خلیجی ریاستیں کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور بھارت کا ناجائز قبضہ ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں، صدر سردار مسعود خان
نو منتخب صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہریس نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور ان کے بنیادی حقوق کے لیے جو آواز بلند کی تھی اسے کشمیریوں نے بہت سراہا تھا
اسلام آباد( ) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھارت کے ساتھ تجارتی اور معاشی روابط رکھنے والی خلیجی ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور بھارت کا ناجائز قبضہ ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ نائیجر اسلامی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ کشمیر کا تنازعہ حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں اور سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد نہ صرف او آئی سی کے کشمیر کے حوالے سے موقف کے بارے میں جاری تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں بلکہ بھارت کی تمام سازشیں بھی اپنی موت آپ مر گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے قبل اور اجلاس کے دوران سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو وزرائے خارجہ کانفرنس کے ایجنڈہ سے خارج کرانے اور کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں پر مشتمل وفد جس کی قیادت خود انہوں نے کی کے خطاب کو روکنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہوا۔
اسلامی وزرائے خارجہ نے کشمیر کے حوالے سے ایک موثر اور جامع قرار داد منظور کر کے اور کانفرنس کے اعلامیہ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی دوٹوک اور واضح حمایت کر کے ایک بار ثابت کیا کہ پوری مسلم دنیا مسئلہ کشمیر کو امہ کا مسئلہ تصور کرتی ہے۔ امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی امریکی انتظامیہ کے کشمیر پر موقف کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ
۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی حکومت کشمیر میں قیام امن کی کوششوں میں براہ راست شامل نہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک با اثر رکن کی حیثیت سے اس تنازعہ کو سلامتی کونسل میں اٹھائے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کو ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بے گناہ انسانوں کو قتل، زخمی اور معذور کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے غائب کیا جا رہا ہے اور انہیں روزی و روزگار سے محروم کیا جا رہا ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ان حالات میں نئی امریکی انتظامیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ظلم و ستم بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال سے پہلوتہی نہ صرف انارکی اور لاقانونیت کی حوصلہ افزائی ہو گی بلکہ مذہبی بالادستی کی بنیاد پر قائم ہندو توا کے نظریہ اور فسطائیت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی طرح فلسطین کا مسئلہ بھی امت مسلمہ کا اہم مسئلہ ہے جس پر پاکستان نے ایک اصولی موقف اختیار کر رکھا ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنا پاکستانی عوام کو خواہشات اور جزبات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا قیام اعلان بالفور کے تحت عمل میں لایا گیا جس کے تحت فلسطینیوں کی زمین پر اسرائیل کے یہودیوں کے قبضہ کی راہ ہموار کی گئی اور یہی عمل بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں دھرا رہا ہے جہاں کشمیریوں کی زمین کو بھارتی ہندووں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی آبادکاری کے ماڈل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں من و عن اختیار کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے بھارت ایک منظم منصوبہ پر عمل کر رہا ہے۔