نگران وزیر اعظم جسٹس ناصر الملک کے بارے میں دس اہم باتیں جو جاننا ضروری ہیں
نیویارک (اردو نیوز ) جسٹس (ر) ناصر الملک پاکستان کے ساتویں نگران وزیر اعظم ہونگے ۔ ان کے نام پر اتفاق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے مابین مذاکرات کے بعد کیا گیا ۔پاکستان کے نگران وزیر اعظم برائے نگران حکومت 2018جسٹس (ر) ناصر الملک کے بارے میں دس اہم باتیں جاننا ضروری ہیں جسٹس ناصر الملک کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے سوات سے ہے ۔ وہ1993میں صوبے کے ایڈوکیٹ جنرل اور1994میں پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس بنے
دس سال بطور جسٹس کام کرنے کے بعد 2004میں جسٹس ناصر الملک کو ترقی دے کر پشاور ہائی کورٹ کا چیج جسٹس مقرر کر دیا گیا
جسٹس ناصر الملک کو 2004 میں پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا جبکہ ایک سال کے بعد انھیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا تھا۔
صدر پرویز مشرف کے دور میں وہ سپریم کورٹ کے اُن ججوں میں شامل رہے ہیں جنھیں تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظر بند کر دیا تھا ۔ بعد ازاں انہوں نے 2008 میں ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ا±س وقت کے چیف جسسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔
جسٹس ناصر الملک نے اس سات رکنی بیچ کی سربراہی بھی کی تھی جس نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 26 اپریل 2012 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
جسٹس ناصر الملک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ فیڈرل ریویو بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ بھی ا±ن کے پاس رہاہے۔
انہوں نے چیف جسٹس تصدق حسین کے سبکدوش ہونے کے بعد پاکستان کے 22ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔
جسٹس (ر) ناصر الملک سے قبل پاکستان میں چھ نگران وزیر اعظم مختلف ادوار میں مقرر ہوئے ۔
غلام مصطفی جتوئی کو چھ اگست 1990 کو صدر غلام اسحاق خان نے بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کو رخصت کرنے کے بعد نگران وزیر اعظم مقرر کیا ۔وہ تین ماہ کے لیے نگراں وزیر اعظم مقرر ہوئے اور ملک کے پہلے نگراں وزیر اعظم تھے۔
میر بلخ شیر مزاری پاکستان کے دوسرے نگران وزیر اعظم بنے جنہیں صدر غلا م اسحاق خان نے اپریل 1993میں قومی اسمبلی برخاست کرنے کے بعد مقرر کی ا۔ ان کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقے روجھا ن سے تھا۔ وہ 18 اپریل 1993ءسے 26 مئی 1993ءتک نگراں وزیراعظم رہے۔
معین قریشی کو نواز شریف کی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد نگران وزیر اعظم مقرر کیا گیا ۔وہ 8 جولائی 1993ءکونگراں وزیر بنے اور 19 اکتوبر 1993ءتک اس عہدے پر فائز رہے۔
صدر فاروق احمد خان لغاری نے وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو 1993ءمیں برطرف کیا تو معراج خالد کو نگران وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔ انھوں نے 3 ماہ کی مقررہ مدت میں انتخابات کرواکے اقتدار نوازشریف کے سپرد کر دیا۔
محمد میاں سومرو 16 نومبر 2007ءسے 24 مارچ 2008ءتک نگراں وزیراعظم رہے۔ میاں محمد سومرو کا تعلق شکار پور کے سومرو خاندان سے ہے۔وہ مشرف دور میں سندھ کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
میر ہزار خان کھوسو ملک کے چھٹے نگراں وزیراعظم رہے ہیں۔وہ 25 مارچ 2013ءسے لے کر 5 جون 2013 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ میر ہزار خان کھوسو 3ستمبر 1929 کو بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں پیدا ہوئے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت ملکی تاریخی کی دوسری جمہوری حکومت ہے کہ جس نے اپنی اور ساتھ قومی اسمبلی نے بھی اپنی معیاد پوری کی ۔صدر ممنون حسین کی جانب سے 25جولائی کو پاکستان میں جنرل الیکشن کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔