واشنگٹن میں گستاخانہ مظاہرے کی پرزور مذمت ، پاکستانی کمیونٹی کا قانون سازی کا مطالبہ
مقدس ہستیوں اور کتابوں کی ناموس سے متعلق قانون بنایا جائے اور کسی بھی شرپسند کو آزادی اظہار کی آڑ میں مقدس ہستیوںاور کسی بھی مذاہب کی توہین کی اجازت نہ دی جائے
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقاصد کے حصول کے لئے قانون سازوں اور پالیسی سازوں سے روابط کئے جائیں گے ، انہیں معاملے کی حساسیت اور نزاکت سے آگاہ کیا جائیگا
توقیر الحق اور فاروق مرزا کے زیر اہتمام اجلاس میں مخدوم سید تصور الحسن شاہ گیلانی ، ڈاکٹرعلامہ شہباز احمد چشتی کے علاوہ کمیونٹی کی مختلف اہم تنظیموں کے نمائندوں اور ارکان نے شرکت کی
واشنگٹن(اردو نیوز)پاکستانی امریکنز نے امریکہ میں توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے سنجیدہ کوششیں شروع کر دیں۔ اس حوالے سے کمیونٹی کا ایک اہم اجلاس کوکوینز ِ نیویارک میں مخدوم سیدتصور الحسن شاہ گیلانی، ڈاکٹرعلامہ شہباز احمد چشتی اور امام حافظ احمد علی کی قیادت میں ہوا۔ اجلاس میں ڈاکٹر شفیق ، خالد اعوان ، فضل حق سید، عالیہ صدیقہ ، عابد بٹ ،رمضان رانا، طالب حسین ، سہیل شیخ ، خان سلطان خان ، اور محمد حسین ایڈوکیٹ سمیت کمیونٹی کی اہم شخصیات اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ اس اجلاس میں گذشتہ ہفتے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے سالانہ کنونشن کے موقع پر سفید فام انتہا پسندوں کی جانب سے گستاخانہ مظاہروں کی شدید الفاظ میں مذت کی گئی اور اسے آزادی اظہار کی آڑ میں نفرت انگیز اور شرانگیز کاروائی قرار دیتے ہوئے حکام سے کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ۔
مذکورہ اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ امریکہ میں مقدس ہستیوں اور کتابوں کی حرمت کے حوالے سے بلا تاخیر قانون سازی بھی کی جائے تاکہ کوئی بھی شخص قانون میں موجود کسی گنجائش کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی شرانگیزی کا مظاہرہ نہ کر سکے ۔
اجلاس کااہتمام تمام پاکستانی امریکنز کمیونٹی آرگنائزیشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ جس کی میزبانی شیخ توقیر الحق اور فورتھ نارتھ پلر تنظیم کے صدر فاروق مرزا نے مشترکہ طور پر کی۔ توہین رسالت کے مزکورہ واقعہ کے حوالے سے مسلم ،سکھ ،یہودی ، ہندواور بدھ مت سمیت دیگر تمام مذاہب کی کمیونٹیز سے توہین مذاہب پرقانون سازی پر تعاون حاصل کرنے کےلئے ا یک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جوامریکی قانون سازوں اور پالیسی سازوں سے ملاقاتیں اور روابط کرے گی اور انہیں مذکورہ معاملے اوراس کی نزاکت سے آگاہ کرے گی۔
ڈاکٹرعلامہ شہباز احمد چشتی نے تجویز کیا کہ امریکہ میں ہالوکاسٹ کا وفاقی قانون موجود ہے جس میں یہودیوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنا قابل تعزیر جرم ہے اور اسی طرز پر توہین مذاہب کا قانون متعارف کروایا جائے۔
مخدوم سید تصورالحسن شاہ گیلانی نے کہا کہ ہم پر ہمارے مذاہب نے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ جس ملک میں رہیں اس کے آئین و قانون کی پاسداری کریں لیکن آئین و قانون کو اب یہ فرق بھی رکھنا ہے کہ تحریر و تقریرکی آزادی کہاں تک ہے؟ کیونکہ اسے دوسروں کو تکلیف پہنچانے اور شر پھیلانے کےلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
فاروق مرزا نے بتایا کہ ان کے وکلاءشدت پسندوں کے اس اشتعال انگیز مظاہرے کا پرمٹ جاری کرنے پرواشنگٹن میٹرو پولیٹن پولیس اور انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کریںگے۔ شیخ توقیر الحق نے تمام مسلم امریکن کمیونٹیز سے اس نیک کام میں دامے درمے سخنے تعاون کی اپیل کی ہے۔ اس حوالے سے آئندہ اجلاس مئی کے دوسرے ہفتے میں بروکلین، نیویارک میں بلایاگیا ہے۔