جنگ کے بادل چھٹ گئے، تناو برقرار
پاکستان اور بھارت دونوں ممالک جو کہ جنگ کے دہانے پر قریب ہوتے جا رہے تھے ، کو ایک دوسرے اور جنگ کی صورتحال سے دور دھکیلنے میں اہم عالمی قوتوں بالخصوص امریکہ کا کردار کام کر گیا
دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں تاہم تناو¿ آئندہ کچھ عرصے تک برقراررہیگا ۔ پاکستانی عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ وہ کسی خوش فہمی میں رہ کر صورتحال سے لاپرواہ نہیں رہیں گے
بعض اوقات امریکا پبلک ڈپلومیسی کرتا ہے مگر یہ وقت پرائیویٹ ڈپلومیسی کا ہے ، پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے میں اصل کردار امریکی وزیر خا رجہ مائیک پومپیو کا ہے،نائب ترجمان امریکی وزارت خارجہ
نیویارک (اردو نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے کئے جانیوالے جارحیت کے مظاہرے اور پاکستان کے جوابی حملے کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں ممالک جو کہ جنگ کے دہانے پر قریب ہوتے جا رہے تھے ، کو ایک دوسرے اور جنگ کی صورتحال سے دور دھکیلنے میں اہم عالمی قوتوں بالخصوص امریکہ کا کردار کام کر گیا ۔دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں تاہم تناو¿ بدستور برقرارہے اور آئندہ کچھ عرصے تک برقراررہیگا ۔ پاکستانی قومی بالخصوص عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ وہ کسی خوش فہمی میں رہ کر صورتحال سے لاپرواہ نہیں رہیں گے ۔
نائب ترجمان امریکی وزارت خارجہ رابرٹ پلاڈینو کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے میں اصل کردار امریکی وزیر خا رجہ مائیک پومپیو کا ہے۔انہوں نے پریس بریفنگ میں کہا کہ مائیک پومپیو نے دونوں ملکوں کے ساتھ خود سفارتی سطح پر رابطے کیے اور دونوں ملکوں پر زور ڈالتے رہیں گے کہ کشیدگی ختم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں، اس میں براہ راست رابطے اور فوجی کارروائی سے گریز شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا مسلسل اعلیٰ سطح پر رابطوں میں رہا اور یہ رابطے اب بھی جاری ہیں۔ بعض اوقات امریکا پبلک ڈپلومیسی کرتا ہے مگر یہ وقت پرائیویٹ ڈپلومیسی کا ہے اور اس وقت پرائیویٹ ڈپلومیسی بہت زیادہ ہورہی ہے۔
دریں اثناءپاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے مطابق حکومت نے کالعدم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بھائی اور بیٹے سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان کو حراست میں لے لیا۔اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور سیکریٹری داخلہ اعظم سلمان نے اس حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن تیز کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، کسی ایک یا دو کے خلاف نہیں بلکہ بلا تفریق تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور عمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں 44 افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔اعظم سلمان نے بتایا کہ زیر حراست افرادمیں مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور بھائی مفتی عبدالرو¿ف شامل ہیں، مفتی عبدالرو¿ف اور حماد اظہر کے نام بھارت کے ڈوزیئر میں شامل ہیں، جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان سے تفتیش کی جائے گی، بھارت کے ڈوزیئر میں کچھ چیزوں کا ذکر ہے شواہد نہیں، ہمارے پاس شواہد نہیں لیکن کچھ لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے جب کہ شواہدملنے پر حکومت کے پاس کسی بھی ادارے کو تحویل میں لینے کے اختیارات ہیں۔پاکستان نے جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاو¿نڈیشن کو کالعدم تنظیمیں قرار دے دیا جس کا نوٹیفکیشن بھی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت دونوں جماعتوں پرپابندی عائد کی۔ اس کے علاوہ دونوں جماعتوں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول ون میں شامل کر دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں 44 افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔
تاہم پاکستا ن کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل آصف غفورنے دنیا ٹی وی کے اینکر پرسن کامران خان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہونیوالی حالیہ کاروائی کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ پاکستان اپنے طور پر کررہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنی سر زمین ریاستی اور حکومتی پالیسی کے برعکس کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
پرائیویٹ ڈپلومیسی کے نتیجے میں بھارت کی جانب سے بھی اہم پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے ۔پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق کرتار پور راہداری سے متعلق معاہدے کے مسودے پر بات چیت کیلئے پاکستانی وفد 14مارچ کو نئی دہلی جائیگا جبکہ بھارتی وفد 28مارچ کو اسلام آباد آئیگا۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود اسلام آباد میں مشاورت مکمل کرنے کے بعد نئی دہلی جائیں گے۔منگل کو دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیاءو سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی قائمقام ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ مدعو کیا۔ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پاکستان ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ سطح پر ہفتہ وار رابطہ کیلئے پر عزم ہے۔
امریکی اخبارنیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے حملے میں ناکامی کے بعد پاکستان کے خلاف مزید کارروائی کی دھمکی پر شدید تنقید کی گئی اور تجویز دی گئی ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال کو معمول پر لانے پر توجہ مرکوز کرے۔ نیویارک میں مقیم کشمیری صحافی بشارت پیرنے اتوارکو نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ بھارت کی طرف سے مزید کارروائی کی دھمکیوں، بدلہ لینے اور جنگ کی گیدڑ بھبکیوں سمیت فوجیوں کی تعیناتی میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے،جبکہ پاکستان اور بیرونی دنیا کے ساتھ ساتھ ہر فرد اس بات پر زور دے رہا ہے کہ بحران پیدا کرنے والے اقدامات سے اجتناب کیا جائے، طویل خونریزی اور کشمیریوں کا قتل عام بند کیا جائے،آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ نریندر مودی کا جمعرات کا بیان پاکستان پر فضائی حملے اور مزید کارروائی کا اشارہ ہے۔بیان میں نریندری مودی نے کہا ہے کہ یہ ایک پریکٹس تھی، اصل کام ابھی ہونا باقی ہے،آرٹیکل میں کہا گیا کہ نریندر موودی کے دھمکی آمیز الفاظ کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی طاقت وراور نفرت پسند شخص اپنی ناکامی کو قبول نہ کرتا ہو۔بشارت پیر لکھتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس نفرت اور اشتعال انگیزی کو آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مسقتل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا کہ بھارت کے ساتھ جاری بحران کے افغان امن عمل پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، پاکستان اوربھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باعث پاکستان کی پوری توجہ اب مشرقی سرحد پر مرکوز ہوگی۔ امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اس جانب ہو گی جس جانب سے ہم یہ محسوس کریں کہ ہمیں فوجی خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موجودہ خطرہ بھارت سے درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشرقی سرحد ہے جہاں سے بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا۔ انہوں نے اپنے طیارے پاکستانی علاقے میں بھیجے ، یہ سرحد کشیدہ رہی ہے جبکہ اس کے برعکس افغانستان کی صورتحال مختلف ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ وہ جنگ بند ہو اور ہمیں مغربی سرحد سے کوئی خطرہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہ ہماری مشرقی سرحد ہے جہاں سے پاکستان کو مسلسل خطرات لاحق ہیں۔