نیویارک میں قمر علی عباسی مرحوم کی 10ویں برسی
قمر علی عباسی کو ہم سے بچھڑے دس سال ہو گئے لیکن مرحوم کی باتیں اور یادیں آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں
فرینڈز آف قمر علی عباسی کے بشیر قمر ، عابد رافع اور وکیل انصاری کے زیر اہتمام قمر علی عباسی کی برسی میں مرحوم کی بیوہ نیلو فر عباسی اورصاحبزادے وجاہت عباسی نے مہمانان خصوصی کے طور پر شرکت کی
تقریب کی صدارت مامون ایمن نے کی جبکہ تقریب میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور قمر علی عباسی مرحوم کے دوست احباب نے خصوصی شرکت کی
نیویارک(اردو نیوز)ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل ، معروف سفر نامہ نگار، ادیب اور شاعر قمر علی عباسی کی دسویں برسی نیویارک میں عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی منائی گئی۔فرینڈز آف قمر علی عباسی کے بشیر قمر ، عابد رافع اور وکیل انصاری کے زیر اہتمام قمر علی عباسی کی برسی میں مرحوم کی بیوہ نیلو فر عباسی اورصاحبزادے وجاہت عباسی نے مہمانان خصوصی کے طور پر شرکت کی ۔تقریب کی صدارت مامون ایمن نے کی جبکہ تقریب میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور قمر علی عباسی مرحوم کے دوست احباب نے خصوصی شرکت کی ۔وکیل انصاری نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔علامہ سید خلیل بخاری نے تلاوت قرآن مجید کی اور قمر علی عباسی مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور دعا کروائی ۔
تقریب کے میزبانان اور منتظمین بشیر قمر، عابد رافع اور وکیل انصاری نے قمر علی عباسی کے ساتھ گزری یادوں کا ۔ احوال حاضرین کو سنایا۔ انہوں نے کہا کہ قمر علی عباسی ایک لکھاری ہی نہیں بلکہ ایک اچھے دوست ایک نفیس انسان بھی تھے۔ اور ان کو دیکھ کر اور اُن سے مل کر اچھا لگتا تھا۔وہ جب امریکہ میں آئے تو ایسا لگا کہ جیسے شہر میں بہار آگئی ہو ۔
عابد رافع کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قمر علی عباسی کو ہم سے بچھڑے دس سال ہو گئے لیکن مرحوم کی باتیں اور یادیں آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قمر علی عباسی ایک اچھے ادیب، شاعر اور سفر نامہ نگار ہی نہیں بلکہ ایک عظیم شخصیت کے حامل انسان تھے ۔ محبت ، شفقت اور خلوص ان کی شخصیت کے خاصے تھے ۔ ہمیں ان کی اعلیٰ روایات کو آگے بڑھانا ہے اور ان کی علمی خدمات آنیوالی نسلوں سے متعارف کروانا ہے ۔
بشیر قمر کا کہنا تھا کہ قمر علی عباسی، داستان گوئی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ داستان کوئی اُن کی ایسی تھی کہ وقت بیتا جاتا تھا اور ہم ان کی باتوں کے حصار سے نہیں نکل پاتے تھے۔بشیر قمر کا مزید کہنا تھا کہ ایسے لوگ بہت کم اور خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں مخلص اور سچی محبت کرنے والے دوست ملیں۔ قمر علی عباسی کو جو شہرت اور محبت کراچی میں ملی وہ نیویارک آ کر ختم نہیں ہوئی بلکہ دوکنی ہوگئی۔
نیلو فر عباسی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے وجاہت نے بالکل صحیح کہا کہ نیویارک میں قمر علی عباسی کے دوست احباب نے اُن کی محبت کو آج بھی دس سال گذرنے کے باوجود زندہ رکھا ہوا ہے ۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں قمر علی عباسی ملے اور قمر علی عباسی خوش قسمت تھے کہ انہیں نیویارک میں بہت ہی پیار اور محبت کرنے والے دوست احباب ملے ۔
نیلو فر عباسی کا مزید کہنا تھا کہ قمر عباسی نے کراچی میں ساری زندگی گزاری۔ وہیں پیدا ہوئے، وہیں پڑھے لکھے اور جوان ہوئے لیکن نیویار ک آ کر دوستوں نے جس طرح ان کا خیر مقدم کیا اور جیسے عمر بھر پذیرائی کی ، وہ ناقابل بیان ہے ۔
مامون ایمن کا کہنا تھا کہ مرحوم قمر علی عباسی اور ان کے قلم نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دینے کی ذمہ داری جس انداز میں نبھائی یہ ہر کوئی نہیں نبھا سکتا۔قمر علی عباسی صاحب حق کی بات کرتے تھے۔ حق پرست تھے۔ سچے انسان تھے۔ اور بے باقی سے وہ تمام باتیں کہہ جاتے تھے جو ہر کوئی نہیں کہہ سکتا۔
وکیل انصاری قمر کا وقت بہت بڑا مرہم ہوتا ہے ۔ قمر علی عباسی کا بچھڑنا بہت بڑا صدمہ تھا ۔ وقت گذرنے کے باوجود ان کے بچھڑنے کا دکھ اور غم ابھی بھی محسوس کرتے ہیں ۔ وکیل انصار ی کا مزید کہنا تھا کہ قمر عباسی جتنا اچھا لکھتے تھے ، اتنا ہی اچھا بولتے بھی تھے۔ وقت مر ھم رکھ دیتا ہے لیکن قمر عباسی کی یاد ہمیشہ دل میں تازہ رہتی ہے۔
عارف افضال عثمانی کا کہنا تھا کہ قمر عباسی کے ساتھ ریڈیو پاکستان میں کام کرنے کا موقع ملا ، ان کے کام کو دیکھا ، بہت رہنمائی حاصل کی ، امریکہ آمد پر انہیں خوش آمدید کہا۔قمر علی عباسی بہت نفیس شخصیت تھے ، ان نفاست، ان کے لکھنے، بولنے اور بات چیت کرنے میں بھی نظر آتی تھی۔عارفافضال عثمان نے مزید کہا کہ قمر علی عباسی نے اپنے دور میں کراچی ریڈیو سٹیشن میں بہت اچھی تبدیلیاں کیں جس سے ریڈیو پاکستان نے بہت ترقی کی ۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
عارف صدیقی نے کہا کہ قمر علی عباسی حق و سچ بہادری سے لکھتے تھے ، قمر علی عباسی کے قوم پر بہت احسانات تھے۔ ان کے احسانات کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئیے۔
وجاہت علی عباسی کا کہنا تھا کہ ابو کی وصیت تھی کہ ان کے انتقال کے بعد انہیں نیویارک میں سپرد خاک کیا جائے ۔ انہیں معلوم تھا کہ نیویارک میں بسنے والے ان کے دوست احباب انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔ آج ابو کو بچھڑے دس سال ہو گئے ہیں اور ابو کے دوستوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے دوست قمر علی عباسی اور ان کی یادوں کو آج بھی دلوں میں بسائے ہوئے ہیں ۔
ہفتہ روز ہ اردو ٹائمز جس میں قمر علی عباسی مسلسل اپنا کالم لکھتے رہے ، کی معاون مدید انجم خلیل کا کہنا تھا کہ قمر علی عباسی کو مرحوم کہنے کو دل نہیں کرتا لیکن دار فانی سے کوچ کرنا ایک اٹل حقیقت ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ تقریب کے آخر میں قمر علی عباسی مرحوم کے لئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں اور ان کے درجات بلند فرمائیں ۔
Qamar Ali Abbasi 10th death anniversary observes in New York