قطع نظر اس بات کہ پاکستان میں الیکشن قبل از وقت ہوں یا بروقت ہوں ، اصل سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن پاکستان کے سیاسی ، معاشی و آئینی مسائل کا حل ثابت ہو سکیں گے ۔ پاکستان کا اصل مسلہ معاشی بحران ہے
لاہور (عثمان بن احمد ) پاکستان میں پی ڈی ایم اوراتحادی جماعتوں کی حکومت کی جانب سے اسمبلیوں کی معیاد پورے ہونے جبکہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کی جانب سے قبل از وقت الیکشن کے مسلہ پر رسہ کشی جاری ہے ۔ اسی رسہ کشی اور سیاسی و آئینی بحرانی کیفیت میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دو صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کروانے کا حکم جاری کردیا گیا ہے ۔وفاقی حکومت ، وفاق میں قومی اسمبلی کے الیکشن نومبر سے پہلے مقررہ وقت سے پہلے کروانے کے لئے تیار نہیں ہے تاہم سپریم کورٹ کے حکم پر اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن نوے روز کے اندر کروا دئیے جاتے ہیں تو پاکستانی کی انتخابی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوگا کہ چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کے الیکشن ایک ساتھ نہیں ہوں گے ۔
سیاسی پنڈتوں کے مطابق دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ آیا وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کوئی ایسی ڈیل ہوتی ہے یا نہیں کہ پی ٹی آئی فوری الیکشن کے مطالبے کی تاریخ کو کچھ بڑھانے اور اتحادی حکومت قبل از وقت الیکشن کی بجائے مقررہ تاریخ سے کچھ عرصہ قبل جنرل الیکشن کے انعقاد پر رضا مند ہو جائے ؟اس سوال کا جواب آنیوالے دنوں میں ملے گا اور ایسا اسی صورت میں ہوگا کہ جب عمران خان اور اتحادی جماعتیں ایک ساتھ میز پر آمنے سامنے بیٹھیں گے ۔
قطع نظر اس بات کہ پاکستان میں الیکشن قبل از وقت ہوں یا بروقت ہوں ، اصل سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن پاکستان کے سیاسی ، معاشی و آئینی مسائل کا حل ثابت ہو سکیں گے ۔ پاکستان کا اصل مسلہ معاشی بحران ہے اور اسی بحران کی وجہ سے پاکستان عمران خان کے دور میں آئی ایم ایف کے چنگل میں گیا ۔ عمران خان کے بعد پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت آئی ایم ایف کے چنگل میں مزید پھنسی ہوئی ہے اور ملک میں اگر الیکشن ہو بھی جاتے ہیں تو آنیوالی حکومت کو بھی آئی ایم ایف کا چنگل ورثے میں ہی ملے گا ۔
باالفاظ دیگر آنیوالی حکومت اگر عمران خان کی بھی ہوتی ہے تو اس کی سیاست پر بھی موجودہ حکومت کی طرح معیشت کے مسائل ہی حاوی رہیں گے ۔ لہٰذ ا پاکستان میں الیکشن کا انعقاد ایک طرف معیشت کی بحالی اور خود مختار ی کے لئے قومی قیادت کو ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا ۔ ایسا کئے بغیر کوئی نئی حکومت بنانے میں کامیاب ہو بھی جاتا ہے تو نہ وہ سیاسی پر کامیاب ہو گا اور نہ ہی پاکستان حقیقی معنوں میں اپنے معاشی چیلنجوں سے بطریق احسن نبرد آزما ہو سکے گا۔