امریکہ سے باہمی تعلقات، کشمیر، بھارت، ایران اور مشرق وسطیٰ موضوعات پر بات ہوئی ، شاہ محمود قریشی
پاکستان امریکہ سے توقع کرتا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے۔ پاکستان کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات میں بہتری لائی جائے تاکہ دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت ہو۔ وزیر خارجہ کی وااشنگٹن میں میڈیا سے بات چیت
واشنگٹن (اردو نیوز )پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی قیادت سے ہونے والی بات چیت میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس نے امریکی توقعات کے مطابق تمام معاملات میں اس کی مدد کی ہے۔ طالبان کو مذاکرات کے میز پر لانے۔ دو یرغمالیوں کو چھڑانے اور طالبان کو جنگ بندی پر راضی کرنے میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ اب امریکہ کی باری ہے کہ وہ پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور پاکستان کی معاشی بحالی میں مدد کرے۔
شاہ محمود قریشی نے تین روزہ کے دورے کے اختتام پر واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا سے خطاب میں کہا کہ امریکہ کے دورے میں امریکی حکام سے بات چیت تین موضوعات پر ہوئی۔ پہلا موضوع پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر تھا۔ دوسرا موضوع ایران اور مشرق وسطی کی صورتحال اور تیسرا افغان امن عمل تھا۔
انھوں نے بتایا کہ امریکہ کا موقف ہے کہ پاکستان بھارت تنازعے کو باہمی بات چیت سے حل کرے۔ اس پر پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا اور بتایا کہ بھارت بات چیت کے لئے تیار نہیں اور کشمیر پر اٹھائے گئے اقدامات کے نتجے میں باہمی بات چیت کے امکانات مذید معدوم ہوگیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ وہ جنوبی اشیاءکی صورتحال کا جلد از جلد نوٹس لے ورنہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور بھارت بھر میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کے بعد ہندوستان پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرسکتا ہے جس کا پاکستان کو موثر جواب دینا پڑے گا اور جنوبی اشیا میں صورتحال مزیدخراب ہوگی۔
ایران کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکی حکام پر واضح کیا ہے کہ پاکستان امریکہ اورایران کے درمیان مصالحت کرانے کا خواہاں نہیں۔ بلکہ اس کا مقصد صرف سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں کسی حد تک کمی لانا ہے اور اگر اس سلسلے میں ہم کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں تو پاکستان بخوبی تیار ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق ا مریکی حکام سے ہونے والی بات چیت کا تیسر ا اہم ترین نکتہ افغان امن عمل کا تھا۔ جس پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوئی۔
شاہ محمو قریشی کہتے ہیں کہ امریکی قیادت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کےلئے یہ شرط عائد کرتی رہی ہے کہ یہ بحالی براہ کابل ہوگی جس کے جواب میں پاکستان ان کی توقعات اور مطالبے کے مطابق طالبان کو مذاکرات کے میز پر لے آیا جس کا اعتراف خلیل زاد بھی کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پھر کہا گیا کہ طالبان کی قید میں دو یرغمالیوں کو رہا کروائیں تو ہم نے اس کے لئے کوششیں کی اور پاکستان کی فوجی اسٹبلشمنٹ نے 72سے زائد نشتیں کے بعد دونوں یرغمالیوں کو رہائی دلوائی۔
شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ پھر تقاضا کیا گیاکہ طالبان کو جنگ بندی پر تیار کرایا جائے وہ بھی پاکستان نے کردیا اور طالبان نے جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے جس کے بعد پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کی راہ میں اب کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہنی چاہئے۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ طالبان کے ساتھ جلد از جلد کسی معاہدے پر دستخط کرے۔
یہ بھی پڑھیں : افغان امن عمل پر ہونیوالی پیش رفت کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا خصوصی ویڈیو بیان
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب پاکستان بھی امریکہ سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے۔ پاکستان کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات میں بہتری لائی جائے تاکہ دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت ہو۔
ایران امریکہ حالیہ تنازعہ کے بعد شاہ محمود قریشی ایران اور سعودی عرب کے دورے کے بعد امریکہ پہنچے تھے جہاں انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گٹیرس سے بھی ملاقات کی۔ واشنگٹن میں ان کی ملاقات امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو،مشیر، امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ او برائن۔ پاکستان کاکس سے وابستہ اراکین کانگریس اور سینٹ کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا
یہ بھی پڑھیں :عمران خان کے اہم پیغام لیکر شاہ محمود قریشی واشنگٹن پہنچ گئے