" "
پاکستانخبریں

عمران خان کا پاکستان نہ چھوڑنے کا اعلان

قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ جیل جانے کی بجائے ’ڈیل ‘ کرکے بیرون ملک چلے جائیں گے ، عمران خان نے خود صورتحال واضح کر دی ہے کہ وہ پاکستان چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے

عمران خان کے بیرو ن ملک جانے یا نہ جانے کی باتیں اور قیاس آرائیاں ایسے وقت پر بھی ہو رہی ہیں کہ جب قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے میں ساٹھ سے کم دنوں کا وقت رہ گیا ہے ، عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں مائنس کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سابق وزراءاعظم کی خود ساختہ جلا وطنی اور ملک بدری کی تاریخ موجود ہے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو ، سابق صدر آصف علی زرداری، میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف کو مختلف دوار میں جلاوطنیاں اور ملک بدریوں کاسامنا کرنا پڑا

 

نیویارک ( محسن ظہیر ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چئیرمین عمران خان کے حوالے سے مختلف حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ جیل جانے کی بجائے ’ڈیل ‘ کرکے بیرون ملک چلے جائیں گے ۔عمران خان کے سابق چیف اف سٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے بھی نیویارک میں ایک مظاہرے سے خطاب کے دوران دعویٰ کیا کہ عمران خان کو پاکستان سے باہر چلے جانے کی پیشکش کر دی گئی ہے ۔ اس تمام ترصورتحال اور قیاس آرائیوں کے پیش نظر عمران خان نے خود صورتحال واضح کر دی ہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میںمقدمات کی پیشی کے موقع پر وائس آف امریکہ اردو سروس کو دئیے گئے ایک انٹرویو کے دوران عمران خان نے دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کہا کہ وہ کسی بیرو ن ملک نہیں جا رہے۔ وہ پاکستان چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔

کیا آپ چھوٹے کاروبار کے مالک ہیں یا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں ؟ اسمال بزنس سروسِس آپ کی مد د کے لیے حاضرِ ہے!

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سابق وزراءاعظم کی خود ساختہ جلا وطنی اور ملک بدری کی تاریخ موجود ہے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے صدر جنرل ضیاءالحق اور صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں جلا وطنی اختیار کئے رکھی۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی پرویز مشرف کے دور میں جلا وطن رہے۔ اسی طرح میاں نواز شریف کو صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑا اور وہ سات سال تک سعودی عرب میں جلا وطنی کی زندگی گذارتے رہے ۔
میاں نواز شریف ، سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں عدالت سے شدید علالت کی بنیاد پر اجازت ملنے پر لندن گئے اور پھر ابھی تک واپس ہی نہیں آئے ۔ پاکستان میں اپنے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت کے ہونے کے باوجود میاں نواز شریف لندن میں جلا وطنی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اپنے اس موقف پر کہ وہ کسی صورت میں پاکستان سے باہر نہیں جائیں گے کہ پر قائم رہتے ہیں یا نہیں ۔ یا انہیں مجبور کر دیا جائیگا کہ وہ بھی پاکستانی سیاست کے ان کرداروں میں شامل ہو جائیں کہ جنہیںپاکستان چھوڑنا پڑا۔ بعض سیاسی پنڈتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان اگر پاکستان چھوڑ کر نہیں جائیں گے تو مستقبل قریب یا بعید میں انہیں جیل جانا ہوگا۔

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف نو مئی ، القادریہ ٹرسٹ ، منی لانڈرنگ سمیت ایک سو سے زائد مقدمات درج ہیں جن کی مختلف عدالتوں میںسماعتیں ہو رہی ہیں ۔عمران خان کے بیرو ن ملک جانے یا نہ جانے کی باتیں اور قیاس آرائیاں ایسے وقت پر بھی ہو رہی ہیں کہ جب قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے میں ساٹھ سے کم دنوں کا وقت رہ گیا ہے ۔ آئین اور قانون کے مطابق قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے کے بعد ملک میں جنرل الیکشن کا انعقاد ہونا چاہئیے ۔ عمران خان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو الیکشن سے پہلے ’مائنس ‘ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔

Related Articles

Back to top button