔یعنی کہ اگر کوئی فرد واحد کہ جس کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں ہے ، وہ کورونا امدادی چیک وصول نہیں کر سکتا لیکن خاندان میں دوسرے حاصل کر سکتے ہیں ، یہ ایک پچیدہ معاملہ ہے جس کو بغور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
کانگریس مین راجہ کرشنا مورتھی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ”کورونا امدادی پیکج“ہماری معیشت سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی میں اہم بحالی میں مددگار ثابت ہوگا۔یہ قانون عوام کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔اس پیکج کے تحت امریکی عوام کی اکثریت کو امدادی چیک موصول ہوںگے اور 11ملین بے روز گارافراد کے ”ان امپلائمنٹ بینیفٹس“ میں توسیع کی گئی ہے ۔بزنسز بالخصوص ریسٹورنٹس کے لئے گرانٹس پروگرام مختص کئے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی بقاءاور معیشت کی بحالی کو ممکن بنا سکیں ۔اس پیکج میں ویکسین اور ٹیسٹنگ کے لئے خاطر خواہ فنڈز مختص کئے گئے ہیں اور سکولوں کو وسائل فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ محفوظ طور پر کھولے جا سکیں ۔اسی پیکج میں ہاو¿سنگ ، نیوٹریشن ، سٹیٹس اور لوکل گورنمنٹس کے لئے بھی امدادی فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں کانگریس مین نے کہا کہ معاشی مشکلات کے شکار عوام کو مالی مدد کی ضرورت ہے اور 1400ڈالرز کا چیک ان کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔وہ اس رقم کو خرچ کریں گے جس کی وجہ سے معیشت بھی متحرک ہو گی ۔ایک اور سوال کے جواب میں کانگریس مین کرشنا مورتھی نے کہا کہ اگر کسی سنگل فرد کے پاس قانونی سٹیٹس موجود نہیں ہے تو وہ کورونا امدادی چیک کےلئے اہل نہیں ہے ۔ اس کو چیک نہیں ملے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں کانگریس مین کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ سمیت بعض انڈسٹریز کے لئے گرانٹ پروگرام مختص کئے گئے ہیں ، اسی طرح ڈیجیٹل نیوزسروسز اور بعض نان فار پرافٹ تنظیموں کی مالی امداد کے لئے بھی اقدام کئے گئے ہیں ۔
ارب انسٹیٹیویٹ کی پرنسپل ریسرچ ایسوسی ایٹ مس ایلین ماگ نے کورونا وبا کے بچوں پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارت بات کرتے ہوئے کہا کہ ”کورونا امدادی پیکج “ میں شامل کورونا امدادی چیک اور چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کی وجہ سے کم آمدن والے خاندانوں کو مدد ملے گی ۔ ہمارے ادارے کیایک ساتھی کی ایک ریسرچ کے مطابق سال 2021میں غربت 14فیصد تک رہے گی ۔وائٹ خاندانوں میں غربت کی شرح 10فیصد سے کم ہے جبکہ سیاہ فام خاندانوں میں یہ شرح 18فیصد تک ظاہر کی جا رہی ہے جبکہ ہسپینک خاندانوں میں غربت کی شرح کے 22فیصد تک امکان ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔امریکن ریسکیو پلان کی وجہ سے مذکورہ شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی ۔سفید فام خاندانوں میں غربت کی شرح کم ہو کر 6.4فیصد تک ، سیاہ فام خاندانوں میں 10.5فیصد اور ہسپینک خاندانوں میں 13.2فیصد تک کم ہونے کے امکانات ہیں ۔امریکن ریسکیو پلان کی وجہ سے18سال سے کم عمر کے بچوں میں غربت کی شرح میں نصف حد تک کمی آئے گی ۔بچوں میں غربت کے ان کی ذہنی ترقی اور دیگر امور پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔غربت میں پروان چڑھنے والے بچوں کے ہائی سکول سے گریجویٹ ہونے کے کم امکان ہوتے ہیں ۔کورونا وبا سے پہلے بچوں میں غربت کی شرح 11فیصد تک تھی جس میں وبا کے دوران اضافہ ہوا۔امریکن ریسکیو پلان کی وجہ سے بچوں میں غربت کی شرح میں وبا سے پہلے والی شرح سے بھی زیادہ کمی واقع ہو گی ۔
مس ایلین ماگ کا بچوں والے خاندانوں کے بارے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسے بچوں والے خاندان میں ”فوڈ اینڈ سیکورٹی “ کی صورتحال میں دوگنا اضافہ ہوا ہے ۔ایک چوتھائی خاندانوں کا کہنا ہے کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے وہ یا تو دن میں ایک کھانا کم کھا رہے ہیں یا کھانے کے سائز کو کم کررہے ہیں ۔یہ صورتحال سیاہ فام اور ہسپینک خاندانوں میں زیادہ خراب ہے ۔17فیصد کرائیہ دار ، راینٹ کی ادائیگی میں پیچھے ہیں ۔کورونا امدادی پیکج میں ”اکنامک امپیکٹ پیمنٹ“ (کورونا امدادی رقم) اور چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کے پروگرام خاندانوں کے لئے بہت مددگار ثابت ہوں گے ۔
اس سوال کے آیا ایسے غریب خاندان کہ جو ٹیکس فائل نہیں کرتے ، انہیں چائلڈ ٹیکس کریڈٹ حاصل کرنے کے لئے ٹیکس فائل کرنا ہوگا؟کے جواب میں ایلین ماگ کا کہنا تھا کہ آئی آر ایس جاننا چاہتی ہے کہ جس بچے کو چیک بھیجا جائے ، وہ کہاں رہتا ہے ۔اس سال خاص طور پر آئی آر ایس کے پاس ایسے تمام افراد کی معلومات ہے کہ جو ”اکنامک امپیکٹ پیمنٹ“(یعنی کہ کورونا امدادی چیک ) وصول کر چکے ہیں ۔اگر کوئی ٹیکس سسٹم سے باہر ہے تو ایسے افراد (خاندانوں ) کےلئے آن لائن پورٹل سسٹم قائم کیا گیا ہے جہاں جا کر آپ اپنی انفارمیشن فراہم کر سکتے ہیں ۔یہ پورٹل موسم سرما کے آخر تک ظاہر ہو جائیگا ۔ لہٰذا متعلقہ خاندانوں کو اپنی بنیادی معلومات فراہم کرنا ہوگیجیسا کہ بن اکاو¿نٹ،بچوں کے سوشل سیکورٹی نمبر اور والدین کی معلومات وغیرہ ۔اس معلومات کی فراہمی کے بعد آئی آر ایس کو چیک ارسال کرنے میں مدد ملے گی ۔ایک اور سوال کہ ایسے افراد کہ جن کے بنک اکاو¿نٹ نہیں ہے ، کے بارے میں آئی آر ایس کیا کرے گا؟کے جواب میں ایلین ماگ کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کو آئی آر ایس بعض اوقات ”پیپر چیک“ یا ”ڈیبٹ کارڈ “ ارسال کرتا ہے۔
ایک اور سوال کہ ایسے خاندان کہ جو ماضی میں ٹیکس فائل نہیں کرتے ، کیا وہ اس امکان کہ انہیں ٹیکس پینلٹی پڑ سکتی ہیں ، کے امکان کے پیش نظر آئی آر ایس کے آن لائن پورٹل میں اپنی انفارمیشن درج نہیں کروائیں گے ؟کے جواب میں ایلین ماگ کا کہنا تھا کہ چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کا کام کرنے سے تعلق نہیں ۔اگر کوئی کام نہیں کرتا تو وہ چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کی مکمل ویلیو کا حقدار ہے۔
ڈاکٹر سیکو سائبی ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریسٹورنٹ آپرچیونٹی یونائیٹڈ 27ملین کے قریب ورکرز ، خواتین ، مختلف رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے ارکان (پیپل آف کلر ) اورامیگرنٹس ہیں ۔ایک تہائی سے زیادہ سروس ورکرز کےلئے اپنی گذ بسر مشکل ہے جن میں سے 12فیصد غربت کی شرح سے بھی نیچے رہ رہے ہیں ۔17فیصد سروس ورکرز ، پبلک سروس پر انحصار کرتے ہیں یعنی کہ فوڈ سٹمپ اور میڈی کیڈ وغیرہ اور یہ لوگ معمول سے زیادہ اوقات کے لئے کام کرتے ہیں ۔ملک بھر میں کم سے کم اجرت کی شرح مختلف ہے ۔کورونا امدادی پیکج کے تحت سروس ورکرز جو کہ والدین بھی ہیں ، کو کورونا امدادی پیکج میں مدد ملے گی ۔لیکن قومی اور ریاستی سطح پر اعداد و شمار مختلف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خواتین ، پیپل آف کلر اور امیگرنٹ ورکرز کے لئے مواقع بڑھانے ہوں گے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس سال 2021میں اجرت میں اضافے کا بل سینٹ میں منظور ہونا چاہئیے۔ منظوری کی صورت میں کم از کم اجرت سال 2027تک ، 15ڈالرز فی گھنٹہ ہو جائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ کم از کم اجرت میں ابھی اضافہ کیا جائے ، امریکن ریسکیو پلان میں 2025سال کا ذکر کیا گیا ہے ۔بتدریج ہونا چاہئیے اور یہ مددگار ثابت ہو گی ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سیکو سائبی نے کہا کہ افراط زر کی وجہ سے قوت خرید بڑی حد تک متاثر ہوتی ہے ۔افراط زر میں اضافہ ہو اور تنخواہ پرانی برقرار رکھی جائے تواس کا مطلب ہے کہ آپ کی غربت میں ہر روز اضافہ ہوتا جائیگا۔اس لئے ہم کہتے ہیں کہ اگر افراط زرمیں تین فیصد اضافہ ہواہے تواجرت ، تنخواہ میں بھی تین فیصد اضافہ ہونا چاہئیے ۔حکومت کو نہ صرف کم از کم اجرت میں اضافہ کرنا چاہئیے بلکہ اجرت کو افراط زر کی قدر میں اضافے کے ساتھ بھی منسلک کرنا چاہئیے ۔اس مقصد کے لئے سیاسی منشاءکی ضرورت ہے ۔