" "
اوورسیز پاکستانیز

نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس اور فیصلے کے دس اہم نکات

نواز شریف کو 10سال قید اور 8 ملین پاﺅنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7سال قید اور 2 ملین پاﺅنڈ جرمانہ جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی

اسلام آباد (اردو نیوز ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جمعہ کو نوازشریف فیملی کےخلاف دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا ہے جس کے تحت نواز شریف کو 10سال قید اور 8 ملین پاﺅنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7سال قید اور 2 ملین پاﺅنڈ جرمانہ جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی ہے۔عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ضبطی کے احکامات بھی دیے ہیں،نیب پراسیکیوٹر کے مطابق احتساب عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی توثیق ہے۔
ایون فیلڈ ریفرنس کے حوالے سے دس اہم نکات پیش نظر رکھنا ضروری ہیں ۔
نیب پراسیکیوٹر کے مطابق ہل میٹل کیس اور فلیگ شپ ریفرنس اپنے اختتامی مراحل میں ہیں ،ثابت ہوگیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس 1993 سے شریف فیملی کی ملکیت تھے۔
نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس 8ستمبر 2017ء کو دائر کیا تھا، جس کی احتساب عدالت میں پہلی سماعت گزشتہ سال 14 ستمبر کو ہوئی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں 18گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے،ان میں پاناما جے ا?ئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءبھی شامل تھے۔
مزید شواہدکے دعوے کے ساتھ نیب نے 22جنوری کو ضمنی ریفرنس بھی دائر کیا،مقدمے کی ٹوٹل 107سماعتیں ہوئیں، نواز شریف کی78 ، مریم نواز کی 80 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی 92 پیشیاں ہوئیں۔
11 جون 2018ءکو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ بھی ہوگئے تھے تاہم 19جون کو دستبرداری کی درخواست واپس لے لی، عدالت نے 3جوالائی کو سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
فیصلہ ایسے وقت پر سنایا گیا کہ جب میاں نواز شریف اور مریم نواز پاکستان سے باہر لندن میں موجود تھے ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ بیگم کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں ۔ فیصلے سے قبل نوا ز شریف نے اپیل کی کہ نیب کورٹ ان کی وطن واپسی تک فیصلہ چند روز کے لئے موخر کر دے لیکن جج محمد بشیر کی جانب سے اس اپیل کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنادیا گیا
احتساب عدالت نے اس کیس میں حسن اور حسین نواز کو پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے رکھا ہے اور ان کا ٹرائل بھی الگ کر دیا گیا ہے۔
شریف فیملی کی جانب سے نیب کورٹ ریفرنس کو مسترد کر دیا گیا۔میاں شہباز شریف نے فیصلے کو عدالتی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا۔

Related Articles

Back to top button