اوورسیز پاکستانیز

نیویارک کے امیگرنٹس، اب سٹی کونسل میں اپنی نمائندگی خود کرنا چاہتے ہیں

امیگرنٹ کمیونٹی کے ارکان نہ صرف اپنے حریفوں کے مدمقابل ہیں بلکہ بعض کونسل ڈسٹرکٹ میں ایک ہی کمیونٹی کے ایک سے زائد امیدوار ان ایک دوسرے کے سامنے بھی آگئے ہیں

پاکستانی امریکن کمیونٹی سے فاطمہ باریاب جیکسن ہائٹس ، کوینز کے سٹی کونسل ڈسٹرکٹ 25سے سامنے آئی ہیں۔تئیس سالہ فاطمہ باریاب اگر کونسل ممبر منتخب ہوتی ہیں تو وہ مسلم کمیونٹی کی پہلی خاتون اور پاکستانی کمیونٹی کی پہلی کونسل ممبر ہوں گی تاہم اس ڈسٹرکٹ میں انہیں اپنے مدمقابل سات امیدواروں کا سامنا ہے

" "

نیویارک (محسن ظہیر سے ) نیویارک سٹی کی امیگرنٹ کمیونٹیز میں اب یہ احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ اب سٹی گورنمنٹ اور سٹی کونسل میں اُن کی نمائندگی کوئی نہیں بلکہ وہ خود کریں ۔اس بات کا ایک واضح ثبوت یہ ہے کہ 22جون کو نیویارک سٹی میں ہونیوالے ڈیموکریٹک پرائمری الیکشن میں 29سے زائد امیگرنٹس، کونسل ممبرز سمیت مختلف نشستوں کے لئے الیکشن لڑرہے ہیں ۔ان امیدواران میںبنگلہ دیشی ، انڈین ، چائنیز ،انڈین ، پاکستانی ، نیپالی امیگرنٹس پیش پیش ہیں ۔ ان امیدوران میں سے بعض فرسٹ جبکہ بعض سیکنڈ جنریشن امیگرنٹس ہیں ۔
اگر یہ کہا جائے کہ بنگلہ دیشی امریکن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے امیگرنٹس 22جون کے پرائمری الیکشن میں سب سے زیادہ تعداد میںحصہ لے رہے ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ بنگلہ دیشی امریکن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے گیارہ سٹی کونسل کے امیدواران اور ایک سول جج کی امیدوار اس وقت انتخابی میدان میں موجود ہیں ۔ یہ امیدواران دیگر کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے اپنے حریف امیدواروں کے مد مقابل ہی نہیں آرہے بلکہ بعض حلقوں میں ایک دوسرے کو بھی چیلنج کررہے ہیں ۔
جنوبی ایشیائی امریکن کمیونٹیز کے امیدواروں کا جائزہ کیا جائے تو جہاں انڈین اور بنگلہ دیشی امریکن کمیونٹی کے متعدد امیدواران میدان میں ہیں ، وہاں پاکستانی اور نیپالی امریکن کمیونٹیز سے صرف ایک ایک امیدوار ان الیکشن میں سامنے آئے ہیں ۔پاکستانی امریکن کمیونٹی سے فاطمہ باریاب جیکسن ہائٹس ، کوینز کے سٹی کونسل ڈسٹرکٹ 25سے سامنے آئی ہیں۔تئیس سالہ فاطمہ باریاب اگر کونسل ممبر منتخب ہوتی ہیں تو وہ مسلم کمیونٹی کی پہلی خاتون اور پاکستانی کمیونٹی کی پہلی کونسل ممبر ہوں گی تاہم اس ڈسٹرکٹ میں انہیں اپنے مدمقابل سات امیدواروں کا سامنا ہے ۔

" "

اسی طرح انڈین امریکن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوران جہاں سٹی کونسل میں پہنچنے کے لئے کوشاں ہیں وہاں بعض حلقوں میں وہ بھی ایک دوسرے کے بھی مد مقابل ہیں ۔ ان میں اسے ایک قابل ذکر سٹی کونسل ڈسٹرکٹ 23ہے جہاں چار امیدواروں سنجیو جندال (ڈسٹرکٹ 23)،ہرپریت سنگھ طور (ڈسٹرکٹ 23)،جاسلین کور (ڈسٹرکٹ 23)،کوشی او تھامس (ڈسٹرکٹ 23) کا تعلق انڈین امریکن کمیونٹی سے ہے اور یہ چار وںایک ہی کونسل ڈسٹرکٹ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور ایک دوسرے سے بھر پور انداز میں مقابلہ بازی کررہے ہیں ۔
بروکلین کے ڈسٹرکٹ 39سے دو امیدوران شاہانہ حنیف اور ممنون الحق دونوں کا تعلق ، بنگلہ دیشی امریکن کمیونٹی سے ہے اور دونوں ایک دوسرے کے مدمقابل بھی ہیں ۔اس کونسل ڈسٹرکٹ میں کل سات امیدوران انتخابی میدان میں ہیں ۔
کوینز کے ڈسٹرکٹ 32سے کل دس امیدوار آمنے سامنے ہیں لیکن اس ڈسٹرکٹ میں بنگلہ دیشی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے حلال شیخ اور انڈین امریکن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی فلیسا سنگھ آمنے سامنے ہیں ۔
پرائمری الیکشن میں امیگرنٹ کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے جو اہم امیدواران 22جون کو ہونیوالے پرائمری الیکشن میں میدان میں موجود ہیں ، ان میں سے اہم امیدوران کی فہرست درج ذیل ہے ۔
ڈاو¿ن ین (ڈسٹرکٹ 20) ، ڈان گائی (ڈسٹرکٹ 29) ،حلال شیخ (ڈسٹرکٹ 32) ، فلیسیا سنگھ (ڈسٹرکٹ 32) ، ہیلنگ چین (ڈسٹرکٹ 20) ،ہرپریت سنگھ طور (ڈسٹرکٹ 23)،جاسلین کور (ڈسٹرکٹ 23)،کوشی او تھامس (ڈسٹرکٹ 23)،لنڈا لی (ڈسٹرکٹ 23)،سنجیو جندال (ڈسٹرکٹ 23)،مومیتا احمد (ڈسٹرکٹ24)، آر ڈمپل ولا بس (ڈسٹرکٹ 23)،رچرڈ لی ، ساندرا اُنگ ، شیکر کرشن (ڈسٹرکٹ 25) ، یہ اینڈی چین (ڈسٹرکٹ 25)،سیف الر خان ہارون(ڈسٹرکٹ 24) ، محمد صبل الدین (ڈسٹرکٹ 24) ،مرزا مامون رشید (ڈسٹرکٹ 18) ، محمد موجندر (ڈسٹرکٹ 18) ، سلطان معروف (ڈسٹرکٹ 26) ،بدر ن خان (ڈسٹرکٹ 26) ،مصباح عابدین (ڈسٹرکٹ 37) ،شاہانہ حنیف (ڈسٹرکٹ39) ، ممنون الحق (ڈسٹرکٹ39) ،جپ نیت سنگھ (ڈسٹرکٹ28)،نبا راج کے سی (ڈسٹرکٹ19 )،
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انڈین امریکن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ریشما پاٹیل کمپٹرولرکا جبکہ مسلم امریکن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی تہانیا ابوشی ، ڈسٹرکٹ اٹارنی مین ہیٹن کا الیکشن لڑ رہی ہیں جبکہ بنگلہ دیشی امریکن کمیونٹی کی سرگرم رکن اٹارنی صوما سید ،سول کورٹ جج کوینز منتخب ہونا چاہتی ہیں ۔
نیویارک سٹی کونسل کی تمام 51نشستوں پر الیکشن ہونے جا رہے ہیں ۔ ان الیکشن میں بڑی تعداد میں امیگرنٹ کمیونٹیز کے امیدوران کے کھڑے ہونے کی وجہ سے امیگرنٹ کمیونٹیز جو کہ مقامی سیاست میں پہلے کم دلچسپی لیتی تھیں ، اب ان میں خاصی دلچسپی نظر آرہی ہے تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ ان کمیونٹیز کے ارکان ، الیکشن والے دن ووٹ ڈالنے جاتے ہیںیا نہیں ۔

" "

Immigrant candidates in New York city elections

Related Articles

Back to top button