اقوام متحدہ کے سامنے TPSکے حق میں پاکستانی امریکن خواتین کا مظاہرہ
Pakistani Women Demand Pakistan to Request TPS (Temporary Protective Status) from Biden Administration
اقوام متحدہ کے دورے پر آئے وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو پر پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لئےTPSسٹیٹس کے لئے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھنے کا مطالبہ
نیویارک (محسن ظہیر سے ) خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں نیویارک میں موجود پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف اہم تنظیموں کی قائدین اور کمیونٹی کی اہم خواتین کی جانب سے اقوام متحدہ کے سامنے پاکستانی کمیونٹی کے لئے ”ٹی پی ایس “ (TPS) کے حق میں مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ کے دورے پر آئے پاکستان کے وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لئے ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس کے لئے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھیں ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ امیگریشن قوانین کے تحت پاکستان جو کہ گذشتہ سال تاریخ کے بد ترین سیلاب کی شکل میںآنے والی قدرتی آفت سے ملک و قوم دوچار ہوا،کو امریکی انتظامیہ کی جانب سے ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس دیا جا سکتا ہے ۔
واضح رہے کہ اگر امریکی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی ملک کو ”ٹی پی ایس “سٹیٹس دیا جاتا ہے تو امریکہ میں مقیم اس ملک سے تعلق رکھنے والے ایسے تارکین وطن (امیگرنٹس ) کہ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں ہوتا ہے ، کو عارضی لیگل سٹیٹس (یعنی کہ ٹی پی ایس) گرانٹ کر دیا جاتا ہے ۔ ایسے امیگرنٹس کو نہ صرف ورک پرمٹ جاری کر دئیے جاتے ہیں بلکہ بعض کیسوں میں سفر کی اجازت کے ساتھ دیگر عارضی ، جزو وقتی امیگریشن بینیفٹس بھی دئیے جاتے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں شریک پاکستانی کمیونٹی کی خواتین قائدین کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی امریکن کمیونٹی کو ٹی پی ایس سٹیٹس مل جاتا ہے تو اس سے کمیونٹی کے کم از کم 60ہزار سے زائد ارکان اور امریکہ میںزیر تعلیم نو ہزار سے زائد پاکستانی سٹوڈنٹس کو ورک پرمٹ ، عارضی لیگل سٹیٹس دمیت دیگر بینیفٹس مل جائیں گے ۔
MDCNY is proud to join @DesisRisingUp and others today to call for TPS for more than 60K+ undocumented Pakistani Americans displaced by the 2022 Pakistani floods. https://t.co/s57ZtINrGx
— MDCNY (@MDCNY) March 9, 2023
مظاہرہ جس کی قیادت پاکستانی کمیونٹی کی متحرک خواتین ارم حنیف، عطیہ شہناز، محبا احمد (DRUM) ، شاہین کھوکھر، راحیلہ اسلم ، کوثر پرویز، شہناز صدیقی ، صبیحہ منظور ، ساجدہ ، ملائکہ ، شگفتہ جبیں ،ماہ نور ظہیر، عریبہ اعجاز ( انٹر نینشل سٹوڈنٹ )نے کی ، کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی امریکن کمیونٹی کو ”ٹی پی ایس “ سٹیٹس مل جاتا ہے تو اس سے کمیونٹی کے 60ہزار سے زائد ارکان اور نو ہزار سے زائد انٹر نینشل سٹوڈنٹس کو امیگریشن بینیفٹس مل جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ”ٹی پی ایس“ سٹیٹس ملنے سے نہ صرف کمیونٹی ارکان ، کمیونٹی بلکہ پاکستان میں موجود ان کمیونٹی ارکان کے خاندان کے لاکھوں ارکان کو بھی فائدہ پہنچے گا جو کہ سیلاب اور حالیہ ملکی عدم استحکام کے حالات کی وجہ سے شدید معاشی و مالی پریشانیوں کا شکار ہیں ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو، یا امریکہ میں پاکستانی سفیر یا دفتر خارجہ پاکستان یا حکومت پاکستان کو امریکی انتظامیہ کو خط لکھنے کی ضرورت ہے ۔ تب ہی جا کر امریکی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو ٹی پی ایس سٹیٹس دئیے جانے کے حوالے سے کاروائی میں پیش رفت ہو سکتی ہے ۔