" "
امیگریشن نیوزپاکستان

امریکہ میں 80ہزارسے زائد بھارتی ITپروفیشنلز کا امیگریشن مستقبل مخدوش

The immigration future of more than 80 thousand Indian IT professionals in America is in doubt

امریکہ میں ہزاروں انڈین آئی ٹی پروفیشنلز، گوگل، مائیکروسافٹ اور ایمیزون جیسی کمپنیوں میں حالیہ چھانٹیوں کے سلسلے کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں

نیویارک (محسن ظہیر سے ) امریکہ میں ہزاروں بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز(IT)، جو گوگل، مائیکروسافٹ اور امازون جیسی کمپنیوں میں حالیہ چھانٹیوں (لے آف)کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اب اپنے کام کے ویزوں کے ختم ہونے کے بعد مقررہ مدت کے اندر نئی ملازمت تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس کوشش کا مقصد نہ صرف نئے روز گار کی تلاش ہے بلکہ اپنے قانونی سٹیٹس کو بھی ملک میں برقرار رکھنا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، گزشتہ سال نومبر سے اب تک تقریباً 200,000 آئی ٹی ورکرز کو فارغ کیا جا چکا ہے، جن میں گوگل، مائیکروسافٹ، فیس بک اور ایمیزون جیسی کمپنیوں میں کچھ ریکارڈ تعداد شامل ہے۔انڈسٹری کے اندرونی ذرائع کے مطابق، مزکورہ ورکرز میں 30 سے 40 فیصد کے درمیان ہندوستانی آئی ٹی پروفیشنل ہیں، جن میں سے ایک قابل ذکر تعداد H-1B اور L1 ویزا پر ہے۔ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد، جو کہ غیر تارکین وطن کے کام کے ویزوں پر ہیں جیسے H-1B L1 ہیں، اب امریکہ میں رہنے کے اختیارات تلاش کر رہے ہیں تاکہ مقررہ چند مہینوں میں نئی ملازمت تلاش کی جا سکے۔ ملازمتوں سے محروم ہونے کے بعد غیر ملکی کام کے ویزے اور اپنے ویزا کی حیثیت کو بھی تبدیل کریں۔

امازون کمپنی کی ایک ملازمہ گیتا (جس کا نام اس رپورٹ میںبدلا ہوا ہے) صرف تین ماہ قبل امریکہ پہنچی تھی۔ اس ہفتے اسے بتایا گیا کہ 20 مارچ اس کا آخری کام کا دن ہے۔

ایچ ون بی ویزہ پر آنے والوں کے لیے صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے کیونکہ انہیں 60 دنوں کے اندر نئی نوکری تلاش کرنی ہے ورنہ ان کے پاس انڈیا واپس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا۔گلوبل انڈین ٹکنالوجی پروفیشنلز ایسوسی ایشن (GITPRO) اور فاو¿نڈیشن فار انڈیا اینڈ انڈین ڈائاسپورا اسٹڈیز (FIIDS) نے اتوار کو ان آئی ٹی پیشہ ور افراد کو ملازمت کے حوالہ دینے والوں اور دیگر افراد سے جوڑ کر ان کی مدد کرنے کے لیے ایک کمیونٹی وسیع کوشش کا آغاز کیا۔ FIIDS امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (USCIS) کے پالیسی سازوں اور فیصلہ سازوں کو متاثر کرنے کی کوششوں پر کام کرے گا۔

Related Articles

Back to top button