سخت امیگریشن پالیسیوں کے لیگل امیگریشن پر اثرات مرتب
صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں اور سخت اقدامات کے نتیجے میں امریکہ میں قانونی امیگریشن پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس میں 11فیصد کمی واقع ہوئی ہے
ڈیموکریٹ پارٹی اور امیگرنٹس حقوق کے حامی ایڈوکیٹس نے صدر کے اقداما ت کو کانگریس سے لے کر عدلیہ میں چیلنج کیا ، انہیں روکنے یا تعطل کا شکار بنانے کی کوشش کی گئی جس میں خاص کامیاب نہیں ہوئے
مالی سال 2016میں امریکہ میں قانونی طور پر مستقل سکونت حاصل کرنے والے افراد کی تعداد1,063,289 جو کہ کم ہو کر 2018میں 940,877 رہ گئی اور ان افراد میں پناہ گزین شامل نہیں ہیں
نیشنل فاو¿نڈیشن آف امریکہ کےتجزئیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں لیگل امیگریشن 2006تک اپنے عروج پر تھی جب 1,266,129 افراد نے مستقل سکونت حاصل کی تھی
ایسے بڑے شہر جنہیں سنچری شہر بھی کہا جاتا ہے ، کی شہری انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن سمیت وفاقی حکام سے عدم تعاون کی پالیسی کے پیش نظر، ان شہروںمیں بارڈر پٹرول ٹیٹیکل یونٹ کے اہلکار تعینات کرنے کا اعلان
نیویارک (اردونیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں اور بعض ممالک کے شہریوں پر عائد کردہ سفری پابندیوں ، پناہ گزینوں سمیت دیگر کیٹیگری کے ویزوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط میں تبدیلیوں سمیت کئے جانیولاے سخت اقدامات کے نتیجے میں امریکہ میں قانونی امیگریشن پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس میں 11فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ یہ بات کثیر الاشاعت امریکی اخبار نیویارک ٹا ئمز نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتائی ۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016میں اپنے انتخابی منشور میں امیگریشن کے حوالے سے سخت اقدام لینے کا وعدہ کیا تھا اور وائٹ ہاو¿س میں پہنچنے کے بعد انہوں نے یکے بعد دیگر کئے جانے والے اپنے فیصلوں و اقداما ت میں امریکہ میں امیگریشن پالیسیوں کو سخت سے سخت بنا دیا اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔ڈیموکریٹ پارٹی اور امیگرنٹس حقوق کے حامی ایڈوکیٹ کی جانب سے صدر ٹرمپ کے اقداما ت کو کانگریس سے لے کر عدلیہ میں چیلنج کیا گیا ، انہیں روکنے یا تعطل کا شکار بنانے کی کوشش کی گئی جس میں کچھ حد تک وہ کامیاب بھی ہوئے لیکن بیشتر کیسوں میں کامیابی عارضی ثابت ہوئی ۔
ڈیڑھ سال قبل کانگریس میں ڈیموکریٹس کی اکثریت کے بعد صدر اور ان کی ریپبلکن پارٹی ، ایوان نمائندگان میں قانون سازی کرنے یا اپنا امیگریشن ایجنڈا آگے بڑھانے سے قاصر ہیں ۔
حال ہی میں صدر ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندیوں میں توسیع اور” پبلک چارج “کے قاعدے پر عملدرامد کے آغاز سے بھی لیگل امیگریشن پر اثرات مرتب ہونگے ۔
مائیگریشن پالیسی انسٹیٹیویٹ کی پالیسی تجزئیہ کار سارہ پئیرس نے نیویارک ٹائمز کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ موجودہ انتظامیہ امیگریشن کے حوالے سے کھڑی کی جانیوالی رکاوٹوں میں مسلسل اضافہ کررہی ہے
نیشنل فاو¿نڈیشن آف امریکہ کے حکومتی اعداد و شمار کے تجزئیے کے مطابق ، مالی سال 2016میں امریکہ میں قانونی طور پر مستقل سکونت حاصل کرنے والے افراد کی تعداد1,063,289 جو کہ کم ہو کر 2018میں 940,877 رہ گئی اور ان افراد میں پناہ گزین شامل نہیں ہیں ۔ تجزئیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں لیگل امیگریشن 2006تک اپنے عروج پر تھی جب 1,266,129 افراد نے مستقل سکونت حاصل کی تھی ۔
امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسیاں لیگل امیگریشن میں کمی کے رجحان کو تیز کردیں گی۔ فاو¿نڈیشن کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں 2021 تک قانونی امیگریشن میں 30 فیصد کمی اور امریکی لیبر فورس کی اوسط سالانہ نمو میں 35 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ ملک میں امیگریشن میرٹ اور صلاحیتوں پر مبنی ہونی چاہئے ، خاندانی بنیاد پر مبنی نظام کی نہیں جو کئی دہائیوں سے تارکین وطن کو اپنے شریک حیات اور بچوں کو اپنے ساتھ رہنے کی اجازت دے رہی ہے۔
مسٹر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں میں سے ایک پر انہوں نے عمل نہیں کہ جس کے تحت انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں اعلان کیا تھا کہ وہ اگر صدر بن گئے تو امریکہ میں موجود لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیں گے ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنٹوں نے اکتوبر 2018 سے ستمبر 2019 تک ملک میں لگ بھگ ایک لاکھ 43ہزار تارکین وطن کوگرفتار کیا جو گذشتہ مالی سال سے 10 فیصد کم اور مسٹر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی کم ترین سطح ہے۔
تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکہ کے ایسے بڑے شہر جنہیں سنچری شہر بھی کہا جاتا ہے ، کی شہری انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن سمیت وفاقی حکام سے عدم تعاون کی پالیسی کے پیش نظر، ان شہروںمیں ہوم لینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کے بارڈر پٹرول ٹیٹیکل یونٹ کے اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اعلان کی وجہ سے امیگرنٹ کمیونٹیز میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ امریکہ میں ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن موجود ہیں ۔ گذشتہ بیس سے زائد سالوں سے ان تارکین وطن کے مسلہ پر دونوں جماعتیں جامع امیگریشن اصلاحات کرنے میں ناکام ہوئی ہیں ۔ اس مقصد کے لئے متعدد کوششیں ہوئیں تاہم اہم امور پر اختلافات کی وجہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔
صدر ٹرمپ جو کہ نومبر میں دوسری ٹرم کے لئے الیکشن لڑنے جا رہے ہیں ، اگر دوسری بار بھی صدر منتخب ہوتے ہیں تو سخت امیگریشن پالیسیوں پر عملدرامد جاری رہے گا تاہم ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدواران کا کہنا ہے کہ وہ وائٹ ہاو¿س کا کنٹرو ل سنبھالنے کی صورت میں وہ صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے اور جامع امیگریشن اصلاحات کریں گے ۔