صدارتی نظام ، وزیر قانون کا بڑا بیان سامنے آگیا
صدارتی نظام ریفرنڈم کے ذریعے بھی لایا جا سکتا ہے، آئینی طریقے سے لایا جائے تو جمہوری ہوگا، فی الحال وزیراعظم، کابینہ یا وزارت قانون میں قانون سازی پر غور نہیں ہو رہا، وزیر قانون فروغ نسیم
پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے صدارتی نظام کی باز گشت اس زور و شور سے جاری ہیں کہ اس پر ملک کے اہم سیاسی حلقوں کی جانب سے ردعمل سامنے آنا شروع ہو گیا ہے
حکمرانوں صدارتی نظام کا متبادل ،کابینہ میں غیر منتخب اہم شخصیات اور ٹیکنو کریٹس کو معاونین خصوصی برائے وزیر اعظم اور مشیروں کے عہدوں پر تقرری کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،نجم سیٹھی
اسلام آباد (اردو نیوز )پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے صدارتی نظام کی باز گشت اس زور و شور سے جاری ہیں کہ اس پر ملک کے اہم سیاسی حلقوںکی جانب سے ردعمل سامنے آنا شروع ہو گیا ہے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری کا بھی کہنا ہے کہ صدارتی نظام لانے والے کوشش کرکے دیکھ لیں، کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔دریں اثناءوفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا بھی صدارتی نظام کے حوالے سے بڑا بیان سامنے آگیا ہے ۔ پاکستانی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام ریفرنڈم کے ذریعے بھی لایا جا سکتا ہے۔ صدارتی نظام آئینی طریقے سے لایا جائے تو جمہوری ہوگا تاہم وزیر قانون نے یہ بھی واضح کیا کہ فی الحال وزیراعظم، کابینہ یا وزارت قانون میں قانون سازی پر غور نہیں ہو رہا۔ وزیراعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے بھی منظوری لے سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ صدارتی نظام ریفرنڈم کے ذریعے لایا جا سکتا ہے، اس کیلئے دو تہائی اکثریت سے ترمیم کرنا ہو گی۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اگر عوام صدارتی نظام لانا چاہیں تو سر آنکھوں پر، عوام کا فیصلہ پارلیمان سے بھی زیادہ مقدم ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون میں فی الوقت صدارتی نظام کے لیے کوئی قانون سازی نہیں ہو رہی ہے۔
معروف تجزئیہ نگار نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ موجودہ حکمرانوں صدارتی نظام کا متبادل ،کابینہ میں غیر منتخب اہم شخصیات اور ٹیکنو کریٹس کو معاونین خصوصی برائے وزیر اعظم اور مشیروں کے عہدوں پر تقرری کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کابینہ میںآج جتنے معاونین خصوصی اور مشیروں کی تعدادہیں، پہلے کبھی کسی کابینہ میں نہیں رہی ۔