" "
پاکستان

امریکی عوام کو کشمیر کے حقائق سے آگاہ کرکے بھارتی گمراہ کن کوششوں کا ناکام بنانا ہوگا

پاکستان قونصلیٹ نیویارک اور قونصل جنرل عائشہ علی کے زیر اہتمام ”یوم استحصال کشمیر “ کے سلسلے میں "کشمیر کی مسلسل آزمائش: 5 آگست 2019 کے ایک سال بعد" کے موضوع پر ویبنار

ویبینار سے امریکہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹراسد مجید خان ، سابق سکریٹری خارجہ سلمان بشیر ، انڈس نیوز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اعجاز حیدر، ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر، سی ڈی آر ایس کے بانی ٹوڈ شیعہ اور کشمیر ہیومینٹری ٹاسک فورس 2020 کے چیئر مین ڈاکٹر آصف رحمان اور وائس قونصل جنرل نعیم چیمہ کے خطابات

نیویارک (محسن ظہیر سے )پاکستان کے اہم سفارتکاروں ، سکالرز ، کشمیری کمیونٹی کے قائدین اور اہم شخصیات کی جانب سے امریکی عوام کو کشمیر کے حقائق سے آگاہ کرکے بھارتی گمراہ کن کوششوں کا ناکام بنانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان قونصلیٹ نیویارک اور قونصل جنرل عائشہ علی کے زیر اہتمام ”یوم استحصال کشمیر “ کے سلسلے میں “کشمیر کی مسلسل آزمائش: 5 آگست 2019 کے ایک سال بعد” کے موضوع پر ویبنار سے خطاب کے دوران کیا۔مقر رین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم اور معصوم کشمیریوں کے بنیادی حقوق صلب کرنے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں بےشمار جنگی جرائم کا ارتکاب کِیا ہے۔ یہ ویبنار مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اور لداخ کو یونین کا حصہ قراردینے کے غیر آئینی اقدام قرار دینے اور کشمیری عوام کے مسلسل ایک سال لاک ڈاو¿ن میں رہنے کے ایک سال مکمل ہونے پر کیا گیا ۔
قونصل جنرل عائشہ علی نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی غاصبانہ قبضہ کو پوری دنیا کے سامنے ا±جاگر کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوامِ عالم کا فرض ہے کہ کشمیریوں پہ جاری غاصبانہ قبضہ کے خلاف اور اِنسانی حقوق کی بحالی کے لیے ہندوستان پر زور ڈالے۔
ویبینار سے امریکہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹراسد مجید خان ، سابق سکریٹری خارجہ سلمان بشیر ، انڈس نیوز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اعجاز حیدر، ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر، سی ڈی آر ایس کے بانی ٹوڈ شیعہ اور کشمیر ہیومینٹری ٹاسک فورس 2020 کے چیئر مین ڈاکٹر آصف رحمان اور وائس قونصل جنرل نعیم چیمہ نے خطاب کیا
ایمبیسیڈر سلمان بشیر نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق ، آزادی، جمہوریت کا علمبردار ہے ، اس کو اخلاقی اتھارتی ، انڈیا کوکشمیرمیں نسلی کشی اور انسانی حقوق کی پامالی پر قال احتساب ٹھرانا چاہئیے ۔ کشمیر کو ایشیاءکو سوئٹزر لینڈ کہا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عملدرامد کو یقینی بنانا چاہئیے ۔ صدر ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی جس کا پاکستا ن نے خیر مقدم کیا جبکہ انڈیا ہمیشہ مذاکرات اور پرامن حل سے راہ فراراختیار کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کو یونین کا حصہ قراردینا کا اقدام ہر لحاظ سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔نوے لاکھ سے زائد کشمیریوں کومسلسل لاک ڈاو¿ن میںرکھا گیا ہے۔عوام مسلسل جبر و ظلم کا شکار ہیں ، ایک سال سے کمیونی کیشن بلیک آو¿ٹ جاری ہے ۔بدقسمتی سے عالمی برادری انڈیا کو روکنے میںناکام رہی ہے۔تصور کریں کہ نیویارک یا امریکہ یا مغربی ممالک کے کسی بھی شہر ، ریاست اور اس کے عوام کو ایک سال سے لاک ڈاو¿ن میں رکھ دیا جائے ۔مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے بین الاقوامی برادری اور امن پسند امریکی شہریوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔کشمیریوں کا ایمان ہے کہ نا انصافی کا دور ختم ہوگا اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔
سینئر صحافی اعجاز حیدر نے کہا کہ کشمیریوں کی آزادی کی تاریخ 1947سے ہی شروع نہیں ہوتی بلکہ یہ تاریخ پرانی ہے ۔ انڈیا ایک متنازعہ خطے کو انڈیا میں ضم نہیں کر سکتا ، یہ عالمی ہی نہیں بلکہ انڈین قوانین اور موقف کے بھی خلاف ہے ۔بھارت انتہائی شاطرانہ طریقے سے کشمیر کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی دکھانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔انڈیا عالمی برادری کو کشمیری عوام کی جدوجہد کے بارے میں گمراہ نہیں کر سکتا ۔ انڈیا کو بے نقاب کرنا ہوگا اور دنیا کو حقیقت سے آگاہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد انصاف اور حقوق کی جدوجہد ہے ۔
ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے پریذیڈنٹ مزمل ایوب ٹھاکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کشمیر کو پتھر کے زمانے میں واپس لے جانا چاہتا ہے اور پانچ اگست کو اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ۔ کشمیر میں انڈیا سیکورٹی فورسز کی تعداداب دس لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔انٹر نیٹ اور کمیونی کیشن پر پابندی عائد کرکے انڈیا کشمیریوں پر اپنے مظالم کو چھپانا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے اور نسل کشی پر مشتمل بھارتی جارحانہ پالیسی اور مذموم عزائم کی پرزور مزمت کرتے ہیں۔
کمپری ہینسو ڈیزاسٹر ریلیف سروسز کے سربراہ ٹاڈ شے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکن میڈیا میں کشمیری عوام اور کشمیر کاز کو انڈیا کے تناظر میں پیش کیاجاتا ہے۔امریکی عوام اور مغربی دنیا کو کشمیر اور کشمیری عوام کے ظلم کی صورتحال سے پوری آگاہی نہیں ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکن پالیسی اور قول و فعل کے تضاد پر سوال اٹھتا ہے۔امریکی عوام میں کشمیر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی۔ان کے سامنے انڈیا کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہوگا۔انہیں بتانا ہوگا کہ حقیقت میں کشمیر میں کیا ہو رہا ہے ۔ کشمیر کبھی بھی انڈیا کا حصہ نہیں رہا ۔
کشمیری امریکن رہنما ڈاکٹر آصف رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری عوام کی جدوجہد 1947سے نہیں بلکہ قیام پاکستان سے پہلے سے جاری ہے ۔ یہ انڈیا ہی تھا کہ جو مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا۔ہزاروں کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے، دس لاکھ سے زائد بھارتی سیکورٹی فورسز نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار مسلسل گرم کر رکھا ہے۔پانچ اگست کے غیر قانونی اور ظالمانہ اقدام کے بعد انڈیا نے کشمیری عوام کو مسلسل ایک سال سے لاک ڈاو¿ن میں رکھا ہوا ہے ، لوگوں کو بنیادی حقوق ہی نہیں جینے کے حقوق سے بھی محروم رکھا ہوا ہے۔ علیل افراد ڈاکٹرز اور ہسپتالوں میں نہیں جا سکتے ۔لوگوں نے مردوں کا مجبوراً گھروں میں دفن کیا ۔ نریندر مودی جعل سازی سے آباد کاری کرکے کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں امریکی عوام میں آگاہی پید اکرنے کے ساتھ ساتھ امریکی کانگریس میں موثراندازمیں لابی کرنا چاہئیے ۔ امریکہ کو دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ایک خطرناک مسلہ کے حل میں اپنی ذمہ داری ادا کرنا چاہئیے ۔اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری پوری اور ایجنڈا پورا کرنا چاہئیے ۔ مسلہ کشمیر کا کوئی بھی حل کشمیری عوام کی منشاءکے مطابق ہونا چاہئیے ۔انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر کی صورتحال سے ہر ممکن طریقے سے آگاہ کرنا چاہئیے۔
امریکہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹراسد مجید خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلہ کشمیر پر بنانیہ کی بہت اہمیت ہے ۔ بنانیہ سے ہم عالمی رائے عامہ اور دنیا کو مقبوضہ کشمیر اور کشمیری عوام کی صورتحال سے موثرانداز میں آگاہی دے سکتے ہیں ۔ بدقسمتی سے انڈیا کورونا کو بہانہ بنا کر کشمیر میں اپنی جارحیت کو پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے ۔خوش آئند بات ہے امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا علم ہونے کے بعد کھل کر اظہار خیال کیا گیا ۔ہم عالمی برادری کو بتا رہے ہیں کہ انڈیا کشمیر میں جو کررہا ہے ، وہ بی جے پی کا ہندو ایجنڈا ہے ، ان کا اصل ہدف کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنا ہے ، وہ دنیا کو گمراہ کرکے حقائق چھپانا چاہتے ہیں ۔تکلیف دہ بات ہے کہ مودی حکومت فاشزم کا مظاہرہ کررہی ہے ، وہ بابری مسجد کی شہادت کا جشن منا رہی ہے اور پانچ اگست کو جب انہوں نے کشمیر کو غیر قانونی طور پر ضم کرنے کی کوشش کی ، اس دن وہ رام مندر کی بنیاد رکھ رہے ہیں ۔ جنوبی ایشیاءمیں امن کا راستہ کشمیر سے جاتا ہے ۔ جنوبی ایشیاءمیں طویل المیعاد امن اس وقت تک نہیں ہوگا کہ جب تک مسلہ کشمیر ، کشمیری عوام کی امنگوںاور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوجاتا۔ پاکستان ہمیشہ مذاکرات کا حامی رہا ہے ۔ ہم نے ہمیشہ انڈیا سے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے لئے راہ ہموار کرے ۔
عائشہ علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلہ کشمیر کے حوالے سے ہمیں صرف ایک دن ہی نہیں بلکہ ہمیشہ متحرک رہنا ہے اور ہم سب یہ کردار اس وقت تک ادا کرتے رہیں گے کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے ۔

The Consulate General of Pakistan New York hosted a webinar “Kashmir’s Continuing Ordeal: A Year After August 5, 2019” on 03 August 2020.

Speakers at the Webinar included Ambassador Dr. Asad Majeed Khan, Ambassador Salman Bashir, former Foreign Secretary of Pakistan, Mr. Ejaz Haider, Executive Editor at Indus News, Mr. Muzzammil Ayyub Thakur, President of World Kashmir Freedom Movement, Mr. Todd Shea, CEO and founder of Comprehensive Disaster Response Services (CDRS) and Dr. Asif Rehman, Chair of Kashmir Humanitarian Task Force 2020.

At the outset Consul General Ayesha Ali highlighted the plight of the Kashmiris since the revocation of Article 370, one year ago. The siege of the Kashmiris and the violations of their human rights continued unabated even during COVID-19. She called on international community to prevail upon India to lift military siege in IIOJ&K and to hold India accountable for its illegal actions.

Former Foreign Secretary Mr. Salman Bashir said the Kashmiri people had been incarcerated in their homes in a year-long captivity by a million Indian troops and being subjected to the worse kind of oppression. He urged the US Government and people to speak up against tyranny and the folly of India’s brutal colonial conduct. He said America as an icon of freedom and human rights must assert its moral authority to hold India to account for its policies and practices in Kashmir that are akin to genocide. The US had supported the Kashmiris and many congressmen have spoken out for the cause of justice in Kashmir. He warned that if left unchecked the Kashmiri cauldron could trigger explosions and destroy the peace of the region, and spark wider conflagrations of global magnitude.

Mr. Ijaz Haider spoke at length about the illegal Indian actions and India’s attempt at the settler – colonial project of India which claims to be a democracy but whose defining feature is a Hindutva – driven exclusionary state. He said the international community must be made aware that Indian action of 5th August 2019 was illegal as a disputed territory could not be annexed.

Other speakers also called out the Indian extremist government for denying the people of IIOJ&K their basic human rights. Mr. Thakur said India’s long and cruel occupation had brought unimaginable suffering to the people. He said Indian illegal action of 5th August 2019, accompanied by a huge security clampdown in the occupied territory, a communications blackout, and an excruciating curfew and deployment of additional troops had turned IIOJ&K into world’s biggest open-air prison.

Dr. Asif Rehman said the road to peace in South Asia goes through Kashmir and the issue must be resolved to avoid conflict between two nuclear armed neighbours.

Ambassador Dr. Asad M. Khan, in his concluding remarks, gave an overview of the egregious violations of the human rights of the Kashmiri since 5th August 2019 by the Indian regime. He stressed the need to further educate the people on the ongoing situation in Kashmir. He said the consistent efforts of Kashmiri and Pakistani community in the US had resulted in congressional hearings on Kashmir. The Ambassador drew attention to the extremist Hindu government’s decision to demolish Babri Mosque and inaugurate Ram Temple on the first anniversary of 5th August 2019. He reaffirmed Pakistan’s position to seek peaceful resolution of Kashmir dispute and reiterated the strong resolve of the government and people of Pakistan to continue extending moral, political and diplomatic support to the Kashmiri brethren.

The webinar was watched by a large number of people through live broadcast on Facebook and Twitter.

Related Articles

Back to top button