پاکستان ڈے پریڈ اور جشن آزادی کے تقاضے
گپ شپ ۔۔۔ سلمان ظفر
پاکستان کے جشن آزادی کے سلسلے میں نیویارک سٹی (مین ہیٹن ) میں گذشتہ تقریباً تیس سال سے پاکستان ڈے پریڈ منعقد ہوتی ہے جس میں نیویارک ٹرائی سٹیٹ ایریا میں بسنے والے پاکستانی ایک میڈیسن ایونیو پر جمع ہوتے ہیں اور جشن آزادی پاکستان کی خوشیاں مناتے ہیںاور اپنی ثقافت ،تاریخ کے رنگ امریکی شہریوں کے ساتھ شئیر بھی کرتے ہیں ۔
نیویارک چونکہ امیگرنٹس کا شہر ہے ، اس لئے اس شہر میں بسنے والی بیشتر کمیونٹیز اپنا ایک دن مناتی ہیں اور پریڈیں نکالتی ہیں ۔نیویارک سٹی میں آج سے تقریباً تیس سال قبل جب پاکستان ڈے پریڈ شروع ہوئی تو اس وقت اس تقریب میں ہزاروں کمیونٹی ارکان شریک ہوتے تھے اور یہ ایک ایسی تقریب ہوتی تھی کہ جس میںکمیونٹی اپنی تعداد ، عددی طاقت کا مظاہرہ بھی کرتی تھی ۔
پاکستان ڈے پریڈ کے بانیان وقت کے ساتھ ساتھ پریڈ کمیٹی کی اندرونی سیاست کا شکار ہوتے رہے یا مصروفیات کی وجہ سے کنارہ کش ہو گئے ۔ انہیں پریڈ سے الگ ہوئے ایک عرصہ ہو گیا ہے لیکن کمیونٹی انہیں آج بھی یاد کرتے ہیں کیونکہ ان کے دور میں پریڈ کے رنگ نمایاں تھے ،یہ ہزاروں کا اجتماع ہوا کرتی تھی ۔ پریڈ میں بڑی تعداد میںفلوٹس شامل ہوا کرتے تھے جن پر پاکستان کے رنگ نمایاں ہوا کرتے تھے ۔ مختلف مواقع پر نیویارک سٹی کے مئیر سمیت اہم امریکی حکام پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ساتھ پریڈ میں واک کرتے تھے ۔پریڈ ان کے لئے ایک موقع ہوا کرتا تھا کہ وہ ایک ہی جگہ پر ہزاروں پاکستانیوں سے خطاب کر سکیں ۔
یہ سب تمہید باندھنے کا مقصد یہ ہے کہ ماضی اور آج کی پریڈ کا کچھ موازنہ پیش کر سکوں ۔ گذشتہ کچھ عرصے سے پریڈ کمیٹی میں گروپ بندی کی سیاست شروع ہوئی جس میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کا کام شروع ہوا اور اس منفی درون خانہ گروپ بندی کے سب سے زیادہ برے اثرات پریڈ پر منعقد ہوئے ۔ایک گروپ نے پریڈ پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی اور یہی وہ روش تھی کہ جس پر چلنے کی وجہ سے پریڈ کمیٹی اپنے اصل مقصد سے ہٹ گئی اور ساتھ ہی وہ لوگ کہ جو اس فلیگ شپ ایونٹ کا ساتھ دیا کرتے تھے، ان کی ایک تعداد بھی الگ ہو گئی ۔
اس سال بھی پریڈ میں لوگوںکی شرکت بڑھانے کے عاطف اسلم کو بلوایاگیا جو کہ بلا شبہ دنیا موسیقی میں ایک بڑا نام ہے ۔ اس کوشش پر اس وقت پانی پھر دیا گیا کہ جب عاطف اسلم نے جشن آزادی پاکستان کی خوشیاں منانے کے سلسلے میںمنعقدہ پریڈ میں اپنے بعض وہ گانے گائے کہ جو انڈین فلموں میں استعمال ہوئے ۔اس عمل کا ردعمل سامنے آیا جو کہ میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور ہو رہا ہے ۔
اسی طرح پریڈ کمیٹی کی جانب سے دوسرا بلنڈر یہ کیا گیا کہ قونصل جنرل صاحب کو اس سال پاکستان ڈے پریڈ کے اجتماع سے خطاب کے لئے مدعو ہی نہیں کیا گیا ۔
پاکستان ڈے پریڈ نیویارک ، پاکستان اور پاکستانی امریکن کمیونٹی کی ایک پہچان ہونی چاہئیے ۔صرف پریڈ ہی نہیں بلکہ نیویارک سمیت امریکہ بھر میں جشن آزادی پاکستان کے نام سے ہونے والے تمام میلے اور فیسٹول ،پاکستانیت کی پہچان بننے چاہئیے ۔
ایسا تبھی ممکن ہے کہ اگر خلوص دل سے ،بغیر کسی غرض کے پریڈ میلوں جیسے ایونٹس کو با مقصد بنائیں گے اور اپنے اندر سے بے لوث اور اہل لوگوں کو آگے لائیں گے ۔