" "
امیگریشن نیوزاوورسیز پاکستانیزخبریں

لیگل سٹیٹس کے بغیر اوورسیز پاکستانیوں کےلئے پاکستانی پاسپورٹ کا حصول مشکل

Obtaining a Pakistani Passport Becomes Difficult for Overseas Pakistanis Without Legal Status

اوورسیز میں میں ایک اندازے کے مطابق 80لاکھ اوورسیز پاکستانی بستے ہیں جو کہ رشتہ داری ، شادی ، ملازمت ، تعلیم اور سیاحت کی بنیاد پر بیرون ممالک گئے اور پھر وہاں پر آباد ہیں اور ہو رہے ہیں

”سیاسی پناہ‘گزین‘ ‘(اسائلم) یا ایسے تارکین وطن کہ جن کے پاس کوئی سٹیٹس نہیں ہے ، کے پاس اپنی شناخت کےلئے ”پاکستانی پاسپورٹ “ اہم شناخت کا ذریعہ ہوتا ہے ، نئی پالیسی کے تحت ان امیگرنٹس کے لئے پاکستانی پاسپورٹ کا حصول ممکن نہیں رہا

نیویارک ( محسن ظہیر سے ) دنیا کے مختلف ممالک میں ایک اندازے کے مطابق 80لاکھ اوورسیز پاکستانی بستے ہیں ۔ یہ اوورسیز پاکستانی رشتہ داری ، شادی ، ملازمت ، تعلیم اور سیاحت کی بنیاد پر بیرون ممالک گئے اور جا تے ہیں اور پھر وہاں پر آباد ہیں اور ہو رہے ہیں ۔ دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص امریکہ ، کینیڈا،برطانیہ ، یورپی ممالک اور سکینڈے نیوین ممالک میں پہنچنے والے ایسے اوورسیز پاکستانی کہ جو کسی ویزے کی بنیاد پر اُ ن ممالک میں پہنچے یا غیر قانونی طور پر اُن ممالک میں پہنچے تو اُن کے لئے بیرون ممالک میں قیام اور لیگل سٹیٹس کے حصول کے لئے ایک ”آپشن “ اُن ممالک میں ”سیاسی پناہ “ (اسائلم ) کا کیس فائل کر دینا ہوتا ہے ۔ ایسے اوورسیز پاکستانی بھی ہیں کہ جو سٹوڈنٹ ، وزیٹر یا کسی ویزے پر امریکہ ، کینیڈا،برطانیہ ، یورپی ممالک اور سکینڈے نیوین ممالک میں پہنچے اوراِ ن ممالک میں قیام کی معیاد ہوری ہونے کے بعد پاکستان واپسی کی بجائے اُنہوں نے انہی ممالک میں مستقل قیام کر لیا ۔ ایسے تارکین وطن جو کہ قانونی طریقے سے اِن ممالک میں جاتے ہیں، مقررہ مدت سے زائد قیام کی وجہ سے اپنے قیام کی قانونی حیثیت کھو دیتے ہیں ۔ ایسے تارکین وطن کو امریکہ سمیت دیگر ممالک میں غیر قانونی تارکین وطن بھی کہتے ہیں ۔ ایسے غیر قانونی تارکین وطن کئی سالوں اور ایک ، دو یا بعض کیسوں میں تین تین دہائیوں سے بیرون ممالک میں مقیم ہیں ۔

امریکہ کی بات کی جائے تو یہاں پر آکر ”سیاسی پناہ“ کے کیس فائل کرنے والے یا ایسے تارکین وطن کہ جن کے پاس کوئی سٹیٹس نہیں ہے ، کے پاس اپنی شناخت کے لئے ”پاکستانی پاسپورٹ “ ایک اہم شناخت کا ذریعہ ہوتا ہے لیکن پاکستان کی وزارت داخلہ کے حالیہ حکمنامے اور پالیسی اعلان کہ بعد اب امریکہ ، کینیڈا، یورپی ممالک سمیت بیرون ممالک میں ”سیاسی پناہ “ کے کیس فائل کرنے والے تارکین وطن اورلیگل سٹیٹس نہ رکھنے والے تارکین وطن کے لئے بیرون ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخاتوں سے پاکستانی پاسپورٹ کا حصول ممکن نہیں رہا ۔

امریکہ میں اہم سفارتی حکام نے اس نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی سفارتخانوں کی جانب سے وزارت داخلہ کی پالیسی پر عمل شروع ہو گیا ہے جس کے تحت امریکہ میں مقیم کسی بھی پاکستانی امیگرنٹ ( تارک وطن ) کوپاکستانی پاسپورٹ اپلائی کرتے وقت ، امریکہ میں اپنے ”سٹیٹس “ کے حوالے سے متعلقہ دستاویز (ورک پرمٹ ، گرین کارڈ وغیرہ ) ظاہر کرنا ہوگا۔جن کے پاس متعلقہ دستاویزات نہیں ہونگی ، ان کی پاکستانی پاسپورٹ کی درخواستیں پراسیس نہیں ہو سکیں گی بالخصوص ایسے پاکستانی تارکین وطن کہ جنہوں نے امریکہ ( یا کسی اور دنیا کے ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دائر کر رکھی ہو گی ) ، کو پاکستانی پاکستان سپورٹ جاری نہیں کیا جائیگا۔

سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ ایک ایسا شخص کہ جو بیرون ملک آکر اپنے ہی ملک کے خلاف ”اسائلم “ کی دراخوست دیتا ہے ، وہ کیسے اُس ملک کا پاسپورٹ اپلائی کر سکتا ہے کہ جس کے بارے میں وہ اپنے کیس میں دعویٰ کرتا ہے کہ وہاں اس کی جان کو خطرہ ہے ۔

نیویارک میں مقیم ایک پاکستانی سفارتکار کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوہری شہریت رکھنے کا معاہدہ ہے تاہم امریکی شہریت کا ایسا پاکستانی کہ جس کے پاس ”مشین ریڈ ایبل “ پاسپورٹ نہیں اور وہ پہلی بار ”مشین ریڈیبل پاکستانی پاسپورٹ “ اپلائی کریگا ، اس کی درخواست کو تصدیق کے لئے پاکستان متعلقہ محکموں میں بھیجا جائیگا اور تصدیق کے بعد ہی پاسپورٹ جاری کیا جائیگا۔تصدیق کے اس عمل میں کچھ وقت ( جو کہ کچھ ماہ بھی ہو سکتا ہے ) لگا سکتا ہے ۔

یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ امریکہ کے جنوبی بارڈر کے ذریعے گذشتہ مہینوں کے دوران جنوبی اور وسطی امریکی ممالک سے جو پناہ گزین ہزاروں کی تعداد میں امریکہ آئے، ان کے ساتھ پاکستانی بھی چند سو کی تعدادمیں امریکہ پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے بارڈر کے ذریعے امریکہ داخل ہونے کے بعد ”سیاسی پناہ “ کے کیس فائل کئے ہیں یا کررہے ہیں ۔ پاکستانی وزارت داخلہ کی نئی پاسپورٹ پالیسی کے تحت ، اب امریکی بارڈر عبور کرکے امریکہ میں سیاسی پناہ کے لئے اپلائی کرنے والے ایسے پاکستانی امیگرنٹس جو کہ حال ہی میں پہنچے ہیں، کے لئے بھی امریکہ میں پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے پاکستانی پاسپورٹ کا حصوصل تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔

یہاں ایک اور امر بھی قابل غور ہے کہ امریکہ میں انتقال کر جانے والے ایسے پاکستانی امیگرنٹس کہ جن کے عزیز و اقارب ان کی میتیں ، انتقال کے بعد پاکستان واپس بھجواتے ہیں ، کی میتوں کی بذریعہ ائیرلائیز روانگی کے وقت، ان کا پاسپورٹ کی نقل مانگی جاتی ہے ۔ ایسی صورت میں اگر امریکہ میں مقیم کسی پاکستانی تارکین وطن کہ جس نے اسائلم کیس فائل کیا ہو یا اس کے پاس لیگل سٹیٹس نہ ہو تو انتقال کی صورت میں ، اس کی میت کو پاکستان کیسے بھجوایا جائیگا!!! ایسے اور بھی بہت سے سوالات شاید آنیوالے دنوں میں پیدا ہوں جن کے جواب وزارت داخلہ پاکستان اور بیرون ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کو تیار رکھنے چاہئیے ۔

 

Obtaining a Pakistani Passport Becomes Difficult for Overseas Pakistanis Without Legal Status

Related Articles

Back to top button