شہریار علی ناسا کاؤنٹی کے جس ڈسٹرکٹ تھری سے امیدوار تھے ، وہاں رجسٹرڈ ڈیموکریٹ ووٹوں کی تعداد55,000جبکہ رجسٹرڈ ریپبلکن ووٹوںکی تعداد 6,500ہے
الیکشن کی وجہ سے ہماری کمیونٹی جو کہ ایک عرصے سے نظر انداز تھی، اب توجہ کو مرکز بن گئی ہے ۔ یہ کمیونٹی کے سیاسی سفر کی شروعات ہیں، شہریار علی کا سپورٹرزاور ووٹرز کا شکرئیہ
الیکشن کے بعد شہریا ر علی پہلی بار جب ویلی سٹریم کی مقامی مسجد میں گئے تو کمیونٹی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں بھرپور الیکشن لڑنے پر خراج تحسین پیش کیا جبکہ شہریار علی کی جانب سے کمیونٹی کا سپورٹ پر شکرئیہ ادا کیا گیا۔
نیویارک ( محسن ظہیر ) نیویارک سٹی کے نواح میں واقع لانگ آئی لینڈ کی ناسا کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ تھری کے کاؤنٹی لیجسلیٹر کے الیکشن میں پاکستانی نژاد امریکی شہریار علی کامیاب تو نہیں ہو سکے تاہم ان کی بھرپور سیاسی مہم اور تقریبا چار ہزار ووٹوں نے پاکستانی امریکن کمیونٹی کی سیاسی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔ شہریار علی کے الیکشن کومحض ، ایک الیکشن کی ہار جیت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئیے بلکہ شہریار علی کے الیکشن کے بارے میں ہر اہم بات جاننا ضروری ہے ۔
شہریار علی جو کہ پیشے کے اعتبار سے اٹارنی ہیں، ناسا کاؤنٹی میں ڈپٹی کاؤنٹی اٹارنی بھی ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے انہیں ناسا کاؤنٹی کے جس ڈسٹرکٹ تھری سے کاؤنٹی لیجلیٹر کا امیدوار نامزد کیا گیا، وہ روایتی طور پر ڈیموکریٹک حلقہ ہے جہاں ڈیموکریٹک کاؤنٹی لیجس لیٹر گذشتہ تین ٹرم سے سال 2011سے منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں۔ شہریار علی کے مطابق ڈسٹرکٹ تھری میں رجسٹرڈ ڈیموکریٹ ووٹوں کی تعداد55,000جبکہ رجسٹرڈ ریپبلکن ووٹوںکی تعداد 6,500ہے ۔
الیکشن 2023میں 55ہزار رجسٹرڈ ڈیموکریٹس ووٹس کے حلقے میں کیری سولاجز تقریباً پونے چھ ہزار ووٹ حاصل کر سکے جبکہ ان کے بر عکس صرف65سو رجسٹرڈ ریپبلکن ووٹس کے ڈسٹرکٹ میں شہریارعلی تقریباً پونے چار ہزار ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے جو کہ ان کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔
ناسا کاو¿نٹی کے ڈسٹرکٹ تھری جو کہ ویلی سٹریم، المانٹ اور ساؤتھ فلورل پارک پر مشتمل ہے ، میں گذشتہ دس سالوں کے دوران بڑی تعداد میں پاکستانی امریکن کمیونٹی ارکان آباد ہوئے ۔شہریار علی ، پاکستانی کمیونٹی میں سے ایک مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئے جس سے نہ صرف کمیونٹی کی سیاسی اہمیت اجاگر ہوئی بلکہ اب پاکستانی کمیونٹی ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں جماعتوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ۔اس سیاسی اہمیت کے پیش نظر ا ب ڈیموکریٹس اور ریپنبلکن دونوں سیاسی جماعتوں کی قیادت کو سوچنا ہوگا کہ پاکستانی کمیونٹی کو محض فوٹو سیشن اور سائٹیشن پر ٹرخایا نہیں جا سکتا بلکہ کمیونٹی کی سیاسی اہمیت کے پیش نظر سیاست میں اس کا جائز حصہ بھی دینا ہوگا۔
شہریا ر علی کے الیکشن کی وجہ سے ، پاکستانی امریکن کمیونٹی کو الیکشن کا راستہ نظر آگیا ہے اور کمیونٹی میں اس ضرورت کا احساس پیدا ہونا شروع ہوگیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ کمیونٹی ، منتخب ایوانوں میں اپنی نمائندگی خود کرے نہ کہ کوئی اور ان کی نمائندگی کرے ۔
ناسا کاؤنٹی کی سیاست کی بات کی جائے اور ڈیموکریٹس اور ریپبلکن پارٹی کا موازنہ کیا جائے تو ناسا کاو¿نٹی میںریپبلکن پارٹی نے ڈیموکریٹ پارٹی کے مقابلے میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کو کہیں زیادہ ’شئیر ‘ دیا ہے ۔ ناسا کاؤنٹی ایگزیکٹو بروس بلیک نے منتخب ہونے کے بعد پاکستانی امریکن چوہدری اکرم رحمانیہ کو سینئر ایڈوائزر برائے کاؤنٹی ایگزیکٹو ، عروج اسلام کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے ساؤتھ ایشین افئیرز ، راشد خان کو پہلے مسلم امریکن پولیس چیپلن اور شہریار علی کو ڈپٹی کاؤنٹی اٹارنی مقرر کیا۔
دوسری جانب گذشتہ دس سال کی تاریخ میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے پاکستانی امریکن کمیونٹی کو کاو¿نٹی انتظامیہ میں کوئی قابل ذکر پوزیشن نہیں دی گئی ۔
شہریار علی نے انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد کمیونٹی، اپنے ووٹرزا ور سپورٹرز کا شکرئیہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی وجہ سے ہماری کمیونٹی جو کہ ایک عرصے سے نظر انداز تھی، اب توجہ کو مرکز بن گئی ہے ۔ یہ کمیونٹی کے سیاسی سفر کی شروعات ہیں۔
الیکشن کے بعد شہریا ر علی پہلی بار جب ویلی سٹریم کی مقامی مسجد میں گئے تو کمیونٹی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں بھرپور الیکشن لڑنے پر خراج تحسین پیش کیا جبکہ شہریار علی کی جانب سے کمیونٹی کا سپورٹ پر شکرئیہ ادا کیا گیا۔