پاک بھارت جنگ ، نیویارک میں پاکستانیوں کا احتجاج اور اجمل چوہدری کی شادی کی سالگرہ
گپ شپ ۔۔۔۔سلمان ظفر (نیویارک )
پاکستان اور بھارت کے درمیان دشمنی کو 71برس ہو چکے ہیں اور ان دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کا دور دور تک کوئی آثار نہیں۔ کبھی کبھی تو دونوں ملک آپس میں دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں اور کبھی دشمنی پر اتر آتے ہیںبس یہی ان کی سترسالہ تاریخ کی کہانی ہے ۔ بھارت میں جب کانگریس پارٹی کی حکومت ہوتی ہے تو وہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں مگر جب بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) پارٹی برسر اقتدار آتی ہے تو پھر دشمنی شروع۔ دیکھنا یہ ہے کے ایسا کیوں ہوتا ہے ؟
بھارت کی کانگریس پارٹی کو بھارت میں رہنے والے مسلمان بھی اس جماعت کو ووٹ دیتے ہیں۔
بھارت کے گذشتہ عام انتخابات میں نریندرا مودی کو بھارت کا وزیراعظم بنا دیا گیا۔ مودی وہ انسان ہے جو خود دہشت گرد ہے۔ اس نے مسلمانوں کا قتل عام کروایا اور بابری مسجد کو شہید کرنے میں بھی اس نے کردار ادا کیا تھا۔ جب سے مودی سرکار آئی ہے اس وقت سے پاکستان کے ساتھ بھارت کے تعلقات خراب ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بھی نہ ہونے کے برابر ہے بلکہ ثقافت اور کھیلوں کا بھی دونوں ملکوں میں کردار ختم ہو چکا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب بھی بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہوتے ہیں تو حکمران جماعت شکست کے خوف سے پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول بنا لیتے ہیں تاکہ بھارتی عوام کا دھیان اس طرف لگا دیں اور ہمدردی حاصل کریں۔
مگر اس مرتبہ کچھ انوکھا ہی ہوا یعنی مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ جنگ کے حالات پیدا کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی اور اس میں اپنے ہی پچاس جوانوں کی جان لے کر الزام پاکستان پر لگا دیا تاکہ پاکستان کو دہشت گردی کی آڑ میں دنیا میں بدنام کروا دیں مگر بھارت اس بارے کوئی ثبوت نہ پیش کر سکا تو پھر پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینی شروع کر دیں۔
پاکستان کے علاقے میں بھارت کے جنگی جہازوں نے خلاف ورزی کی مگر پاکستانی فضائیہ نے ان کا بھگا دیا۔ اس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کی اور بھارت کے دو جنگی جہاز گرا دیے اور ان کے ایک پائلٹ کو قابو میں کر لیا جس کا نام ابھی نندن ہے۔
اس موقع پر پاکستان نے ایک انتہائی قدم اٹھایا اور دو دن کی بعد ابھی نندن کو بھارت واپس بھیج کر پوری دنیا کے دل جیت لیے کیونکہ ابھی نندن نے بھارت جانے سے پہلے پاکستان کی افواج کی تعریف کی کہ ان کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا۔ ابھی نندن کی بھارت واپسی پر پاکستان نے دنیا کو خیر سگالی اورامن کا واضع پیغام دے دیا اور اس پر دنیا بھر میں پاکستان کے اس اقدام کو سراہا گیا۔ امن کے اس پیغام کی وجہ سے اب مودی سرکار خود ہی اپنے جال میں پھنس گئی ہے اور بھارت میں مودی کی مخالفت بڑھ گئی ہے۔
ادھر ابھی نندن کی بھارت واپسی کے بعد اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں آئی۔ کیا اسے غائب کر دیا گیا ہے ؟ اس بارے بھی جلد پتہ چل جائیگا۔
پاکستان امن کا خواہاں ہے اور جنگ نہیں چاہتا بلکہ بھارت کے ساتھ خوشگوار تعالقات چاہتا ہے تاکہ دونوں ملک دوستی بڑھائیں اور آپس میں تجارت کو فروغ دیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ بھارت کے عام انتخابات کے بعد حالات معمول پر آ جائیں گے۔
بھارت کی اس اشتعال انگیزی پر نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی نے سکھ کمیونٹی کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے سامنے ایک بڑا اجتماع کیا اور بھارت پر واضح کر دیا کہ پاکستانی اور سکھ کمیونٹی بھارت کے خلاف متحد ہیں اور کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ اگر اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کروا دے تو پھر بھی ان دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آ سکتے ہیں۔عالمی امن کی خاطر اقوام عالم کو اپنی اس ذمہ داری کو بلا تاخیر پورا کرنا چاہئیے ۔
آخر میں کچھ ذکر ہمارے دوست اجمل چوہدری کا جنہوں نے اپنی شادی کی 20ویں سالگرہ منائی ۔ انہوں نے دوست احباب کو اکٹھا کیا اور اپنی خوشیوں میں سب کو شریک کیا ۔ہم ان کی اور بھابھی کی درازی عمر کےلئے دعا گو ہیں ۔