کیا جہانگیر ترین کو تحریک انصاف سے انصاف ملے گا؟
اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں ملے گا ۔ دریں اثناءبعض اہم شخصیات اور بڑے عمران خان اور جہانگیر ترین میں معاملات طے کروانے میں سرگرم عمل ہو گئے ہیں
اسلام آباد (اردونیوز )کیا جہانگیر ترین کو پاکستان تحریک انصاف سے انصاف ملے گا ؟یہ وہ اہم سوال ہے کہ جس پر پاکستان کی عوام اور تمام سیاسی پنڈتوں کی نظریں لگ گئی ہیں ۔ اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں ملے گا ۔ دریں اثناءبعض اہم شخصیات اور بڑے عمران خان اور جہانگیر ترین میں معاملات طے کروانے میں سرگرم عمل ہو گئے ہیں
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ میری تحریک انصاف سے راہیں جدا نہیں ہوئیں بلکہ تحریک انصاف میں موجود ہوں لیکن ہم تحریک انصاف سے اسوقت انصاف مانگ رہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’ناراض‘ رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ شوگر کمیشن انکوائی کے بعد سے خاموش بیٹھا ہوں، ایک سال گزر چکا ہے لیکن ایک لفظ ادا نہیں کیا، میری وفاداری کا ثبوت اور کس کو چاہیے؟لاہور میں بینکنگ جرائم کورٹ میں پیشی کے بعد عدالت کے باہر پی ٹی آئی کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ میری بات کا جواب دیا جائے۔جہانگیر ترین نے زور دے کر کہا کہ ظلم بڑھتا جارہا ہے، میرے اور میرے بیٹے کے بینک اکاو¿نٹ منجمد کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ابھی مقدمے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو بینک اکاو¿نٹ کیوں منجمد کیے گئے؟جہانگیر ترین نے کہا کہ ملک کی 80 شوگر ملز میں سے انہیں صرف جہانگیر ترین نظر آیا اور بینک اکاو¿نٹ منجمد کرنے سے کیا فائدہ ہوگا اور یہ کون کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ میرے سوالات ہیں جس کا جواب چاہیے، ہم تحریک انصاف سے انصاف کا تقاضہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تو دوست تھا مجھے دشمنی کی طرف کیوں دھکیلا جارہا ہے، اس لیے مجھے دوست ہی رکھو۔ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ سازشی عناصر کو وزیر اعظم عمران خان، مخلص ووٹر اور دیگر رہنما خود بے نقاب کریں۔انہوں نے کہا کہ مجھے الگ کرنے سے تحریک انصاف کو زیادہ فائدہ نہیں پہنچے گا۔
جہانگیر ترین نے واضح کیا کہ میری تحریک انصاف کے ساتھ راہیں الگ نہیں ہوئی اور ایسا میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی میں شامل ہوں اور رہوں گا۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے فیصل آباد سے رہنما راجا ریاض نے بتایا کہ عمران خان کے ارد گرد کے لوگ جہانگیر ترین کے خلاف سازش کر رہے ہیں جس کا وزیر اعظم کو ایکشن لینا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اعتماد کے ووٹ لینے میں سب سے زیادہ کردار جہانگیر ترین کا تھا۔راجا ریاض نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی سطح پر وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ لینے میں جہانگیر ترین پیش پیش تھے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جہانگیر ترین جیسے وفادار پارٹی رہنما کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے اسے فوراً بند کیا جائے۔راجا ریاض نے واضح کیا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ روا رکھا جانے والے رویے دراصل پارٹی کے مجموعی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ دراصل حقیقت میں جو سیاسی نقصان ہورہا ہے وہ تحریک انصاف کو ہو رہا ہے۔اس سے قبل بینکنگ جرائم کورٹ نے ایف آئی اے کو شوگر اسکینڈل میں نامزد جہانگیر ترین اور علی ترین کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔بینکنگ جرائم کورٹ میں درخواست ضمانتوں پر سماعت ہوئی تھی۔عدالت نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عبوری ضمانتوں میں 10 اپریل تک کی توسیع کر دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔ڈان کو دستیاب ایف آئی آر کی نقول کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 406، 420 اور 109 جبکہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق انکوائری کے دوران جہانگیر ترین کی جانب سے سرکاری شیئر ہولڈرز کے پیسے کے غبن کی سوچی سمجھی اور دھوکہ دہی پر مبنی اسکیم سامنے آئی جس میں جہانگیر ترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو نے دھوکے سے 3 ارب 14 کروڑ روپے فاروقی پلپ ملز لمیٹڈ (ایف پی ایم ایل) کو منتقل کیے جو ان کے بیٹے اور قریبی عزیزوں کی ملکیت ہے۔بعد ازاں جہانگیر ترین نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایف آئی اے کے نوٹس کے جواب میں ٹھوس شواہد کے ساتھ تفصیلی رپورٹ جمع کرواچکا ہوں اور انہیں میرے اور میرے اہلِ خانہ کے خلاف قانونی طور پر کچھ ثابت کیے بغیر مہم چلاتے دیکھنا بدقسمتی ہے’۔
جس کے بعد جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین نے لاہور کی سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔جہانگیر ترین اور علی ترین نے مو¿قف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نے جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا جبکہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا لیکن ایف آئی اے نے بے بنیاد مقدمے میں نامزد کر دیا۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکے۔عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے دونوں کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی اور ایف آئی اے سے 10 اپریل تک مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔جہانگیر ترین اور علی ترین نے سیشن کورٹ اور بینکنگ جرائم کورٹ سے مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت حاصل کرلی ہے، بینکنگ جرائم کورٹ نے 7 اپریل تک ضمانت منظور کر کے مقدمے کا ریکارڈ ایف آئی اے سے طلب کیا تھا۔
Jahangir Khan Tareen, Tahreek e Insaf