روس کےساتھ ساز باز؟رابرٹ ملر رپورٹ میں ٹرمپ بری الذمہ !ڈیموکریٹس کا مکمل رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ
تاہم رپورٹ کے خلاصے میں کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا گیا کہ کیا صدر ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر انصاف کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی اور نہ ہی اس میں صدر کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے
رپورٹ کے خلاصے کے سامنے آنے کے بعد صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ کوئی نتیجہ نہیں، کوئی رکاوٹ نہیں، میں مکمل طور پر بری الذمہ ہوں۔ امریکہ کی عظمت کو قائم رکھیں
رابرٹ ملر 2016ءکے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کر رہے تھے،ملر نے 22 ماہ کی طویل تحقیقات کے بعد رپورٹ اٹارنی جنرل ولیم بر کو پیش کی
ڈیموکریٹ رہنما رابرٹ ملر کی مکمل رپورٹ کے اجرا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سروے میں شامل57 فی صد افراد نے بھی مکمل رپورٹ منظرِ عام پر لانے کی حمایت کی جب کہ 38 فی صد کی رائے تھی کہ کانگریس کو
نیویارک (اردو نیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں خصوصی مشیر رابرٹ ملر کی جانب سے امریکی کانگرس میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے خلاصے کے مطابق ٹرمپ کی صدارتی مہم میں روس کے ساتھ ساز باز میں ملوث نہیں تھے ۔تاہم اس رپورٹ کے خلاصے میں کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا گیا کہ کیا صدر ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر انصاف کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی اور نہ ہی اس میں صدر کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔اٹارنی جنرل ولیم بار نے اس رپورٹ کا خلاصہ کانگرس کے لیے تیار کیا ہے۔
اس رپورٹ کے خلاصے کے سامنے آنے کے بعد صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کوئی نتیجہ نہیں، کوئی رکاوٹ نہیں، میں مکمل طور پر بری الذمہ ہوں۔ امریکہ کی عظمت کو قائم رکھیں۔
رابرٹ ملر کی جانب سے صدر ٹرمپ کو روس کے ساتھ ساز باز کے الزام سے بری الذمہ قرار دیے جانے کے باوجود امریکی عوام کی اکثریت ہنوز یہ سمجھتی ہے کہ صدر نے 2016ءکے انتخابات کے دوران روس کی مدد حاصل کی تھی۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ اور تحقیقاتی ادارے ‘اپسوس’ کے ایک نئے مشترکہ سروے کے مطابق رابرٹ ملر کی رپورٹ کے باوجود صدر ٹرمپ اور روس کے درمیان خفیہ تعلقات سے متعلق امریکی عوام کا شک برقرار ہے۔سروے رواں ہفتے ہی کیا گیا ہے جس کے نتائج کے مطابق 48 فی صد امریکیوں کی رائے میں صدر یا ان کی انتخابی مہم کے ذمہ داران نے 2016ئ کے صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے روس کے ساتھ ساز باز کی تھی۔
البتہ اس تعداد میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں چھ فی صد کمی آئی ہے۔ رابرٹ ملر کی رپورٹ کا خلاصہ جاری ہونے سے قبل 54 فی صد امریکیوں کی رائے تھی کہ صدر یا ان کے ساتھی الیکشن سے متعلق معاملات پر روس سے رابطے میں تھے۔رابرٹ ملر 2016ءکے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روسی حکام کے درمیان رابطوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہے تھے اور انہوں نے 22 ماہ کی طویل تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ گزشتہ ہفتے ہی اٹارنی جنرل ولیم بر کو پیش کی تھی۔
اٹارنی جنرل نے ایک خط کی صورت میں اس رپورٹ کا خلاصہ اتوار کو کانگریس کو بھجوایا تھا۔ خط کے مطابق رابرٹ ملر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 2016ئ کے انتخابات میں روس نے مداخلت کی تھی لیکن صدر ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کے ذمے داروں نے الیکشن جیتنے کے لیے روسی حکام کے ساتھ کوئی ساز باز نہیں کی تھی۔
چار صفحات پر مشتمل خط میں اٹارنی جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ رابرٹ ملر نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں کہا کہ صدر نے خود پر عائد الزامات کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی تھی۔ لیکن خط کے مطابق ملر نے صدر کو اس الزام سے مکمل بری الذمہ بھی قرار نہیں دیا ہے۔
ڈیموکریٹ رہنما رابرٹ ملر کی مکمل رپورٹ کے اجرا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سروے میں شامل57 فی صد افراد نے بھی مکمل رپورٹ منظرِ عام پر لانے کی حمایت کی جب کہ 38 فی صد کی رائے تھی کہ کانگریس کو اپنے طور پر صدر کے خلاف تحقیقات جاری رکھنی چاہئیں۔