نیویارک کے بلدیاتی الیکشن میں رینک چوائس ووٹنگ سسٹم کیا ہے ؟
ووٹر کسی ایک نشست کے لئے کھڑے ایک سے زائد امیدواران بلکہ زیادہ سے زیادہ پانچ امیدواران کے لئے اپنی انتخابی ترجیح کے لئے درجہ بندی کر سکے گا
ووٹر امیدواروں میں سے زیادہ سے زیادہ پانچ امیدواروں کو اپنی پہلی ، دوسری ، تیسری ، چوتھی اور پانچویں ترجیح قرار دے سکے گا، انتخابی نتائج بھی ووٹر کی درجہ بندی کے مطابق مرتب ہوں گے
نیویارک (محسن ظہیر سے ) نیویارک سٹی میں ”رینک چوائس ووٹنگ “ (یعنی کہ درجہ بندی چوائس ووٹنگ) کے نئے انتخابی نظام کے تحت 22جون کو نیویارک سٹی کے مئیر ، پبلک ایڈوکیٹ ، سٹی کمپٹرولر، بورو پریذیڈنٹس سمیت نیویارک سٹی کونسل کے ارکان کی تمام51سیٹوں پر پرائمری الیکشن جبکہ دو نومبر کو جنرل الیکشن ہونے جا رہے ہیں ۔سٹی کونسل ارکان کے لئے’ ٹرم لمٹ‘(انتخابی معیاد) کی وجہ سے 35کونسل ممبرز ریٹائر ہو جائیں یوں 35جو کہ بڑی تعداد ہے، کے لئے سٹی کونسل کے امیدوران طبع آزمائی کریں گے ۔نیویارک سٹی کے دو کونسل ممبرز جو کہ اپنی دوسری ٹرم(یا فل ٹرم کے لئے ) الیکشن لڑنے جا رہے ہیں ، کو پرائمری الیکشن میں اپنی پارٹی میں چیلنجر کا سامنا ہے ۔
نومبر 2020میں ہونیوالئے صدارتی الیکشن کے بعد اس سال نیویارک سٹی میں ہونیوالے لوکل گورنمنٹ اور سٹی کونسل کے الیکشن ، نیویارکرز کے لئے سب سے بڑے الیکشن ہیں ۔
مئیر ، پبلک ایڈوکیٹ ، سٹی کمپٹرولر سمیت کونسل ممبرز کی سیٹیں حاصل کرنے کے لئے سینکڑوں امیدوران انتخابی میدان میں سامنے آگئے ہیں ۔ ہر آنے والے دن، نیویارک سٹی کی انتخابی مہم میں تیزی پیدا ہو رہی ہے ۔نیویارک سٹی چونکہ ایک حد تک روایتی طور پر ایک ڈیموکریٹک سٹی ہے لہٰذا 22جون کو ہونیوالے الیکشن میں بیشتر سیٹوں پر ڈیموکریٹ پرائمری الیکشن میں جو ڈیموکریٹ امیدوار جیتے گا، قومی امکان ہوتا ہے کہ جنرل الیکشن میں بھی وہ فاتح قرار پاتا ہے تاہم جن ڈسٹرکٹ میں ریپبلکن امیدواران مضبوط ہیں ، ان ڈسٹرکٹس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن میں جنرل الیکشن میں حتمی فیصلے ہوں گے ۔
پرائمری الیکشن 22جون کو ہونگے تاہم ووٹرز 12جون سے 20جون تک ”ارلی ووٹنگ “ (قبل از وقت ووٹنگ) کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں ۔نیویارک میں ووٹ ڈالنے کے لئے اندراج کی آخری تاریخ 28 مئی 2021 ہے۔میل کے ذریعے بھیجے گئے رجسٹریشن فارم کو 28 مئی کے بعد پوسٹ مارک ہونا ضروری ہے اور آپ کے مقامی کاو¿نٹی بورڈ آف الیکشن کے ذریعہ 2 جون کے آخر میں وصول کرنا ضروری ہے
سٹی گورنمنٹ اور سٹی کونسل کے لئے الیکشن لڑنے والے امیدواروں جہاں زیادہ سے زیادہ ووٹرز تک رسائی حاصل کرکے ان کا ووٹ اور سپورٹ حاصل کرنے کی دوڑ میں ہیں ، وہاں اس الیکشن میں انہیں خاص طور پر ووٹرز کو ” رینک چوائس ووٹنگ“ ( درجہ بندی کی بنیاد پر چوائس ووٹنگ) کے نئے ووٹنگ نظام کے بارے میں بھی بتانا پڑرہا ہے ۔
نیویارک کی امیگرنٹ کمیونٹی بالخصوص پاکستانی سمیت دیگر ایسی کمیونٹی کہ جن کے ارکان کی ایک قابل ذکر تعداد کو انگلش زبان سمجھنے میں دشواری ہے ، کو 22جون کو ”رینک چوائس ووٹنگ “ کے نئے انتخابی نظام کو سمجھانا کسی چیلنج سے کم نہیں ۔اس چیلنج سے نیویارک سٹی انتظامیہ ، بورڈ آف الیکشن اور خاص طور پر انتخابی امیدواران اور امیگرنٹ کمیونٹی آرگنائزیشن ، نبرد آزما ہونے کے لئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کررہی ہیں ۔
”رینک چوائس ووٹنگ“ کہ جسے ووٹرز کی جانب سے انتخاب میں ووٹنگ کی درجہ بندی بھی کہا جا سکتا ہے ، رائے دہندگی کا ایک نیا نظام ہے۔
سٹی گورنمٹ یا سٹی کونسل کے 22جون کو ہونیوالے الیکشن میں ( یا 12جون کو ارلی ووٹنگ کے تحت ارلی الیکشن میں ) ووٹرز جب ووٹ ڈالیں گے تو انہیں اس بار مختلف قسم کا بیلٹ پیپر ، حق رائے دہی کے استعمال کے لئے دیا جائے گا۔ماضی میں ووٹرز کو بیلٹ پیپر پر کسی ایک عہدے کے لئے ایک سے زائد امیدواروں میں سے کسی ایک امیدوار کو ووٹ دینا ہوتا تھا اور جس امیدوار کو زیادہ ووٹ حاصل ہو جاتے ، وہ کامیاب ہو جاتا تھا ۔لیکن اس بار ”رینک چوائس ووٹنگ “ کی بنیاد پر ہونیوالے الیکشن کا طریقہ کار مختلف ہوگا۔
ووٹر کسی ایک نشست کے لئے کھڑے ایک سے زائد امیدواران بلکہ زیادہ سے زیادہ پانچ امیدواران کے لئے اپنی انتخابی ترجیح کے لئے درجہ بندی کر سکے گا۔ یوں بھی کہا جا جا سکتا ہے کہ ووٹر کسی ایک نشست کے لئے کھڑے امیدواروں میں سے پانچ کو اپنی پہلی ، دوسری ، تیسری ، چوتھی اور پانچویں ترجیح قرار دے سکے گا۔یعنی کہ ووٹر ترجیح کے مطابق پانچ امیدواروں کی درجہ بندی کرسکتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ووٹر کسی ایک عہدے یا نشست کے لئے پانچ امیدواروں کو بیک وقت ووٹ دے سکتا ہے تاہم اسے بیلٹ پیپر پر اسے زیادہ سے زیادہ پانچ امیدواروں کے حوالے سے واضح کرنا ہوگا کہ اس کی پہلی ، دوسری، تیسری ، چوتھی اور پانچویں ترجیح کونسی ہے ۔ووٹر ، امیدواروں کی جیسے درجہ بندی کرے گا، انتخابی نتائج مرتب کرتے وقت ، ووٹر کی اسی درجہ بندی کو پیش نظر رکھا جائیگا۔
”ڈیموکریسی این وائی سی “(Democracy NYC) جو کہ نیویارک سٹی کو ووٹرز کی انتخابی عمل میں زیادہ سے زیادہ شرکت اور شہری شراکت داری کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتا ہے، کی جانب سے ، نئے انتخابی نتائج ”رینک چوائس ووٹنگ“ کو آسان الفاظ اور مثالوں کے ساتھ سمجھانے کےلئے خصوصی انتظام کئے گئے ہیں ۔اس سلسلے میں ضروری معلومات اور مواد کا 15زبانوں بشمول اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
”ڈیموکریسی این وائی سی “ کی ویب سائٹ پر اردو زبان سمجھنے والے ووٹرز کو ” رینک چوائس ووٹنگ “ کا نظام سمجھانے کے لئے آن لائن ایک فرضی بیلٹ پیپر بنایا گیا ہے۔اس بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام کی بجائے 12پاکستانی کھانوں کے نام شامل ہیں ۔ ووٹرز کو 12میں سے اپنی پسند کے پانچ پسندیدہ کھانوں کی درجہ بندی (رینک چوائس) کرنی ہے ۔یعنی کہ جو کھانا سب سے زیادہ پسند ہے ، اس کر پہلے درجے میں مارک کرنا ہے ، اسی طرح بالترتیب دوسرے، تیسرے ، چوتھے اور پانچویں درجے کے کھانوں کو مارک کرنا ہے ۔
بالکل اسی طرح بائیس جون کو ہونے والے الیکشن کے موقع پر بھی ووٹر کو دئیے جانے والے بیلٹ پیپر پر ہر نشست کے لئے کھڑے تمام امیدواران کے نام ہوں گے ۔اس بار ووٹر کے پاس یہ چوائس ہو گی کہ وہ پانچ امیدواروں تک اپنی پہلی سے لے کر پانچویں پسند کی درجہ بندی کر سکے گا۔
نیویارک میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف اہم و نمائندہ تنظیمیں اپنا بروکلین کمیونٹی سنٹر ، پاکستانی امریکن یوتھ سوسائٹی ، بروکلین ایمرج ، امریکن پاکستانی ایڈوکیسی گروپ ،امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی (اے پی پیک ) پاکستانی امریکن ایسوسی ایشن آف نیویارک ، کونسل آف پیپلز آرگنائزیشن اور پاکستانی امریکن یوتھ آرگنائزیشن جہاں 22جون کو ہونیوالی ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن میں کمیونٹی کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کے لئے سرگرم عمل ہیں ، وہاں یہ تنظیمیں کمیونٹی میں ”رینک چوائس ووٹنگ“ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پید اکرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں ۔
”رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں کمیونٹی میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنا ایک محنت طلب کام اور چیلنج سے کم نہیں “، اپنا بروکلین کمیونٹی سنٹر کی ڈائریکٹر ارم حنیف کا اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ”اپنا بروکلین کمیونٹی سنٹر نے نئے ووٹنگ سسٹم کے بارے میں خصوصی سیمینار منعقد کیا جس میں ماہرین نے ہر ممکن طریقے سے کمیونٹی کو رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ ہمارا یہ سلسلہ صرف ایک سیمینار تک محدود نہیں بلکہ ہم کمیونٹی میں آگاہی پید اکرنے کے لئے مسلسل اپنا کردار ادا کررہے ہیں “
امریکن پاکستانی ایڈوکیسی گروپ (APAG)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی رشید کا کہنا ہے کہ ہماری تنظیم کی جانب سے فوڈ پینٹری سمیت ہر اہم موقع کو استعمال کیا جا رہا ہے کہ کمیونٹی میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پید ا کریں ۔ اس سلسلے میں تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا اور کمیونٹی میڈیا میں اشتہارات بھی شائع کروائے گئے ہیں ۔
”ہماری فوڈ پینٹری پر ہر ہفتے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ گرم کھانا اور اشیائے خوردو نوش حاصل کرنے آتے ہیں ، ان خدمات خلق کے کاموں میں انتخابی امیدواران بھی آکر شریک ہوتے ہیں “، پاکستانی امریکن یوتھ سوسائٹی کی ڈائریکٹر زونیرا احسن کا مزید کہنا تھا کہ ”انتخابی امیدواران اور ہماری ہر ممکن کوشش ہے کہ وہ کمیونٹی ارکان کہ جنہیں زبان کو مسلہ ہو ، انہیں ان کی زبان میں رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں آگاہی دیں ۔“
بروکلین میں کوووڈ ۔۹۱وبا کے دوران ایک سے زائد سال سے مسلسل معاشی مشکلات کے شکار نیویارکرز کو گرم و تازہ کھانے سمیت راشن فراہم کرنے میں پیش پیش تنظیم ”بروکلین ایمرج“ کے ذکریا خان کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نومبر میں ہونیوالے صدارتی الیکشن سے زیادہ ، امیگرنٹ کمیونٹیز کے لئے نیویارک کے بلدیاتی الیکشن زیادہ اہم ہیں ۔ ان انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں سے ہمارا آئندہ چار سال تک مسلسل رابطہ رہنا ہے ۔ہم ووٹرز کو مسلسل باور کروارہے ہیں کہ وہ 22جون کوپرائمری الیکشن میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں اور ساتھ ساتھ ہم کمیونٹی ارکان کو رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں بھی مسلسل آگاہی دے رہے ہیں ۔
پاکستانی امریکن ایسوسی ایشن آف نیویارک (PAANY) کے پریذیڈنٹ اسلم ڈھلوں ، امیگرنٹ کمیونٹیز میں ”رینک چوائس ووٹنگ “ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نئے انتخابی نظام کے بارے میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ اس امر کو یقینی بنانا چاہئیے کہ ووٹرز جب 22جون کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے جائیں تو انہیں رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں بخوبی آگاہی ہو ۔
امریکن پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی (اے پی پیک )کے سرگرم رکن اسد چوہدری کا کہنا ہے کہ ”اے پی پیک“ نے انتخابی نظام میں پاکستانی کمیونٹی کی ہر سطح پر زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا ، اپنا نصب العین بنا رکھا ہے ۔ گذشتہ سال کے اواخر میں ہونے والے صدارتی و کانگریشنل الیکشن کے بعد اب نیویارک میں ، جہاں پاکستانی امریکن کمیونٹ کی ایک بڑی تعداد آبادہے، میں ”اے پی پیک“ اس امر کو یقینی بنا رہی ہے کہ ہمارے ارکان زیادہ سے زیادہ تعداد میں 22جون کو ووٹ ڈالیں اور وہ نئے انتخابی نظام رینک چوائس ووٹنگ کے تحت اپنی پسند کے ایک سے زائد امیدواروں کی درجہ بندی کریں ۔
پاکستانی امریکن یوتھ آرگنائزیشن (PAYO) کے بانی وکیل احمد ، جواں سال کمیونٹی ارکان (یوتھ ) کے کردار کو نہایت اہم سمجھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ الیکشن ، ووٹنگ اور رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں کمیونٹی میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے یوتھ آگے بڑھ کر ایک لیڈنگ رو ل ادا کریں ۔کووڈ۔۹۱وبا کی وجہ سے جن مشکلات کا سامنا ہے ، ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ، لوکل گورنمنٹ اور سٹی کونسل کا آنیوالے سالوں میں کردار بہت ہی اہم ہوگا ۔اس کردار میں ہماری آواز موثر طور پر سنی جائے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ نہ صرف آنیوالے الیکشن میں حصہ لیں بلکہ نئے رینک چوائس ووٹنگ کے بارے میں بھی کمیونٹی میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پید اکریں ۔
Rank Choice Voting, NYC Elections 2021