مولانا فضل الرحمن کو آزادی مارچ کی مشروط اجازت دے دی گئی
وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج کی اجازت دے دی ہے
یہ فیصلہ اپوزیشن سے مذاکرات کےلئے قائم کی گئی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیرِ دفاع پرویز خٹک اور دیگر اراکین کی وزیرِ اعظم سے ملاقات کے بعد کیا گیا
اسلام آباد (اردو نیوز ) حکومتِ پاکستان نے جمعیت علماءاسلام (ف) کو 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کی مشروط اجازت دے دی ہے۔بدھ کو وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج کی اجازت دے دی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت جمہوری حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہے۔ لہٰذا، آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پرامن احتجاج کی اجازت دی گئی ہے۔یہ فیصلہ اپوزیشن سے مذاکرات کےلئے قائم کی گئی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیرِ دفاع پرویز خٹک اور دیگر اراکین کی وزیرِ اعظم سے ملاقات کے بعد کیا گیا۔احتجاج کی مشروط اجازت کے ضمن میں حکومت پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے احتجاج کے لیے طے کردہ قواعد و ضوابط کو مِ نظر رکھنے کا حوالہ دیا ہے۔
وزیر اعظم ہاو¿س کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم احتجاج کے جمہوری حق پر یقین رکھتے ہیں۔جمعیت علماءاسلام کی جانب سے حکومت کی اس پیش کش کا تاحال باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
منگل کو غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وہ اداروں کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ا?ئین کے اندر رہتے ہوئے اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ریاستی ادارے موجودہ حکومت کی پشت پناہی چھوڑ کر اپنی غلطی کی تلافی کریں۔
حکومتی رابطے کے بعد اکرم خان درانی نے رہبر کمیٹی کا اہم اجلاس 25 اکتوبر کو اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے، جس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا وفد پرویز خٹک کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماو¿ں سے ملاقات کرے گا۔حکومتی وفد اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماو¿ں کے درمیان اس نشست میں آزادی مارچ پر گفتگو ہوگی۔
Moulana Fazal ur Rahman, Imran Khan, Azadi March