نیویارک کے مئیر کے خلاف کرپشن کیس ختم کئے جانے کے حوالے سے خبریں زیر گر دش
Reports Circulate on Dropping Corruption Case Against NYC Mayor; Trump Suggests Unfair Prosecution
صدر ٹرمپ کے پاس ایرک ایڈمز کومعاف کرنے کا اختیار ہے، اور دسمبر میں انہوں نے کہا تھا کہ ایڈمز کے ساتھ پراسیکویشن نے “کافی غیر منصفانہ سلوک” کیا ہے
واشنگٹن(اردونیوز)صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میںجسٹس ڈیپارٹمنٹکے سینئر حکام نے نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز کے خلاف جاری کرپشن کیس کو ختم کرنے کے امکان وفاقی استغاثہ سے بات چیت کی ہے ، نیویارک ٹائمز کی رپورٹر کے مطابق پانچ باخبر ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے ایڈمز کی قانونی ٹیم سے بھی رابطہ کیا ہے۔مئیر ایڈمزکے وکیل ایلکس سپیرو ہیں، جو ایلون مسک کے ذاتی وکیل بھی ہیں۔
ایرک ایڈمز پر 2021 میں شروع ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں گزشتہ ستمبر میں رشوت، دھوکہ دہی اور غیر قانونی غیر ملکی انتخابی فنڈنگ لینے جیسے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تاہم، انہوں نے خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے مو¿قف اختیار کیا کہ ان پر مقدمہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ انہوں نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کی تھی۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں، ڈیموکریٹ ایڈمز نے صدر ٹرمپ کے ساتھ تعلقات مضبوط کیے ہیں۔ وہ مار-اے-لاگو میں صدر سے ملے، ان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی، اور کہا کہ وہ اب سے ٹرمپ پر اپنی تنقید نجی طور پر کریں گے۔صدر ٹرمپ کے پاس ایرک ایڈمز کومعاف کرنے کا اختیار ہے، اور دسمبر میں انہوں نے کہا تھا کہ ایڈمز کے ساتھ پراسیکویشن نے “کافی غیر منصفانہ سلوک” کیا ہے، اور عندیہ دیا کہ وہ انہیں معاف کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ ایڈمز اور ٹرمپ کئی ہفتوں سے براہ راست رابطے میں ہیں اور فون پر گفتگو کرتے رہے ہیں۔
نیویارک کے سادرن ڈسٹرکٹ کے یو ایس اٹارنی کے دفتر کے ترجمان، جو اس کیس کی پیروی کر رہا ہے، نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ذرائع نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ انصاف کے محکمے اور مین ہٹن کے پراسیکویشن کے درمیان بات چیت ابتدائی نوعیت کی تھی، اور اس کے نتیجے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ سدرن ڈسٹرکٹ کے استغاثہ کیس ختم کرنے کے حق میں ہیں۔واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز نے سب سے پہلے ان بات چیت کی خبر دی۔اردو نیوز کے مطابق مئیر ایڈمز کے کیسوں کے مستقبل اور مئیر ایڈمزکی سیاسی مستقبل کے حوالے سے آئندہ 72گھنٹے اہم ہیں ۔واضح رہے کہ مئیر ایڈمز نے چند روز قبل سینئر اینکر پرسن ٹکر کارلسن کو دئیے جانے وایک انٹرویو میں کہا کہ میں نے ڈیموکریٹ پارٹی کو نہیں چھوڑا بلکہ پارٹی مجھے اور نیویارکرز کو چھوڑا ۔نیویارک سٹی کے سیاسی حلقوں میں یہ افواہیں بھی زیر گردش ہیں کہ ایرک ایڈمز دوسری ٹرم کے مئیر کے الیکشن کے حوالے سے کوئی غیر معمولی فیصلہ بھی کر سکتے ہیں ۔
اس دفتر کو اپنی آزادی کے لیے جانا جاتا ہے اور فی الحال یہ ڈینیئل ساسون کی عبوری قیادت میں ہے، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے منتخب کیا تھا۔ محکمہ انصاف کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹرمپ کے نائب اٹارنی جنرل کے لیے نامزد امیدوار، ٹوڈ بلانچ، جو صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل بھی رہ چکے ہیں، ان مذاکرات میں شامل نہیں تھے۔
یہ غیر معمولی بات نہیں کہ محکمہ انصاف کے اعلیٰ حکام نیویارک میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ نمایاں مقدمات پر تبادلہ خیال کریں، لیکن اس بحث کا وقت،جب ٹرمپ کے نامزد کردہ اٹارنی جنرل اور نیویارک کے امریکی اٹارنی پم بانڈی اور جے کلیٹن کی سینیٹ سے توثیق ابھی باقی ہے،شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔
ایڈمز نیویارک جیسے شہر کے میئر ہیں جو “سینکچری سٹی” کہلاتا ہے، جہاں ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کریک ڈاو¿ن شروع کیا ہے۔ محکمہ انصاف اس کریک ڈاو¿ن میں پیش پیش ہے، اور ایک حالیہ میمو میں، عبوری نائب اٹارنی جنرل ایمیل بوو نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی مقامی اہلکار اس امیگریشن پالیسی میں مداخلت کرے گا تو اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Reports Circulate on Dropping Corruption Case Against NYC Mayor; Trump Suggests Unfair Prosecution