" "
اوورسیز پاکستانیز

نواز شریف نہیں حکومت این آراو دینے کی کوشش میں ہے ، سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا احمد جان کے استقبالیہ سے خطاب

این آر او کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ، ”دوسری جانب سے “ اب کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف خاموش رہیں ، کہیں چلے جائیں، پر اعتماد ہیں کہ ہم قانونی اور سیاسی چیلنجوں سے نبرد آزما ہو ںگے

کراچی میں امن وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دور میں بحال ہوا، ہمارے دور میں ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی، دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن بھی نواز شریف نے یقینی بنائے
افراط زر کے اعداد و شمارسے حکومت کی معاشی پالیسیوں ی بھرپور عکاسی نظر آئے گی ۔عمران خان بھی اکتا چکے ہیں ۔ انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ اپوزیشن میں تنقید کرنا آسان ہے ،حکومتی معاملات چلانا کوئی کھیل نہیں
نیویارک سمیت امریکہ بھر میں بسنے والے لیگی ارکان اور پاکستانی کمیونٹی کے جمہوریت پسند عوام میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے دور میں ہونیوالی انقلابی ترقی کے معترف ہیں، احمد جان
نواز شریف کی اصولی سیاست ، پاکستان میں ایک خوشگوار اور دیرپا سیاسی و جمہوری تبدیلی لائے گی اور نام نہاد تبدیلی کے نام پر چور دروازے سے آنے والوں کو ہمیشہ کے لئے گھر بھیج دے گی ،روحیل ڈار

نیویارک:سابق گورنر سندھ محمد زبیر مسلم لیگ (ن) نیویارک کے صدر احمد جان کے استقبالیہ سے خطاب کررہے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

نیویارک (اردونیوز ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) موجودہ دور میں سابق ڈکٹیٹر جنرل (ر) پرویز مشرف سے بھی زیادہ مشکل حالات کا سامنا کررہی ہے اور تما م تر قید و بند اور صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے میاں نوازشریف کی قیادت میں اپنے اصولی موقف پر کھڑی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کی اصولی سیاست کامیاب اور عمران خان مسلسل ناکام ہو رہے ہیں ۔ان ملے جلے خیالا ت کا اظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) نیویارک سٹیٹ کے صدراحمد جان کی جانب سے گرینڈ روز ویلٹ بال روم میں دئیے جانے والے استقبالیہ سے خطاب کے دوران کیا ۔سابق گورنر سندھ جو کہ امریکہ کے نجی دورے پر ہیں ، کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ کی جانب سے این آر او کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ۔انہوں نے حکومت کا نام لئے بغیر کہا کہ ”دوسری جانب سے “ اب کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف خاموش رہیں ، کہیں چلے جائیں وغیرہ وغیرہ ۔ہمیں پر اعتماد ہیں کہ ہم قانونی اور سیاسی چیلنجوں سے نبرد آزما ہو ںگے اور کامیاب ہونگے ۔
احمد جان کے استقبالیہ میں مسلم لیگ (ن) یو ایس اے کے صدر روحیل ڈار و دیگر مقامی قائدین و کمیونٹی ارکان رانا سعید، احمد جان ، ملک خرم، چوہدری پرویز اختر، راجہ آزاد گل ، راجہ رزاق پوران، جمشید دانش ملک ، عامر رزاق چوہدری ، محمد سلیم (کنکٹی کٹ) ،شاہد محمود وڑائچ، چوہدری تنویر،چوہدری اسلم ، راجہ اسد، عبدالعزیز بٹ ، جاوید خان ، سلمان بٹ ، نادر خان ، کرنل (ر) مقبول ملک ، چوہدری غلام حسین ، شاہد احمد ، راجہ رو¿ف، سجاد بٹ ، جاوید گوندل ، گوندل ،ا وروکلاءبرائے حقوق کے پریذیڈنٹ رمضان رانا نے خصوصی شرکت کی ۔استقبالیہ میں چوہدری پرویز اخترنے تلاوت قرا ن مجید کی سعادت حاصل کی ۔
محمد زبیر جب استقبالیہ میں شرکت کے لئے گرینڈ روز ویلٹ بال روم پہنچے تو احمد جان نے لیگی ساتھیوں اور اپنے بھائیوں کے ساتھ ملکر ان کا استقبال کیا اور انہیں مسلم لیگ (ن) اور پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی جانب سے امریکہ آمد پر خوش آمدید کہا ۔
سابق گورنر نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) گذشتہ الیکشن میں بھی ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے ۔کراچی میں امن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن بھی میاں نواز شریف کے دور میں ہی قائم ہوا۔ اس سے قبل ہر روز شہر میں اوسطً بیس سے پچیس لوگ مارے جاتے تھے۔ شہر میں جب امن قائم کرنے کا فیصلہ ہوا تو وزیر اعظم نواز شریف نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے کہا کہ آپ کوجو بھی وسائل اور مدد چاہئیے ، آپ کو فراہم کریں گے ۔ہمیں ہر حال میں کراچی میں امن بحال چاہئیے۔آج الحمدللہ کراچی میں مغرب کے بعد ایک چھوٹا ریسٹورنٹ نہیں کھلا ہوتا تھا، اس جگہ آج رات کو دو بجے چلے جائیں تو رونق اور گہما گہمی نظر آئے گی ۔
توانائی کے بحران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک بیانیہ تبدیل کر دیا ہے ۔ اب وہ یہ نہیں کہتے کہ بجلی نہیں ہے بلکہ یہ کہتے ہیں کہ بجلی بہت مہنگی ہے۔بحران پر قابو پانے کے لئے پہلا سٹیج تھا کہ سرمائیہ کاری لائیں اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کریں ، دوسرے مرحلہ تھا کہ جب بجلی میسر ہو جائے تو اس کی موثراور فعا ل انداز میں تقسیم کیسے کرنی ہے ۔ہم نے 11ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی اور بجلی کی مقدار ہمارے اقتدارمیں آنے سے پہلے 65سالوں میں پیدا کی جانیوالی بجلی سے زیادہ تھی ۔خود سوچیں کہ مسلم لیگ (ن) نے کتنی کوشش کی ہو گی اس کام کو یقینی بنانے کے لئے ۔
محمد زبیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کا سہرا بھی میاں نواز شریف کو جاتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ آرمی پبلک سکول کے واقعہ کی وجہ سے آپریشن شروع ہوا۔ وہ سانحہ دسمبر2016میں ہوا تھا جبکہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے فیصلے جون 2014میں کئے گئے اور انہیں تسلسل کے ساتھ آگے بڑھایا گیا۔ہم نے آپریش شروع کیا اور شرپسند اور دہشت گرد عناصر کا تعاقب کیا، ان کی سرکوبی کی اورپھر آپریشن کی تفصیل جاری کی ۔پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کرکے ملٹری آپریشن کیا گیا ۔
پاکستان میں پہلے بھی دو آپریشن ہوئے جو کہ ناکام ہوئے ۔کراچی ، بلوچستان میں آپریشن ہوئے تھے ، وہ ناکام ہوئے ۔صرف بندوقوں کے زور پر آپریشن کامیاب نہیں ہوتے ، سیاسی اقدام کرکے لوگو ں کوبھی ایک ساتھ شامل کرنا ہوتا ہے تب جا کر آپریشن کامیاب ہوتے ہیں ۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ہمارے دور میں ڈالرز کی کمی تھی اور کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔اس کی بنیادی وجہ تھی کہ کہا جاتاتھا کہ سترہ اٹھارہ ارب ڈالرز کا خسارہ تھا، اس کا 70فیصد حصہ چین سے متعلقہ تھا۔ اگر وہ حصہ نکال دیا جاتا تو خسارہ نہ ہونے کے برابر تھا۔چین کی وجہ سے کیوں تھا؟ایک طرف کہا جاتا تھا کہ چائنا پاکستانی اکنامک کوریڈور (سی پیک ) پاک چین تاریخ میں سب سے بڑا پراجیکٹ تھا۔میں واضح الفاظ میں کہوں گا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تو کیا ،دنیا کے کسی بھی دو ممالک کے درمیان اتنی بڑی سرمائیہ کاری نہیں ہوئی ۔یورپ اور امریکہ کی مثالیں سامنے رکھ کر دیکھ لیں ۔
اس پراجیکٹ میں سب سے زیادہ توجہ بجلی (توانائی ) کے منصوبوں پر تھا۔ بجلی پیدا کرنے کے لئے پلانٹس امپورٹ کرنا پڑتے ہیں اور جب پلانٹ امپورٹ کریں گے تو امپورٹ بل تو اوپر جائے گا۔جب بھی کوئی قوم بڑا پراجیکٹ شروع کرتی ہے تو اس پر سرمائیہ لگاتی ہے تو فوری طور پر اور وقت طور پر مالی وسائل میں کمی پیدا ہو گی لیکن پراجیکٹ مکمل اور کام کرنا شروع کردیتے ہیں تو نہ صرف آپ کی جانب سے لگایا جانیوالی سرمائیہ واپس آتا ہے بلکہ پوری قوم اس منصوبے سے مستفید بھی ہوتی ہے ۔
محمد زبیر نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے پہلے مالی سال میں ابھی پانچ ماہ رہتے ہیں ۔اربوں ڈالرز کے قرض لے لئے ہیں ۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے جو مدد آرہی ہے یہ قرضے ہی تو ہیں ۔یہ قرضے واپس تو کرنا پڑیں گے ۔ آج پاکستان میں افراط زر کے اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر دیکھ لیں ، موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں ی بھرپور عکاسی نظر آئے گی ۔عمران خان بھی اکتا چکے ہیں ۔ انہیں معلوم ہو گیا ہے کہ اپوزیشن میں تنقید کرنا آسان ہے ،حکومتی معاملات چلانا کوئی کھیل نہیں ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تاریخ کی بد ترین انتقامی کاروائیوں ، حالات اور چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں ۔ ایک تو پارٹی کی حکومت ختم کر دی گئی، میاں نوازشریف مرکزی قائد ہیں، انہیں جیل میں ڈال دیا گیا ہے ۔قانونی چیلنج پیدا کردئیے ہیں ۔ میڈیا کے لئے ایسے حالات پیدا کردئیے گئے ہیں کہ ان کے لئے بات کرنا مشکل ہے ۔میں نے کراچی کے امن کے حوالے سے ایک آرٹیکل لکھا ،دو بڑے انگریزی اخبارات کو شائع کرنے کے لئے بھیجا لیکن وہ شائع نہیں ہو سکا۔ اس ایک واقعہ سے میڈیا پر قدغن کا اندازہ لگا لیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں بات کرنا ہوگی۔ آج ایک بولے گا ، کل کو دو اور پھر دس بیس سینکڑوں بولنا شروع ہو جائیں گے ۔
احمد جان نے کہا کہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے کہ سابق گورنر سندھ مسلم لیگ (ن) نیویارک سٹیٹ کے استقبالیہ میں شریک ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک سمیت امریکہ بھر میں بسنے والے لیگی ارکان اور پاکستانی کمیونٹی کے جمہوریت پسند عوام میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے دور میں ہونیوالی انقلابی ترقی کے معترف ہیں ۔
روحیل ڈار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) یو ایس اے کی جانب سے محمد زبیر کو امریکہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ہی نہیں بلکہ پاکستانی سیاست میں محمد زبیر کا ایک معتبر نام ہے ۔ہمیں ان کی خدمات اور کردار پر فخر ہے ۔روحیل ڈار نے کہا کہ آج عوام کو قائد میاںنواز شریف کے بیانیہ سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اپنی اصولی سیاست کی خاطر ہر سزا اور مشکل ترین حالات کا سامنا کیا ۔ ان کی اصولی سیاست ، انشاءاللہ جلد پاکستان میں ایک خوشگوار اور دیرپا سیاسی و جمہوری تبدیلی لائے گی اور نام نہاد تبدیلی کے نام پر چور دروازے سے آنے والوں کو ہمیشہ کے لئے گھر بھیج دے گی ۔

Related Articles

Back to top button