امیگریشن: بائیڈن نے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کیا کہا
ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے بارڈرز کو محفوظ بنائیں اور امیگریشن سسٹم کو فکس (ٹھیک) کریں ، صدر بائیڈن کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب
نیویارک (محسن ظہیر سے ) امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل دو مارچ کو صدر منتخب ہونے کے بعد یو ایس کانگریس میں اپنا پہلا ”سٹیٹ آف دی یونین “ خطاب کیا ۔ اس خطاب پر امریکی عوام اور دنیا بھر کی نظریں مرکوز تھیں تاہم امریکہ میں مقیم غیر دستاویزی تارکین وطن کی نظریں صدر بائیڈن کے خطاب کے اس حصے پر مرکوز تھیں کہ جس میں وہ اپنی انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی اور اقدام کے حوالے سے بات کرتے ۔
صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں ارکان کانگریس پر زور دیا اور انہیں دعوت دی کہ آئیں مل کر ملک میں امیگریشن اصلاحات کے لئے قانون سازی کریں ۔ صدر بائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی اور انصاف میں آگے بڑھاناچاہتے ہیں ، ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے بارڈرز کو محفوظ بنائیں اور امیگریشن سسٹم کو فکس (ٹھیک) کریں ۔ انہوں نے ارکان کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ دونوں کام کر سکتے ہیں ۔ہم نے سرحدوں پر جدید سکینر نصب کئے ہیں تاکہ سمگلنگ کا ادراک کر سکیں ، ہم نے میکسیکو اور گوئٹا مولا کے ساتھ بارڈرز پر مشترکہ گشت کے پروگراموں پر عمل شروع کر دیا ہے ۔
صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے امیگریشن ججوں کی تقرریاں کی ہیں تاکہ ایسے خاندان کہ جو تشدد اور تاب کی وجہ سے ملک چھوڑ کر آئے ہیں ، ان کے کیسوں کی جلد سماعت ہو سکے ۔
صدر نے مزید کہا کہ ہم جنوبی اورشمالی امریکا سے عہد لے رہے ہیں اور ان کے ساتھ پارٹنر شپ کو سپورٹ کررہے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کی میزبانی کر سکیں اور اپنے بارڈرز کو محفوظ بنا سکیں ۔صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم یہ سب کچھ ملکر کر سکتے ہیں اور آزادی کی اس شمع کو روشن رکھ سکتے ہیں کہ جس کی وجہ سے امیگرنٹس کی کئی نسلیں بشمول میرے آباو¿ اجداد اور آپ کے ، اس ملک میں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ آئیں ڈریمرز، عارضی سٹیٹس کے حامل، فارم ورکز اور لازمی ورکرز کےلئے سٹیزن شپ کی اہلیت کے سلسلے میں قانون سازی کریں ۔ آئیے ایسی قانون سازی کریں کہ جس سے امیگرنٹس خاندانوں کو یکجا ہونے میں دہائیاں نہ لگیں ۔