پاکستان کی سیاست ایک پیچیدہ اور متنوع نظام کا حصہ ہے جو کئی دہائیوں سے ملک کے سماجی، معاشی، اور ثقافتی پہلوؤں پر گہرا اثر ڈالتی آئی ہے۔ یہ نظام سیاسی جماعتوں، عسکری اداروں، عدلیہ، میڈیا، اور عوامی رائے کے امتزاج پر مبنی ہے۔ سیاست کی یہ تصویر نہ صرف ماضی کے واقعات سے متاثر ہے بلکہ موجودہ حالات اور مستقبل کے امکانات کو بھی تشکیل دیتی ہے۔
پاکستان کی سیاست کی بنیاد 1947 میں ملک کے قیام سے شروع ہوتی ہے۔ تحریکِ پاکستان کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں نے علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کی۔ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد قائداعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کی قیادت نے ایک جمہوری ریاست کے قیام کا خاکہ پیش کیا، مگر جلد ہی ان کی وفات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک میں فوجی مداخلت کا سلسلہ شروع ہوا۔
1958 میں پاکستان کے پہلے فوجی آمر جنرل ایوب خان نے اقتدار سنبھالا۔ اس کے بعد ملک میں جمہوریت اور آمریت کے درمیان ایک مسلسل کشمکش جاری رہی۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام نے سیاسی نظام کو شدید دھچکا دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی نے 1973 کا آئین متعارف کروایا، جو آج بھی ملک کی سیاسی بنیاد ہے، مگر فوجی آمریت کا سلسلہ ضیاءالحق اور بعد ازاں پرویز مشرف کی شکل میں جاری رہا۔
پاکستان کی سیاست میں سیاسی جماعتیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں رہی ہیں، جو مختلف ادوار میں اقتدار میں آئیں۔ حالیہ برسوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عمران خان کی قیادت میں ایک اہم سیاسی قوت کے طور پر ابھر کر ملک کے سیاسی منظرنامے کو بدل دیا ہے۔تاہم، سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کا فقدان، کرپشن، اقربا پروری، اور عوامی مسائل سے لاتعلقی جیسے مسائل اکثر عوامی تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔
پاکستان کی سیاست میں فوج کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ ملک کے تقریباً نصف عرصے تک فوج نے براہِ راست حکومت کی ہے جبکہ باقی عرصے میں بھی فوج نے پس پردہ سیاسی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ بعض اوقات فوج کے کردار کو ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے ناگزیر سمجھا گیا ہے، مگر دوسری جانب اس نے جمہوری اداروں کو کمزور کرنے اور سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔
عدلیہ اور میڈیا پاکستان کی سیاست کے اہم ستون ہیں۔ عدلیہ نے مختلف اوقات میں سیاسی فیصلوں پر اثر ڈالا ہے، چاہے وہ مارشل لا کی توثیق ہو یا سیاسی مقدمات کی سماعت۔ میڈیا نے عوامی شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، مگر اسے بھی بعض اوقات سیاسی دباو¿، سنسرشپ، اور پروپیگنڈہ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔