پاکستان

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا دورہ بھارت مکمل ، امریکہ واپسی

امریکہ واپسی سے قبل دورہ بھارت، مقبوضہ کشمیر،پوپ فرانسس کی وفات، عالمی تجارتی امور اور امریکی خارجہ پالیسی پر اظہار خیال

آگرہ ( نیوز ڈیسک ) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے آگرا ایئرپورٹ پر روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کی، جس میں انہوں نے اپنے دورہ بھارت، پوپ فرانسس کی وفات، عالمی تجارتی امور اور امریکی خارجہ پالیسی پر اظہار خیال کیا۔نائب صدر نے اپنے خاندان کے ہمراہ تاج محل کے دورے کو “ایک نہایت خوبصورت اور خاص تجربہ” قرار دیا اور کہا کہ “یہ ایک یادگار لمحہ تھا، خاص طور پر بچوں کے ساتھ اور تاج محل کا سنسان ہونا اس لمحے کو مزید خاص بناتا ہے۔”
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور متاثرہ افراد سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ “صدر ٹرمپ پہلے ہی وزیراعظم مودی سے بات کر چکے ہیں، اور میں بھی بعد ازاں گفتگو کروں گا۔ ہم ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔”
پوپ فرانسس کی وفات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر نائب صدر نے کہا کہ وہ ا±ن کی روحانیت اور خدمت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ “وہ ایک عظیم پادری تھے، جنہوں نے حاشیے پر موجود لوگوں، غریبوں اور بیماروں کے لیے محبت اور ہمدردی کا پیغام دیا۔”انہوں نے بتایا کہ وہ آخری لمحات میں پوپ فرانسس سے ملاقات کے خوش نصیبوں میں شامل تھے: “مجھے ا±ن کے لیے دعا کرنے کا موقع ملا، اور یہ میرے لیے بہت بڑی نعمت تھی۔”
پریس کانفرنس کے دوران جب تجارتی مذاکرات پر سوال ہوا تو نائب صدر نے کہا کہ امریکہ عالمی تجارتی توازن بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ “امریکی عوام نے صدر ٹرمپ کو منتخب کیا تاکہ وہ اس ملک کو دنیا کا ‘پگی بینک’ بننے سے روکیں، اور ہم اس سمت میں کامیاب ہو رہے ہیں۔”
انہوں نے وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ پر اٹھنے والے اعتراضات کو “میڈیا کا بے بنیاد حملہ” قرار دیا اور کہا کہ “ان کی قیادت میں فوجی بھرتیوں کے اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، جو ان کی کارکردگی کا ثبوت ہیں۔”
نائب صدر نے واضح کیا کہ وہ وزیر خارجہ روبیو کی اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت محکمہ خارجہ کی تنظیم نو کی جائے گی۔ انہوں نے کہا، “یہ ایک عمومی عقلمندی کی بات ہے کہ سسٹم کو مو¿ثر بنانے کے لیے پرانے ڈھانچے کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔”یوکرین،روس جنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے دونوں فریقین کو ایک واضح امن منصوبہ دیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ یا تو اس پر پیش رفت کی جائے یا امریکہ اس عمل سے علیحدہ ہو جائے۔ “ہم چاہتے ہیں کہ ہلاکتیں رکیں، اور فریقین آگے بڑھنے کے لیے سیاسی سمجھوتے پر آمادہ ہوں۔”
آخر میں انہوں نے کہا کہ یہ دورہ ان کے لیے ذاتی طور پر بھی بہت خاص تھا۔ “بطور ایک کیتھولک اور ہندو بیوی کے شوہر کے، ویٹی کن اور بھارت کا دورہ میرے اور میرے خاندان کے لیے ایک جذباتی سفر تھا۔”

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button