پاک امریکہ تعلقات ، واشنگٹن سیمینار میں محمد مہدی،ڈاکٹر مارون وینبام،جیمز ویملین کی خصوصی شرکت
”سوچ“ کے زیر اہتمام سیمینار میں پاکستان آج تک امریکہ اور چین کے تعلقات کے حوالے سے توازن پید انہیں کر سکا ،اس طرف توجہ دینی چاہیے، افغانستان میں دوسرے دور کا آغاز ہو چکا ہے
لیکن یہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں حالات میں مکمل طو رپر فوریتبدیلی رونما ہو گی،پاکستا ن میں دو سویلین حکومتوں نے انتقال اقتدار کیا، جمہوریت کیلئے درست سمت میں اقدامات اٹھائے گئے
آئی آئی آر ایم آر کے زیر اہتمام ” پاک امریکہ مستقبل کے تعلقات ” کے موضوع پر سیمینار سے ڈاکٹر مارون جی وینبام ،جیمز ویملین،جیمز رپرٹ ،محمد مہدی او ردیگر کا خطاب
واشنگٹن ( اردو نیوز)پاکستان آج تک امریکہ اور چین کے تعلقات کے حوالے سے توازن پید انہیں کر سکا تاہم اس طرف توجہ دینی چاہیے ، پاکستان اور بھار ت کے حوالے سے امریکہ صرف اس حد تک سوچ رکھتا ہے کہ دونوں کے درمیان حالات قابو سے باہر نہ ہوں ، افغانستان میں دوسرے دور کا آغاز ہو چکا ہے لیکن یہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں کہ حالات میں مکمل طو رپر کوئی تبدیلی رونما ہو گی ، پاکستا ن میں دو سویلین حکومتوں نے انتقال اقتدار کیا اور ان ادوار میں جمہوریت کیلئے درست سمت میں اقدامات اٹھائے گئے تاہم موجودہ دور میں اپوزیشن کو دیوار سے لگانے ، انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کے معاملے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے (SOCH) کے زیر اہتمام ” پاک امریکہ مستقبل کے تعلقات ” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار سے ڈائریکٹر افغانستان اینڈ پاکستان سٹڈیز ،مڈ ل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر مارون جی وینبام ،ساﺅتھ ایشیا پروگرام کارنج انڈولمنٹ فار انٹر نیشنل پیس کے مسٹر جیمز ویملین(Mr. James Schwemlein )،انسٹی ٹیوٹ فار پیس امریکہ کے مسٹر جیمز روپرٹ ،آئی آئی آر ایم آر کے چیئرمین محمد مہدی ، ڈاکٹر منظور اعجاز، اسد چوہدری اور مواحد حسین سیدنے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ عالمی طاقتوںاور عالمی برادری کے افغانستان میںمفادات ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ حالات بہتر ہوں لیکن اب طویل عرصے بعد دوسرے دور کا آغاز ہوا ہے لیکن یہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں کہ حالات میں مکمل طور پر کوئی تبدیلی رونما ہو گی۔ مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات قابل رشک نہیں رہے اور دونوں ممالک میں کی جارت میں بھی کوئی خاص فرق نہیں آیا۔ پاکستان میں موجودہ جمہوری سیٹ اپ کے حوالے سے مقررین نے کہا کہ 2008سے2013ءکے درمیان دو سویلین حکومتوں نے پر امن طو رپر انتقال اقتدار کیا۔ان ادوار میں جمہوری اقدار اور رجحانات نے فروغ پایا لیکن آج کے جمہوری سیٹ اپ میں کچھ خامیاں ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن ، انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کے معاملات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض امریکی رپورٹس اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت صحیح طریق کار کے مطابق نہیں چل رہی اور یہ رپورٹس پاکستان یا اس کے لوگوں کے خلاف نہیں بلکہ اس کے ذریعے صورتحال کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان ،چین اور امریکہ کے تعلقات میں کبھی توازن پیدا نہیں کر سکا۔چین کی اپنی اور امریکہ کی اپنی حیثیت ہے اور امریکہ کو توازن پیدا کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔ پاک بھارت تعلقات میں امریکہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین کا کہنا تھاکہ امریکہ صرف اس حد تک سوچ رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حالات بے قابو نہ ہو ں اس کے علاوہ امریکہ کو ان سے کوئی غرض نہیں۔