پولٹری انڈسٹری کے مسائل
تحریر :`میجر(ریٹائرڈ) سید جاوید حسین بخاری،سیکرٹری پی پی اے ناردرن ریجن
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن(نارتھ ریجن) کے وائس چیئر مین راجہ عتیق الرحمٰن عباسی نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ پولٹری زراعت کے شعبوں میں سب سے منظم سیکٹرہے ۔ اس وقت پولٹری انڈسٹری کل استعمال ہونے والے گوشت کا 40فیصد حصہ مہیا کررہی ہے ۔ اور تقریبا 15لاکھ لوگوں کا روزگار اسی شعبے سے وابستہ ہے ۔ پولٹری انڈسٹری معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔ پولٹری گوشت کا سب سے سستا ذریعہ ہے ۔ پاکستان پولٹری انڈسٹری میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور جدید مشنیری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں بین الاقوامی معیار کی برائیلر تیار کی جاتی ہے پاکستان پولٹری انڈسٹری عوام کو کئی سالوں سے مرغی کے گوشت اور انڈوں کی شکل میں سستی اور معیاری پروٹین فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔ مرغی کے گوشت کی قیمت میں اتار چڑھاﺅ طلب و رسد کے بنیادی اصولوں کے مطابق متعین ہوتا ہے۔اسی لیئے اکثر اوقات فارمر زکو پیداواری لاگت سے بھی کم قیمت پر برائیلر کو فروخت کرنا پڑتا ہے ۔کیونکہ یہ ایک فنا پذیر (Perishable Item) چیزہے اوراس کو محفوظ نہیں رکھا جا سکتا ۔ اسی طرح سارا سال قیمتوںکے اتار چڑھاﺅ میں کبھی فارمر فائدہ اور کبھی نقصان میں رہتا ہے۔ لیکن اوسطاً اس کی قیمت سال بھر میں مناسب رہتی ہے۔
برائیلر کی پیداواری لاگت میں مسلسل اضافہ
گزشتہ 2سالوں میں پولٹری کی پیداواری لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس وجہ سے فارمرز کو تقریباً دو سال سے اپنے کاروبار سے کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ۔موجودہ صورت حال میں پولٹری فارمرز کو شدید نقصان کا سامنا ہے اور وہ بینک کرپٹ ہوچکا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ ان حالات کی بنا ءپر فارمرز کو ایک مشکل اور کٹھن حالات کا سامنا ہے۔ اس لئے حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ان کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرے اور پولٹری فارمرز کے لئے کوئی ریلیف پیکج کا اعلان کرے۔جیسا کہ تمام شیڈیولڈ بینکس کو ایسے احکامات جاری کئے جائیں کہ پولٹری فارمرز کو کم سے کم منافع لے کر کاروباری قرضے جاری کرے اور قرض واپسی کی آسان ترین شرائط طے کریں۔ پیداواری لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی پولٹری مصنوعات معیاری ہونے کے باوجود ایکسپورٹ نہیں کی جاسکتیں، کیونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں یہ کم قیمت پر بھی دستیاب ہیں۔
اس وقت پولٹری فارم پر مرغی سرکاری اعدادو شمار کے مطابق تقریبا 200روپے فی کلوتیار ہو رہی ہے جو کہ آج 140روپے فی کلو زندہ کے حساب سے فروحت کی جا رہی ہے ۔یعنی مبلغ 60روپے فی کلو کے حساب سے فارمر نقصان کر رہاہے ایک فارم جو کہ 30,000مرغی پر مشتمل ہے اس طرح فارمر کو ایک فلاک میں سے 36لاکھ ر وپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔جو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکے گااور فارم کو بند کرنے پر مجبور ہو گا۔ جس کے نتیجے میں مرغی کی دوبارہ پیداوری کمی ہونے کی صورت میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافہ ہوگا ۔ اس وقت فیڈ کا ریٹ تقریبا 3600روپے فی 50کلو گرام بیگ ہے کیونکہ موجودہ بجٹ میں حکومت نے سویا بین پر مزید 7روپے سیلز ٹیکس لگا دیا ہے جو کہ اب17%ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پولٹری فیڈ مزید مہنگی ہوگئی اور مرغی کا گوشت یقینا ناپید ہونے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔
لہذا حکومت سے گزارش ہے کہ وہ پولٹری فارمرز کے لئے کوئی خصوصی پیکچ کا اعلان کرے تاکہ پولٹری انڈسٹری سستی اور صحت مند پروٹین مہیا کرتی رہے اور اس کی قیمت بھی ہرانسان کی قوت خرید
کی پہنچ میں رہے ۔اس کے لیے درج ذیل اقدامات کا فوری اعلان کیا جائے ۔
-1 بینکوں کے قرض ری شیڈول کئے جائیں اور پولٹری انڈسٹری سے وابستہ افراد اور اداروں کو زراعت کی بنیاد پر کم ترین شرح سود پر قرضے فراہم کیے جائیں ۔
-2 پولٹری فارمر کو فوری طور پر نئے قرضہ جات فراہم کئے جائیں تاکہ اور اپنی پیداور کو جاری رکھ سکیں ۔ ورنہ ملک میں غذائی بحران پیدا ہو جائے گا۔
امید واثق ہے کہ حکومت پاکستان ان تما م تر مسائل پر ہمدردانہ غور فرمائے گی اور پولٹری انڈسٹری کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کرے گی۔
آخر میں انہوں نے پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیاجنہوں نے ہمیشہ پاکستان پولٹری انڈسٹری کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دیا اور پی پی اے کی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچائی۔