" "
بین الاقوامی

پاکستان نے کچھ نہیں کیا ،ٹرمپ،ریکارڈ درست کریں ،عمران خان

پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کے بیان اور ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار ہی نہیں کیا گیا بلکہ امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ اسلام آباد میں طلب کرکے احتجاج اور پاکستان کا موقف بھی ریکارڈ کروایاگیا

واشنگٹن،اسلام آباد (اردو نیوز)پاکستان اور امریکہ کے درمیان سرد مہری تو ایک عرصے سے موجود ہے لیکن صدر ٹرمپ کے پاکستان کے متعلق تازہ بیانات اور پاکستان کی جانب سے ان پر ردعمل کے بعد دونوں ملک ایک بار آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کے بیان اور ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار ہی نہیں کیا گیا بلکہ امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ اسلام آباد میں طلب کرکے احتجاج اور پاکستان کا موقف بھی ریکارڈ کروایاگیا ہے ۔پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق منگل کو امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور پال جونز کو طلب کیا گیا اور صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بلاجواز اور بے بنیاد الزامات پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے امریکی صدر کے تازہ ٹویٹس اور بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی ناظم الامور کو بتایا کہ پاکستان کے خلاف اس قسم کی بے بنیاد بیان بازی بالکل قابل قبول نہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنی نئی ٹویٹس میں پاکستان پر اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اربوں ڈالرز لینے کے باوجود پاکستان نے امریکہ کو اسامہ کی موجودگی کا نہیں بتایا۔ اسامہ بن لادن کو پہلے ہی پکڑا جانا چاہیے تھا۔انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا اب پاکستان کو مزید اربوں ڈالر نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان نے ہم نے رقم لے کر بدلے میں کچھ نہیں کیا، اسامہ بن لادن اس کی بڑی مثال ہے جبکہ افغانستان ایک اور مثال بن رہا ہے۔ پاکستان ان کئی ممالک میں سے ایک ہے جس نے امریکہ سے لیا مگر بدلے میں کچھ نہیں دیا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو سالانہ 1.3ارب ڈالر دیتے رہے لیکن پاکستان ہمارے لئے کچھ نہیں کررہا تھا ، اس لئے امداد بند کردی۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے صدر ٹرمپ کے بیان پر فوری رردعمل کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے امریکی صدر کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ”مسٹر ٹرمپ کی تقریر کے بعد ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے تو کوئی پاکستانی نائن الیون میں ملوث نہیں تھا لیکن پاکستان نے امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لیا۔دوسری بات ، دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان نے 75 ہزار جانوں کی قربانیاں دیں جبکہ اسے 123 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، اس کے مقابلے میں امریکی امداد انتہائی معمولی یعنی صرف 20 ارب ڈالر تھی“۔
عمران خان نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کے قبائلی علاقے تباہ ہوگئے اور لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے۔ اس جنگ نے عام پاکستانیوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔ چوتھی بات یہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے امریکہ کو زمینی اور فضائی راستے بالکل مفت فراہم کیے گئے، کیا مسٹر ٹرمپ کسی اور اتحادی کا نام بتاسکتے ہیں جس نے ایسی قربانیاں دی ہوں؟۔عمران خان نے واضح کیا کہ امریکہ پاکستان کو اپنی ناکامیوں کیلئے قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے اس بات کا جائزہ لے کہ ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو اور ڈھائی لاکھ افغان فوجیوں اور مبینہ طور پر ایک ٹریلین ڈالر کے اخراجات افغانستان میں کیے جانے کے باوجود آخر کیوں آج طالبان پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں؟۔
اپنی ٹویٹ میں عمران خان نے امریکی صدر سے پوچھا ہے کہ کیا وہ اپنے کسی دوسرے اتحادی ملک کا نام بتا سکتے ہیں جس نے شدت پسندی کی جنگ میں اتنی قربانیاں دی ہوں۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور سٹریٹیجک سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کی سابق سربراہ شیریں مزاری نے ٹویٹ میں کہا ’ٹرمپ کے پاکستان پر طنز اور یہ دعوے کہ پاکستان امریکہ کے لیے کچھ بھی نہیں کرتا ان پاکستانی رہنماو¿ں کے لیے ایک سبق ہونے چاہییں جو امریکہ کو خوش رکھنے کے لیے کوشاں تھے۔‘شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ ’چاہے چین ہو یا ایران، انھیں محدود کرنے اور تنہا کرنے کی امریکی پالیسی پاکستان کے سٹریٹیجک مفادات سے مطابقت نہیں رکھتی‘۔
اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے اتوار کو امریکی ٹیلی ویڑن چینل فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو اپنے ملک میں رکھا ہوا تھا۔
انھوں نے کہا: ‘پاکستان میں ہر کسی کو معلوم تھا کہ وہ (اسامہ بن لادن) فوجی اکیڈمی کے قریب رہتے ہیں۔ اور ہم انھیں 1.3 ارب ڈالر سالانہ امداد دے رہے ہیں۔ ہم اب یہ امداد نہیں دے رہے۔ میں نے یہ بند کر دی تھی کیوں کہ وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان پر کھل کر تنقید کی ہو۔ اس سال کے آغاز پر انھوں نے کہا تھا کہ ‘امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔گذشتہ برس امریکی صدر کی جانب سے وضع کردہ قومی سلامتی کی حکمت عملی میں بھی کہا گیا تھا کہ ہم پاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباو¿ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی۔
پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں، پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لئے کسی بھی ملک سے زیادہ کام کیا ہے، افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کوششیں جاری رکھے گا۔

Related Articles

Back to top button