نیویارک میں محافل میلاد النبی ﷺ اور بامقصد سرگرمیاں
گپ شپ ۔۔۔سلمان ظفر
ربیع الاول کا مبارک مہینہ شروع ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ہی میلادالنبیﷺ کے حوالے سے پوری دنیا میں اجتماعات شروع ہو چکے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی مسلمان اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے سلسلے میں محافل میلاد عقیدت و احترام سے منا رہے ہیں ۔نیویارک، نیوجرسی سمیت امریکہ بھر میں بسنے والی کمیونٹی میںمیلاد النبی ﷺ کی ہر روز محافل منعقد ہو رہی ہیں ۔
کوینز (نیویارک ) کی ایک نمائندہ و اہم تنظیم مسلم کولیشن آف نیویارک کے زیر اہتمام حسب روایت اس سال بھی جشن عید میلاد النبی ﷺ کے سلسلے میں جلوس و جلسہ میلاد کا اہتمام کیا گیا ۔پہلے براڈ وے ، جیکسن ہائٹس پر جلوس نکالا گیا جس میں نیویارک سٹیٹ سینیٹر ہوزے پرالٹا کے علاوہ مقامی علماءکرام و مشائخ عظام اور ثناءخوانان نے شرکت کی ۔
جیکسن ہائٹس کا علاقہ نیویارک میں ساو¿تھ ایشین اور مسلم کمیونٹی کے مرکزی علاقے کی حیثیت سے جانا جاتا ہے ۔ایسے مرکزی مقام پر میلاد النبی ﷺ جیسے اہم موقع پرکمیونٹی ارکان کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو یقینی بنایا جائے تاکہ نہ صرف اپنی کمیونٹی میںبلکہ دوسروں میں بھی نبی آخر الزمان ،سرور کونین، آقائے دو جہاں کا محبت، امن ، بھائی چارے اور اخوت کے پیغام کو عام کیا جائے ۔
ایسی تقریبات میںاگر کسی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ایوارڈز دئیے جائیں تو اس میں کوئی ہرج نہیں لیکن ایوارڈ کا مستحق اس کو قرار دیا جائے کہ جو پورا سال اس اہم تقریب کے انتظام میں اپنا کردار ادا کرے اور اس کی محنت اور کام جلسہ و جلوس کے موقع پر نظر بھی آئے ۔
کمیونٹی میں ایسے اجتماعات کو زیادہ سے زیادہ با مقصد بنانا چاہئیے ۔جواں سال کمیونٹی ارکان کی ان میں شرکت کو یقینی بنانا چاہئیے ۔صرف شرکت ہی نہیں بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہئیے کہ ہماری یوتھ کے ارکان جب ان محافل میں آئیں تو ان کے ساتھ عام فہم اندازمیں بات کریں ۔ان کے عمومی علم کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کے سامنے اہم دینی و شرعی معاملات پر روشنی ڈالی جائے ۔ اکثر اوقات بچے کہتے ہیں کہ وہ محفل میں گئے لیکن انہیں مولوی صاحب کی بات ہی سمجھ نہیں آئی ۔
اگر ہم یوتھ کو اپنا مستقبل سمجھتے ہیں تو ہمیں اس پر خصوصی توجہ دینا ہو گی ۔ہماری توجہ زیادہ تر ایوارڈز اور اپنے آپ پر مرکوز نہیں ہونی چاہئیے ۔مشہور کہاوت ہے کہ اگر آپ اپنا خیال خود نہیں رکھیں گے تو کوئی اور رکھے گااور اگر آپ کے معاملات کا خیال کوئی اور رکھے گا تو وہ پھر ایسے ہی رکھے گا کہ جس میں اس کی اپنی بہتری پہلے ہو ۔
امریکہ آنے والی ہماری کمیونٹی کی پہلی جنریشن کو شروع میں مالی اور سٹیٹس سمیت دیگر مشکلات تھیں ،نئی نسل کو یہ مشکلات درپیش نہیں ہیں، ان کے لئے ایسا میدان تیار کرنا چاہئیے کہ جس میں ان کے لئے ترقی کی منازل طے کرنا آسان ہوں ۔
ہمیں دنیاوی اور دینی دونوں معاملات پر توجہ دینی چاہئیے اور دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنا چاہئیے ۔اس مقصد کے لئے ضروری ہے کہ ہم متحد ہوں اور جو بھی سرگرمیاں کریں وہ فوٹو سیشن نہیں بلکہ با مقصد ہوں ۔آئیے سب مل کر اسلام کے لیے کام کریں اور اس کے ساتھ ساتھ امریکہ جو کہ اب ہمار ا اور ہماری نسلوں کا ملک ہے ، کی ترقی و خوشحالی کے لئے بھی دعا کریں ۔