عمران خان کے وژن کو آگے بڑھانے کےلئے دلبرداشتہ ساتھیوں کے معاملات کو حل کرنا ضروری ہیں، جانی بشیر
عمران خان کے وژن کے مطابق اوورسیز تنظیموں کا کام صرف جلسے جلوس کرنا اور فنڈز اکٹھا کرنا ہی نہیں بلکہ ہر ایک کی بلا امتیاز جائز کاموں میں لوگوں کی مدد کرنابھی ہے
واشنگٹن ڈی سی (اردونیوز ) پاکستان تحریک انصاف یو ایس اے کے سابق صدر جانی بشیر نے کہا ہے کہ امریکہ بھر میںبسنے والے کارکنان وزیر اعظم عمران خان کے وژن کو آگے بڑھانے کےلئے پرعزم ہیں لیکن
پارٹی کے ایسے کارکنان کہ جو عزت نہ ملنے اور پارٹی میںگذشتہ مہینوں میں ہونیوالی بعض کاروائیوں کی وجہ سے دل برداشتہ ہیں ، کی طرف بھی بھرپور توجہ دینا ہوگی ۔ اردو نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے جانی بشیر نے کہا کہ امریکہ بھر میں پارٹی ممبر کی ممبر شپ کرنا ، ایک محنت طلب اور مشکل کام ہے۔ لوگ بڑی محنت اور دل لگی سے کام کرکے ممبر شپ کرتے ہیں ، منتخب ہوتے ہیں اور انہیں کوئی گارنٹی نہیں ہوتی کہ کسی بھی چھوٹی موٹی بات پر ان کا پارٹی عہد ہ یا رکنیت معطل کر دی جائے گی ۔
تحریک انصاف یو ایس اے کے سابق صدر نے کہا کہ امریکہ بھر میںبسنے والے پارٹی ممبرز کو عزت اور پارٹی میں وقار چاہئیے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں اگر ان کو کوئی عزیز و اقارب یا اوورسیز کمیونٹی کا کوئی رکن اُن تک اپنے کسی جائز کام کے لئے (ناجائز کام کے لئے ہرگز نہیں ) اپروچ کرے تو وہ اس کی مدد کر سکیں یا وہ جب پاکستان جائیں تو ان کی پارٹی کے حکومتی قائدین تک رسائی ہو ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں اگر کسی کا کسی سے کوئی تعلق ہے تو وہ اپنے ذاتی تعلق کی بناءپر حکومتی سطح پر رسائی حاصل کر لیتا ہے لیکن اگر کسی کا کوئی تعلق نہ ہو تو اسے مایوسی ہوتی ہے ۔ ہم عمران خان کے وژن کے مطابق چاہتے ہیں کہ اوورسیز میں بسنے والے کارکنان ، اپنے ساتھیوں کے اور اوورسیز میں بسنے والے پاکستانیوں کی صرف اور صرف جائز کام میں مدد کریں ، حکومتوں کا مقصد ہی عوام کی فلاح و بہبود اور ان کی مدد کرنا ہوتا ہے او ر برسر اقتدار جماعت سے لوگ توقعات وابستہ کئے ہوتے ہیں ۔ لہٰذا جب تحریک انصاف کے لوگ دوسروں کی جائز کاموں میں مدد نہیں کر پاتے یا ان کی ارباب اختیار تک رسائی نہیں ہوتی تو وہ مایوس ہو جاتے ہیں ۔
جان بشیر نے کہا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق اوورسیز تنظیموں کا کام صرف جلسے جلوس کرنا اور فنڈز اکٹھا کرنا ہی نہیں بلکہ ہر ایک کی بلا امتیاز جائز کاموں میںلوگوں کی مدد کرنابھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے جانیوالے زرمبادلہ کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو اہم سہارا ملا ہوا ہے ، پاکستان تحریک انصاف کے دور میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کو ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہئیے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت کے لئے وزیر کا انتخاب بھی اوورسیز پاکستانیوں میں سے کسی ایک کا کرنا چاہئیے ۔
جان بشیر نے کہا کہ مذکورہ صورتحال کی وجہ سے امریکہ میں آج ہم جب ممبر شپ کرنے کے لئے لوگوں سے رابطے کرتے ہیں تو وہ ہمارے سامنے مذکورہ مسائل پیش کر دیتے ہیں اور ہمیں کہتے ہیں کہ پہلے ہمیں جواب دو کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ہمارے کام کیو ں نہیں ہوتے ؟اور ہمیں عمران خان کے وژن کے مطابق مقام کیوں نہیں دیا جاتا ؟
جنید بشیر نے کہا کہ نیویارک سے پارٹی کارکنوں نے رابطہ کرکے کہا ہے کہ نیویارک سٹیٹ کو آٹھ ریجن میں تقسیم کر دیا گیا ۔ساتھی چاہتے ہیں کہ پارٹی میں درون خانہ انتخابی نظام میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے قبل پارٹی ساتھیوں کی رائے اور فیڈ بیک کو بھی فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جانا چاہئیے ۔ جنید بشیر نے کہا کہ میں اور میرے ساتھی وزیر اعظم عمران خان کے وژن کو امریکہ میں آگے بڑھانے کے مشن پر عمل پیرا تھے اور ہمیشہ رہیں گے ۔
Johnny Bashir, PTI USA