پرانا پاکستان بمقابلہ نیا پاکستان
آئیے ہم سب مل کر ان سب کا بھر پور ساتھ دیں جو پاکستان کو ایسا ملک بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں سے کرپشن ختم کر دی جائے
گپ شپ ۔۔۔سلمان ظفر
پاکستان میں گزشتہ چند ماہ سے عام انتخابات کا بڑا زور شور تھا۔ امیدواروں کے جلسے اور ان جلسوں میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا تو ہمارے ملک پاکستان میں روایت بن گئی ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آگئے تو وہ نیا پاکستان بنائیں گے۔انتخابات کے ہلے گے میں مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر میاں نواز شریف کو اور ان کی بیٹی مریم صفدر کو سزا ہو گئی اور ان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا بلکہ انہونی تو یہ ہوئی کہ وہ دونوں خود لندن سے آئے اور ائیرپورٹ پر ہی گرفتاری دے دی اور ان کو اڈیالا جیل بھیج دیا گیا۔
اب جبکہ پاکستان میں عام انتخابات کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور اس میں تحریک انصاف نے مرکز میں حکومت بنانے کے لئے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے تو خیال یہی کیا جا رہا ہے کہ عمران خان ملک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔
عمران خان نے سیاست میں تقریباً 22سال پہلے قدم رکھا اور اس وقت سے ان کا خواب تھا کہ پاکستان کا وزیراعظم بن کر ملک سے کرپشن کا خاتمہ کر دیں، انصاف کا راج قائم کریں ۔
ان کی اسی بات کو مد نظر رکھیں تو دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی ۔ ایک دباو¿ پیدا ہوا اور ادارے بھی مجبورت ہو گئے کہ بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈال سکیں جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
مسلم لیگ ( ن ) کے سربراہ میاں نواز شریف پر ہاتھ ڈالنا کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ ایک تو ان کا تعلق پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت سے ہے اور دوسرے ان کے پاس عوامی مینڈیٹ بھی تھا ۔یہ الگ بات ہے کہ 2013 کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات تھے مگر وہ ملک کے وزیراعظم تھے۔اس بارے ہم آنے والے دنوں میں کریں گے ابھی بات ہو رہی ہے حالیہ عام انتخابات کی ۔
ان انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے برتری تو حاصل کر لی ہے اور عمران خان وزیراعظم بھی بن جائیں گے مگر سندھ میں پیپلز پارٹی کو اکثریت ملی ہے اور وہاں حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی۔ پنجاب میں ابھی کھچڑی سی پکی ہوئی ہے لیکن آثار نماں ہیں کہ وہاں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہو گی ۔
اس تمام تر تفصیل میں جانے کا مقصد یہ ہے کہ تحریک انصاف مرکز میں تو حکومت بنائے گی مگر دو صوبوں میں اپوزیشن جماعتوں کا کنٹرول ہو گا تو مرکزی حکومت کے لئیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں یعنی اگر عمران خان نیا پاکستان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اپوزیشن کی طرف سے انہیں ٹف ٹائم دیا جا سکتا ہے۔
میں یہاں ایک بات کو واضح کر دوں کہ اگر اپوزیشن کی جانب سے مزاحمت ہوئی تو وہ نئے پاکستان کے لئے نہیں ہو گی بلکہ ایک دستور کہ مطابق حکومت اور اپوزیشن کا ٹاکرا ہو سکتا ہے۔
عمران خان کا نئے پاکستان کا خواب پورا کرنے کا یہ سنہری موقع ہے کیونکہ عوام نے ان پر اعتماد کر کے موقع دیا ہے اور اگر وہ یہ موقع ضائع کر دیں گے تو ان کی سیاست عروج سے زوال پذیر ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے انہیں یہ موقع دوبارہ کبھی نہ ملے۔
آئیے ہم سب مل کر ان سب کا بھر پور ساتھ دیں جو پاکستان کو ایسا ملک بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں سے کرپشن ختم کر دی جائے، عوام کو روزگار مہیا ہو ، غربت کا خاتمہ ہو اور پانی بجلی جیسے مسائل کو ٹھیک کیا جا سکے۔اگر ان سب مسائل پر قابو پا لیا جائے تو پاکستان خطے کا ٹائیگر بن کر ابھر سکتا ہے اور پاکستان پر غلط نظر ڈالنے والے ایک بار سوچیں گے ضرور کہ وہ متحد پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ہو سکتا ہے اس مضمون کے شائع ہونے تک کچھ ردوبدل ہوں تو اس کے بارے میں آئندہ شمارے میں روشنی ڈالی جائے گی۔