پاک امریکہ سفارتی سفری پابندیاں !!!
اقوام متحدہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں پر مجوزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا
پاک امریکہ سفارتی تعلقات کی کشیدگی اور تناو¿ برقرار، یکم مئی سے امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں پر ہونیوالے سفری پابندیوں کا اطلاق گیارہ مئی سے شروع ہونے کا امکان
تناو اور کشیدگی کے باوجود پاکستانی اور امریکی حکام کے باہمی مذاکرات اور بات چیت کے سلسلے جاری ہیں ، جو سفارتی سفری پابندیاں کا اطلاق دو طرفہ ہورہا ہے
واشنگٹن (اردو نیوز ) ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی ملک میں نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لئے عائد کی جانیوالی مجوزہ سفارتی سفری پابندیوں کا جو اطلاق یکم مئی کو ہونا تھا، کا اب اطلاق گیارہ مئی کو ہونے کا امکان ہے ۔پاکستان اور امریکی حکام کی جانب سے ان پابندیوں کی تصدیق کر دی گئی ہے تاہم حتمی طور پر ان کا اطلاق کب ہوگا ، اس سلسلے میں ابھی حتمی اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم میڈیا رپورٹس اور ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں پر اندرون ملک سفری پابندیوں کا اطلاق گیارہ مئی سے شروع ہو جائیگا جس کے تحت پاکستانی سفارتکار وں کو25میل سے دور سفر کرنے کے لئے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے باقائدہ اجازت لینا پڑے گی ۔
بتایا گیا ہے کہ ایسی ہی پابندیوں کا اطلاق پاکستان میں متعین امریکی سفارتکاروں پر بھی ہو رہا ہے تاہم پاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکورٹی کے مسائل کی وجہ سے امریکی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود رکھی جاتی ہے ۔
دریں اثناءپاکستان کی جانب سے مسلسل واشنگٹن میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس میں پیشی کے سلسلے میں حوالگی کا انٹر پول سمیت مختلف ذرائع سے مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم اس معاملے پر بھی قانونی موشگافیوں اور قانونی حدود و قیود کے تذکرے سے زیادہ کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی
واضح رہے کہ امریکہ بھر میں پاکستانی سفارتی حکام کے مطابق ایک ملین (دس لاکھ ) کے قریب پاکستانی بستے ہیں جو کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں آباد ہیں ۔پاکستانی سفارتی حکام بالخصوص واشنگٹن میں تعینات سفیر اعزاز احمد چوہدری ، نیویارک میں تعینات قونصل جنرل راجہ علی اعجاز جن کے دائرہ سفارتکاری میں گیارہ ریاستیں شامل ہیں ، کو کمیونٹی سے ملنے ، ان کی تقریبات وغیرہ میں شرکت کےلئے سفر کرنے پڑتے ہیں لیکن اگر مذکورہ سفارتی سفری پابندیوں کا اطلاق ہو جاتا ہے تو پاکستانی سفارتکاروں کےلئے نقل و حرکت ایک بڑا مسلہ بن جائیگا۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر سفارتی سفری پابندیاں عائد کی جاتی ہیں تو ان کا اطلاق نیویارک میں واقع اقوام متحدہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں پر نہیں ہوگا ۔ان سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سفارتکار برائے امریکہ نہیں بلکہ سفارتکار برائے اقوام متحدہ ہیں اور ان کا سفارتی سٹیٹس اور ویزہ بھی امریکہ میں تعینات سفارتکاروں سے مختلف ہوتا ہے ۔