پاکستان میں ”نیوٹرل سیاست“
سیاست میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے ہلچل موجود ہے ، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کچھ ہونیوالا ہے جبکہ حکومت زعماءکا کہنا ہے کہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے
لاہور (احسن ظہیر سے ) پاکستانی کی قومی سیاست میں اس وقت گذشتہ کچھ ہفتوں سے ہلچل موجود ہے ، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کچھ ہونیوالا ہے جبکہ حکومت زعماءکا کہنا ہے کہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے ۔ اس دوران ”نیوٹرل“ کی اصطلاح بار بار استعمال ہو رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایسٹبلشمنٹ نیوٹرل ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت جن کے بارے میں ان کے ناقدین اور مخالفین شروع دن سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ اُن کی حکومت ایسٹبلشمنٹ کی مدد سے بنی اور ساڑھے تین سال سے زائد کا عرصہ گذر چکی ہے تاہم اب اس حکومت کو سپورٹ حاصل نہیں اور اسے اپنے پاو¿ں پر ہی کھڑے ہو کر اپنے وقت پورا کرنا ہے ۔
سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ ایسٹبلشمنٹ اگر حقیقی معنوں میں نیوٹرل ہو گئی ہے اور نیوٹرل ہی رہے گی تو اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی کی اکثریت کے نمبروں کے کھیل کو اپنے حق میں کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
پاکستان میں آج تک کسی بھی وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کوئی تحریک کامیاب نہیں ہوئی اور عمران خان کے خلاف بھی عدم اعتماد کی کوئی تحریک آتی ہے تو دیکھنا یہ ہوگا کہ ماضی کا ریکارڈ برقرار رہے گا یا پھر عمران خان پہلے وزیر اعظم بن جائیں گے کہ جنہیں عدم اعتماد کے ذریعہ نکالا جائیگا۔
پاکستان کی ایسٹبلشمنٹ نیوٹرل ہے یا نہیں ، عدم اعتماد آئے گی یا نہیں ، اگر آئی تو کامیاب ہو گی یا نہیں ؟یہ وہ تمام سوالات ہیں کہ جن کا آنیوالا وقت ہی بہتر جواب دے سکے گا کیونکہ تمام سٹیک ہولڈرز نے اپنے اپنے کارڈز انے سینے سے لگا رکھے ہیں اور کوئی بھی اپنی آئندہ چال کا کوئی اشارہ نہیں دے پا رہا۔