اوورسیز پاکستانیوں کا موبائیل فون ٹیکس پر شدید احتجاج
امریکہ سمیت بیرون ممالک میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت کے موبائیل فون پر عائد ٹیکس کے فیصلہ پر مایوسی اور ناخوشی کا اظہار
بیرون ملک سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو اب اپنے ذاتی استعمال کے ایک موبائل فون کے علاوہ زائد فون لانے پر ایئرپورٹ پر ہی مزید ٹیکس ادا کرنا ہوگا
حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے، بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ جو لوگ ملک میں بطور تحفہ موبائل فون پر اضافی ٹیکس عائد کرنا زیادتی ہوگی
یکم دسمبر 2018 سے قبل کوئی بھی فون جو ایکٹیویٹ ہو یا کبھی بھی پاکستان میں استعمال ہوا ہو تو اس پر ڈیوٹی یا رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی،وزیر مملکت کی وضاحت
نیویارک ، اسلام آباد ،لاہور (اردو نیوز) امریکہ سے پاکستان جانے والے ایک اوورسیز پاکستانی ہمایوں شبیر کے لئے اس وقت شدید حیرت اور پریشانی ہوئی کہ جب اسے نیویارک سے لاہور پہنچنے پر بتایا گیا کہ ان کے پاس موجود زائد فون پر انہیں ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور نائی کوپ کارڈ پر وہ موبائیل فون کے لئے سم کارڈ نہیں لا سکتے ۔ہمایوں شبیر کی جانب سے اس حکومتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے لاہور پہنچنے کے فوری بعد اپنے وٹس اپ گروپ میں نیویارک کمیونٹی کے ساتھ اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو اب ن لیگ اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار یاد آنے لگ گئے ہیں ۔
ہمایوں شبیر جیسے ردعمل کا اظہار پاکستان جانے والے بیشتر اوورسیز پاکستان کی جانب سے سامنے آیا ۔
پاکستان میں بسنے والے عزیز واقارب کی جانب سے اوورسیز سے آنے والے لوگوں سے سب سے بڑی فرمائش موبائیل فون کی ہوتی ہے جسے وہ امریکہ سمیت کسی بھی بیرون ممالک سے خریدتے وقت اس ملک میں ٹیکس ادا کرکے خریدنا پڑتا ہے لیکن اب اسی فون کو وہ اگر کسی عزیز کو پاکستان بھیجیں گے یا بطور زائد فون کے ساتھ لے کر جائیں گے تو انہیں وہاں بھی بھاری ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔اس حکومتی فیصلے کا اطلاق شروع ہو گیا ہے جس سے بیشتر پاکستانیوں کو اس وقت آگاہی ہوتی ہے کہ جب وہ پاکستان پہنچ رہے ہیں ۔
حکومتی فیصلے کے مطابق بیرون ملک سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو اب اپنے ذاتی استعمال کے ایک موبائل فون کے علاوہ زائد فون لانے پر ایئرپورٹ پر ہی مزید ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر ایک صارف نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں ان کو ایئرپورٹ پر ’سام سنگ جے سکس‘ موبائل، جس کی قیمت 26 ہزار روپے تھی، ملک میں لانے کے لیے 10 ہزار روپے ٹیکس دینا پڑا۔ اس کے ساتھ ایک فہرست بھی موجود تھی جس میں مختلف موبائل فونز کے ماڈلز کے ساتھ ان کی قیمت کا اندراج تھا اور مختلف ماڈلز کے لیے مختلف ٹیکس وصول کیا جانے کا کہا گیا تھا۔اس معاملے پر سوشل میڈیا میں بحث کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئیٹر پر اس کی تصدیق کی اور کہا کہ اوورسیز پاکستانی موبائل فون لا سکتے ہیں۔ اضافی فون پر ٹیکس واجب الادا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سالانہ دو ارب ڈالر کے موبائل درآمد کر رہے ہیں اس پر ٹیکس وصول نہیں کریں گے تو ملک کا نظام کیسے چلے گا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 60 ڈالر سے کم قیمت کے فون پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے مہنگے فون پر 38فیصد ٹیکس ہے ،ا سے زیادہ مناسب ٹیکسیشن کیا ہو گی۔ ٹیکس کلچر اپنانا ہو گا۔
پہلی یہ کہ بغیر ڈیوٹی ادا کیے ایک فون رجسٹرڈ کروانے کی اجازت ہوگی، دوسری یہ رومنگ کا استعمال کرنے والے کسی بھی فون کی رجسٹریش/ڈیوٹی کی ضرورت نہیں، تیسری شرط یہ ہے کہ اگر کوئی بھی موبائل 30 دن سے کم کے لیے پاکستان میں استعمال ہو تو اس پر بھی ڈیوٹی اور رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر 2018 سے قبل کوئی بھی فون جو ایکٹیویٹ ہو یا کبھی بھی پاکستان میں استعمال ہوا ہو تو اس پر ڈیوٹی یا رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے افراد اپنے موبائلز کی رجسٹریشن اور ڈیوٹی ایئرپورٹ یا ملک بھر میں کسی کسٹمز ہاو¿س میں ادا کرسکتے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ رجسٹریشن کے عمل کے دوران موبائل فونز کو ضبط نہیں کیا جائے گا۔
اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا پر دوبارہ ایک بحث کا آغاز ہوگیا جس میں تحریک انصاف حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے، بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ جو لوگ ملک میں بطور تحفہ موبائل فون سیٹ لیکر جا رہے ہیں ان کے ساتھ یہ اضافی ٹیکس عائد کرنا زیادتی ہوگی۔
وزیر اطلاعات کے ٹویٹ کے بعد تعریف اور تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ٹیکس جمع کرنے کی اس حکمت عملی پر اعتراض کیا ہے کہ ان کے ایک سے زیادہ موبائل فون پر اس قدر زیادہ ٹیکس لیا جارہا ہے۔پاکستان میں اس وقت پاکستانی ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے نیا سسٹم لگانے کا بھی اعلان کیا ہے کے بعد چوری شدہ یا اسمگل شدہ موبائل فون کی آئی ایم ای آئی شناخت کو بلاک کر دیا جائے گا۔ اس نظام کے نفاذ کے ساتھ ہی حکومت نے بیرون ملک سے آنے والے موبائل فونز پر بھی بھاری ٹیکس عائد کرنا شروع کردیے ہیں۔