" "
بین الاقوامیپاکستانخبریں

عمران خان کے جیل میں شب و روز

عمران خان کو توشہ خانہ کیس جس میں تین سال سزا سنائی گئی ہے ، میں جیل سے ضمانت پر کب رہائی ملے گی

عمران خان کی جیل میں قید کے حوالے سے دو اہم ترین سوال ، پاکستان کے عوام، سیاسی حلقوں زیر بحث ہیں۔ پہلا یہ سوال ہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس جس میں تین سال سزا سنائی گئی ہے ، میں جیل سے ضمانت پر کب رہائی ملے گی

لاہور ( عثمان بن احمد ) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین اور سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان اٹک جیل میں ہر آنے والے دن اپنی تین سالہ قید کاٹ رہے ہیں ۔عمران خان کی جیل میں قید کے حوالے سے دو اہم ترین سوال ، پاکستان کے عوام، سیاسی حلقوں زیر بحث ہیں۔ پہلا یہ سوال ہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس جس میں تین سال سزا سنائی گئی ہے ، میں جیل سے ضمانت پر کب رہائی ملے گی ۔ اٹک جیل میں چار سے زائد دن کی مسلسل قیدکے باوجود تا دم تحریر عمران خان پابند سلاسل ہیں ۔ قانونی ، آئینی ماہرین کی رائے ہے کہ جلد یا بدیر عمران خان اٹک جیل سے ضمانت پر رہا ہو جائیں گے ۔ جیل سے ضمانت پر رہائی کا یہ مطلب نہیں کہ عمران خان کی سزا اور الیکشن کے لئے نا اہلی بھی ختم ہو جائے گی ۔ ان کے یہ دونوں سٹیٹس معطل ہوںگے ۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ عمران خان کے جیل میں شب و روز کیسے گذررہے ہیں ۔ اس سوال کا سب سے پہلا اور معتبر جواب تو عمران خان کے وکیل کی جانب سے سامنے آرہا ہے ۔ اس سلسلے میں عمران خان کاموقف ہے کہ انہیں جیل میں بد ترین حالت میں رکھا گیا ہے ، سی کلاس قیدی کے طور پر ٹریٹ کیا جا رہا ہے اور نماز کے لئے جائے نماز تک کی قید خانے میں جگہ نہیں ہے ۔ اسی سوال کا دوسرا جواب عمران خان اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سے بھی ملتا ہے جہاںعمران خان اور پی ٹی آئی کے حوالے سے پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان تمام تر مشکلا ت برداشت کررہے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران خان یہ تمام مشکلات ، پاکستانی عوام کے لئے برادشت کررہے ہیں ۔

عمران خان کو جس وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے دور میں عدالتی حکم پر جیل میں ڈالا گیا تھا، وہ دور نو اگست کو اختتام پذیر ہو گیا ہے ۔ میاں شہباز شریف کی ایڈوائس پر صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی ایک ماہ قبل تحلیل کر دی ہے ۔

سیاسی حلقوں میں اب یہ سوال زیر گردش اور زیر بحث ہے کہ آیا نگران حکومت میں بھی عمران خان کی اسیری کے حوالے سے اٹک جیل میں موجودہ پالیسیاں جاری رہیں گی یا نگران حکومت میں عمران خان پر سختیوں میں کوئی کمی آئے گی ۔

Related Articles

Back to top button