گرین کارڈ کیلئے درجہ دوم کا شہری بننا ہوگا
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نیا مجوزہ قاعدہ (rule)متعارف کروایا گیا جس میں تجویز کیا گیا کہ فوڈ سٹمپ اور پبلک ہاوسنگ سمیت پبلک بینفٹس سے گرین کارڈ امیدواران مستفید نہیں ہو سکیں گے
امیگرنٹس ایڈوکیٹس تنظیموں سمیت شہری حقوق کی تنظیموں کا مجوزہ پالیسی کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،مجوزہ قاعدہ کا اطلاق ایسے امیگرنٹس پر نہیں ہوگا کہ جن کے پاس پہلے سے ہی گرین کارڈز موجود ہیں
قاعدہ کو حتمی شکل اختیار کرنے سے پہلے عوامی جائزے کے عمل سے گذرنا ہوگا۔حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ قائدہ فیڈرل رجسٹری میں پوسٹ ہونے اور 60روزہ عوامہ جائزے کی مدت پوری ہونے کے بعد حتمی شکل اختیار کر جائیگا
واشنگٹن (اردو نیوز)ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے باقاعدہ طور پر یہ قاعدہ (rule)تجویز کر دیا گیا ہے کہ ایسے امیگرنٹس ج وکہ فوڈ سٹمپس اور پبلک ہاوسنگ سمیت پبلک بینیفٹس استعمال کریں گے ، ان کو گرین کارڈ کے اجراءسے انکار کیا جا سکتا ہے ۔ اگر یہ قاعدہ منظور ہو جات ہے تو لاکھوں ایسے غریب تارکین وطن کہ جو کھانے اور رہنے کے لئے پبلک اسسٹنس قبول کرتے ہیں، کےلئے گرین کارڈز کا حصول مشکل ہو جائیگا۔
اسی طرح عمر رسید ہ امیگرنٹس جن میں سے بیشتر میڈی کیڈپارٹ ڈی پروگرا م کے ذریعے کم قیمت پر ادویات حاصل کرتے ہیں ، وہ بھی مجبور ہو جائیں گے کہ گرین کارڈ کے حصول کےلئے مذکورہ پروگرام سے مستفید نہ ہوں ۔
مجوزہ قاعدہ کا اطلاق ایسے امیگرنٹس پر نہیں ہوگا کہ جن کے پاس پہلے سے ہی گرین کارڈز موجود ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں قانونی طور پر مقیم ایسے امیگرنٹس کہ جو گرین کارڈ ز کے حصول کے لئے امیدوار ہیں، وہ مذکورہ پبلک بینیفٹس کا استعمال روک دیں گے ۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ قاعدہ کا اطلاق تین لاکھ 82ہزار افراد پر سالانہ ہوگا۔ یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکہ میں مقیم قانونی اور غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف لئے جانے والے اقدامات میں تازہ ترین اور سخت ترین ہے ۔
مذکورہ قاعدہ کو حتمی شکل اختیار کرنے سے پہلے عوامی جائزے کے عمل سے گذرنا ہوگا۔حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ قائدہ فیڈرل رجسٹری میں پوسٹ ہونے اور 60روزہ عوامہ جائزے کی مدت پوری ہونے کے بعد حتمی شکل اختیار کر جائیگا۔