" "
اوورسیز پاکستانیز

جعفرئیہ کونسل کے زیر اہتمام نیویارک میں امام حسین ؑ اور شہداءکربلا ؑ کے چہلم کا جلوس و مجلس عزا،ہزاروں عزا داران کی شرکت

حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنی قربانی سے دنیا بھر کے مظلوم اور محروم عوام کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے بڑی سے بڑی طاقت سے اصول پر ٹکراجانے کا درس عظیم دیا

نماز ظہرین ادا کئے جانے کے بعد مین سٹریٹ ، کوینز سے جلوس برامد کیا گیا ،ہزاروں عزا داران حسین ؑ کی شرکت، فضاءلبیک یا حسین ؑ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی
علامہ سخاوت حسین سندرالوی کی قتدا میں نماز ظہرین ادا کی گئی، علامہ سید ابصار علی نقوی کا مجلس عزا سے جبکہ علامہ سخاوت حسین سندرالوی اور سید صفی حیدر کا جلوس کے آغاز سے قبل مجلس سے خطاب
رائے ظفر علی نے نماز مغربین پڑھائی ، نوحہ خوانان نے نوحہ خوانی کی ، جلوس میں عزاداران ماتم حسین ؑ اور عزاداری کرتے رہے ، نیویارک ، نیوجرسی ، کنکٹی کٹ ، پنسلوینیا سمیت دور دراز علاقوں سے عذاداران کی شرکت
خالد بھائی اور سید مطاہر زیدی نے جلوس چہلم کے بعدجلوس کی گذرگاہ اور سکول جہاں مجلس عزا منعقد ہوئی ، کی صفائی کی ۔جعفرئیہ کونسل کے تمام ارکان کی جانب سے راجہ عابد نے ان کا خصوصی شکرئیہ کیا

نیویارک(خصوصی رپورٹ)جعفرئیہ کونسل یو ایس اے کے زیر اہتمام نواسہ رسول ، جگر گوشہ علی ؑ و بتول ؑ ،امام عالی مقام سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا ؑ کے چہلم کاسالانہ جلوس حسب روایت اس سا ل بھی مین اسٹریٹ اور میپل اسٹریٹ ، فلشنگ، کوینز(نیویارک) سے برآمد ہو کر گولڈن ایونیو پر اختتام پذیر ہوا۔اس دوران فضاءتمام وقت اللہ اکبر ،یارسول اللہ ﷺاور یاعلیؑ ، شاہ حسین ؑ ،یاحسین ؑ ،لبیک یا حسین ؑ کے نعروں سے گونجتی رہی۔ نماز ظہرین کے بعد مجلس حسین ؑ ہوئی جب کہ جلوس کے آخر میں بھی مجلس حسین ؑہوئی۔ نماز ظہرین علامہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے جب کہ مولانا رائے ظفر علی نے پڑھائی۔جلوس کے آخر میں مجلس عزا مولانا سیدابصارعلی نقوی نے پڑھی۔
قبل ازیں نماز ظہرین کے بعد علامہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی اور سید صفی حیدر نے جلوس برامد کرکے خطاب کیا اور فلسفہ شہادت اور سید الشہداءسمیت شہداءکربلا کی مقام و منزلت کے اہم پہلوو¿ں پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ نواسہ رسول ،جگرگوشہ علی ؑ وبتولؑ،سید الشہداءؑ ،سرورکاروان حریت،مصداق ذبح عظیم اور محافظ قرآن و اسلام حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنی قربانی سے دنیا بھر کے مظلوم اور محروم عوام کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے بڑی سے بڑی طاقت سے اصول پر ٹکراجانے کا درس عظیم دیا۔سید الشہداءنے میدان کربلا میں اپنا تن من دھن قربان کرکے اسلام کو حیات جاویدانی بخش دی۔ امام عالی مقامؑ نے انکار بیعت کے وقت فرمایا ”مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا“ امام حسین ؑ کے اس جملے میں وہ آفاقیت تھی جو آج بھی افق اسلام پر پوری طاقت سے موجود ہے ، اسلئے کہ پھر آج تک کوئی سوال بیعت نہیں کرسکا۔
مولانا سید ابصار علی نقوی نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی حدیث مبارلہ ہے کہ ہے کہ حسین ؑچراغ ہدایت اور سفینہ نجات ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ مجھے اس کی قسم کہ جس نے مجھے نبوت عطاءکی ہے، تم کو کیا معلوم کہ حسین ؑزمین میں آسمان سے بھی زیادہ بلند ہے۔سرکار ﷺنے کہا کہ اللہ یہ اپنے عرش کے دائیں جانب لکھ رکھا ہے کہ حسین آسمان اور زمین کی زینت ہیں۔ سرکارﷺ نے مزید فرمایا کہ حسین چراغ ہدایت ہے اور نجات کا سفینہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گو یا کہ اللہ نے مانگنے کا طریقہ بتادیا ہے کہ جب بھی مانگنا کہ نذر اللہ اور نیاز حسین ؑ کہہ کر مانگناہے ۔
مولانا سید ابصار علی نقوی نے کہا کہ حسین کی عظمت کا تعلق انسان کی سوچ کی پستی سے نہیں بلکہ نبوت کی بلندی سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سفینہ نجات اسے کہتے ہیں کہ جب امت میں آجائے کہ امت کے پاس کوئی اور آپشن نہیں رہتی۔ یہ وہ سفینہ نہیں کہ جو چلا اور رک گیا، اب امت پاس کوئی آپشن نہیں ہے کہ یا حسینی بن جاو¿ یا غرق ہو جاو¿ گے ۔ مولاحسین ؑ اپنی ذات میں سفینہ نجات ہے۔حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کی حقیقت اس وقت کھلی کہ جب سفینہ نجات سامنے آیا۔اس امت کا منافق آل محمدؑ اور امام حسینؑ ابن علیؑ سے جو بغض رکھے گا، اس سے پہچانا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوح کا لکڑی کا سفینہ تھا حسین اپنی ذات میں سفینہ ہے۔ اس سفینہ میں نوح علیہ السلام کی حیثیت بھی سوار سفینہ کی تھی، وہ اللہ کے ہاتھ میں تھا۔جبکہ مولا حسین ؑنے سفینہ نہیں بنایا امام حسین ؑاپنی ذات میں سفینہ تھے۔ حسین مختار سفینہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حسینی بن کر زندگی گذارو ، اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ۔
جلوس کے دوران عزاداران حسین ؑ ماتم اور نوحہ خوانی کرتے رہے ۔ماسٹر نیاز احمد ،امریکہ کے دورے پر آئے نایاب حامد علی ، ولی حامد علی اورانعام حامد علی خان ،سید حسین شاہ،سید اظہر زیدی اینڈ سنز ،سید ناد علی ، سجاد علی، تصورحسین ، سید قنبرعلی،خان سجاد حسین، سید حمزہ ، سید عباس مظہر(لانگ آئی لینڈ) ،محمد علی ٹیپو ،طالب حسین ،محمد عباس، تصور حسین نے نوحہ خوانی کی ۔سید ظفر عباس نقوی اور خالد بلتستانی نے جلوس و مجلس کو کور کیا ۔خالد بھائی اور سید مطاہر زیدی نے جلوس چہلم کے بعدجلوس کی گذرگاہ اور سکول جہاں مجلس عزا منعقد ہوئی ، کی صفائی کی ۔جعفرئیہ کونسل کے تمام ارکان کی جانب سے راجہ عابد نے ان کا خصوصی شکرئیہ کیا ۔
عزاداران حسین ؑ نے مجلس ، ماتم ، جلوس اور نوحہ خوانی میں یاد حسین ؑ تمام وقت گذارا۔ راستہ بھر میں بچے ، خواتین ،بچیاں اور بڑے سیاہ لباس میں ملبوس جلوس چہلم میں شامل ہوتے رہے۔عزاداران حسین ؑ کے ہاتھوں میں غازی ؑ کے علم ،کتبے، پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ وہ وقت کے یزیدوں کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ راستے بھر سبیل غازی ؑ اور نیاز حسین ؑ کا بندوبست رہا۔ علماءکرام نے قیادت کی۔ شبیہ ذوالجناح ،علم غازی ؑ اور دیگر شبہات ہمراہ تھیں۔
تعاون کرنے والی انجمنوں میں حسینی قلندری ماتمی دستہ(نیویارک) ،انجمن جانثاران اہل بیت،سرکار ابو طالب ماتمی سنگت، الحسین نماز کمیٹی، شیعان حیدر کرار،سپاہ علی اکبر (نیوجرسی ) ،المہدی کور (بروکلین) ، شاہ نجف برینٹ وڈ (لانگ آئی لینڈ)،ماتمی دستہ بلتستان (نیویارک) ،المہدی ماتمی دستہ ،انجمن دعائے زہرائ،الزہراءمسلم وویمن فاو¿نڈیشن ، خاتون جنت عزاداری کونسل (نیوجرسی ) ،انجمن حیدر کرار آستانہ زہرہ (نیوجرسی ) شامل تھے جبکہ سادات معین الدین پور مدینہ،کلے وال(لالہ موسیٰ)، سادات (نیویارک،نیوجرسی، البنی)نے خصوصی شرکت کی ۔
جلوس چہلم و مجلس میں نیویارک ، نیوجرسی ، کنکٹی کٹ ، پنسلوینیا، ڈیلا وئیر سمیت دور دواز سے ہزاروں کی تعداد میں مومنین و مومنات اور عزا داران حسین ؑ نے شرکت کی ۔

Related Articles

Back to top button